UMRAH GUIDE

UMRAH GUIDE اس پیج پرعمرہ کے متعلق آسان معلومات فراہم کی جایں گی مث?

13/03/2024
13/03/2024
24/01/2024

کعبہ کے ارد گرد طواف کرنا ایک قیمتی موقع ہے، اسے ذکر اور دعا میں لگائیں، اور یاد رکھیں کہ سکینت اختیار کرنے سے اطمینان حاصل ہوتا ہے۔

24/01/2024

اپنی حفاظت کی خاطر، نظم و نسق کو برقرار رکھنے، اور حرمین شریفین میں زائرین اور نمازیوں کے سکون وچین کا خیال رکھتے ہوئے، حرمین شریفین کے صحنوں میں سونے اور بسترلگانے سے گریز کریں۔

ما شاءاللہ
12/01/2024

ما شاءاللہ

05/12/2023

Street of madinah ❤️

موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالٰی سے پوچھا کہ یا الہی یہ گونگٹ کو آپ نے کیوں پیدا کیا؟اللہ تعالٰی نے جواب دیا کہ انسان کو...
25/11/2023

موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالٰی سے پوچھا کہ یا الہی یہ گونگٹ کو آپ نے کیوں پیدا کیا؟
اللہ تعالٰی نے جواب دیا کہ انسان کو سبق سیکھانے کےلئے۔ موسیٰ علیہ السلام نے پوچھا کہ یااللہ وہ کس طرح؟
اللہ تعالٰی نے فرمایا کہ گونگٹ زیادہ مشقت کرکے گولہ بنا دیتا ہے اور پھر اس گولے کو مشقت کے ساتھ اپنے غار کے پاس لے آتا ہے لیکن گونگٹ اندر چلا جاتا ہے اور گولہ باہر رہ جاتی ہے۔ یہی حال انسان کا بھی ہے وہ حلال حرام کی تمیز کئے بغیر مال و دولت جمع کرتا ہے پھر انسان قبر میں دفن ہوجاتا ہے اور مال و دولت باہر رہ جاتی ہے۔

04/09/2023

ایک دفعہ بابا جی فرید رحمتہ اللہ علیہ اپنے سیلانی دور میں ایک بستی سے گزرے۔ دیکھا کہ ایک خوبصورت عورت ایک غریب عورت کو مار رہی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بابا جی نے وجہ دریافت فرمائی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اطلاع ملی کہ یہ امیر عورت ایک عشرت گاہ کی مالکہ ہے اور غریب اس کی ملازمہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بلکہ مشاطہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس دن نوکرانی نے مالکن کو کاجل ڈالا اور اس کے ساتھ کوئی ریت کا ذرّہ بھی تھا جو اس کی خوبصورت آنکھوں میں بڑا تکلیف دہ لگا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس لیے اس نے خادمہ کو مارا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
بابا جی اپنے سفر پر گامزن ہو گئے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ایک مدت کے بعد واپسی کا سفر شروع ہوا اور اسی بستی کے قبرستان میں قیام کے دوران بابا جی نے ایک عجیب منظر دیکھا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ایک چڑیا نے ایک انسانی کھوپڑی میں اپنے بچے دیے ہوئے تھے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ وہ چڑیا آتی اور چونچ میں خوراک لا کر بچوں کو کھلاتی، لیکن ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
بچے کھوپڑی کی آنکھوں سے باہر منہ نکالتے اور خوراک لے کر اندر چلے جاتے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ انسانی کھوپڑی کا یہ مصرف بابا جی کو عجیب سا لگا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ انہوں نے یہ دیکھنے کے لئے مراقبہ کیا کہ یہ کھوپڑی کس آدمی کی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
انہیں معلوم ہوا کہ یہ تو اسی خوبصورت عورت کی ہے جو آنکھ میں ریت کا ذرّہ برداشت نہ کرتی تھی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آج اس کی آنکھوں میں چڑیا کے بچے بیٹھے ہوئے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

بابا جی نے اس موقع پر فرمایا

جن لوئیں جگ موہیا سو لوئیں میں ڈٹھ
کجرا ریکھ نہ سہندیاں تے پنچھی سوئے بٹھ

( جو آنکھیں جگ کو موہنے والی تھیں آج میں نے وہ آنکھیں دیکھ لیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کاجل میں ریت کا ذرّہ برداشت نہ ہوا آج پنچھی کے بچے اسی آنکھ میں بیٹھے ہیں۔ )

04/09/2023

ہماری تاریخ میں بہت بڑا خوبصورت نام عبداﷲ بن زید رحمۃ ﷲ علیہ کا ہے۔ آپ نے ساری زندگی نکاح نہیں کیا، جوانی گزر گئی بڑھاپا آیا ایک دن بیٹھے حدیث مبارکہ پڑھ رہے تھے تو اس میں نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان پڑھا جس کا مفہوم یہ تھا کہ:*''جنت میں کوئی اکیلا نہیں ہو گا جو نکاح کی عمر میں نہیں پہنچا یا پہنچا بھی تو کسی وجہ سے نہیں ہوا اور وہ مسلمان ہی مرا تو ﷲ مسلمان مردوں اور عورتوں کا جنت میں آپس میں نکاح کر دے گا''۔*
جب یہ حدیث پاک پڑھی تو دل میں خیال آیا کہ یہاں تو نکاح نہیں کیا تو جنت میں ہونا ہی ہونا ہے تو جنت میں میری بیوی کون ہو گی دعا کی کہ یا ﷲ مجھے دکِھا تو سہی جنت میں میری بیوی کون ہو گی؟
پہلی رات دعا قبول نہیں ہوئی دوسری رات بھی دعا قبول نہیں ہوئی تیسری رات دعا قبول ہو گئی، خواب میں کیا دیکھتے ہیں کالے رنگ کی عورت ہے حضرت بلال حبشی کے دیس کی رہنے والی حبشہ کے دیس کی اور وہ کیا کہتی ہے کہ:''میں میمونہ ولید ہوں اور میں بصریٰ میں رہتی ہوں''۔پتہ مل گیا آنکھ کھلی حضرت کی تہجد کا وقت تھا نوافل پڑھے نماز فجر باجماعت ادا کی اور سواری لے کر حضرت عبداﷲ بن زید بصریٰ گئے وہاں لوگوں نے بڑا استقبال کیا حضرت کا نام ہی بہت بڑا تھا بیٹھا کر پوچھا حضرت بتائے بغیر کیسے آنا ہوا خیر تو ہے آپ نے پوچھا یار یہ تو بتاؤ یہاں کوئی میمونہ ولید رہتی ہے لوگوں نے حیران ہو کر پوچھا حضرت آپ اتنے دٗور سے چل کر میمونہ ولید سے ملنے آئے ہیں آپ نے فرمایا کیوں اُس سے کوئی نہیں مل سکتا نہیں حضور وہ تو دیوانی ہے لوگ اُسے پتھر مارتے ہیں، حضور نے پوچھا کیوں مارتے ہیں حضور کام ہی ایسے کرتی ہے کوئی رو رہا ہو تو اسے دیکھ کر ہنسنے لگتی ہے اور کوئی ہنس رہا ہو تو رونا شروع کر دیتی ہے اور وہ اجرت پر پیسے لیکر لوگوں کی بکریاں چرہاتی ہے آج بھی وہ ہماری بکریاں لیکر جنگل میں گئی ہے آپ آرام فرمائیں عصر کے بعد آ جائے گی آپ مل لیجیے گا۔
حصْرت نے فرمایا عصر کس نے دیکھی کہا وہ کس سمت گئی ہے لوگوں نے کہا حضور جنگل نہ جائیں بہت خوفناک جنگل ہے آپ نے فرمایا بتاؤ کس طرف گئی ہے لوگوں نے بتایا آپ فرماتے ہیں کہ میں نکل گیا آپ فرماتے ہیں کہ جب میں جنگل گیا واقع ہی خوفناک جنگل تھا جنگلی جانوروں کی بھرمار تھی قدم قدم پر کوئی نہ کوئی چیز کھڑی ہے آپ فرماتے ہیں کہ قربان جاؤں اس عورت کی مردانگی پر وہ اس جنگل میں کس طرح بکریاں چرا رہی ہے شیروں نے اس کی بکریوں کو ابھی تک کھایا نہیں اتنے درندے ہیں سارے مل کر حملہ کر دیں تو کیا کرے یہ اکیلی عورت کس کس کو روکے گی؟ خیر آپ فرماتے ہیں کہ وہ جگہ جہاں لوگوں نے مجھے بتائی تھی میں وہاں پہنچ گیا جب میں وہاں پہنچا تو منظر دیکھ کر میں حیران رہ گیا دو حیران کر دینے والے منظر تھے۔
پہلا یہ کہ میمونہ ولید ؒ بکریاں نہیں چرا رہی تھی بلکہ اُس جنگل میں جائے نماز بچھا کر نوافل پڑھ رہی تھی پر بکریاں چرانا تو بہانہ تھا یہ تو بہانہ تھا کنارہ کشی کا، لوگ یہی سمجھتے تھے میمونہ سارا دن بکریاں چراتی ہے لیکن میمونہ بکریاں نہیں چرا رہی تھی۔
دوسرا کیا دیکھا کہ میمونہ تو نماز پڑھ رہی ہیں پھر بکریاں کون چرا رہا ہے بکریاں تو ایک جگہ نہیں رکتیں کہیں اِدھر جاتی ہیں کہیں اُدھر آپ فرماتے ہیں کہ میمونہ نماز پڑھ رہی تھی اور شیر بکریاں چرا رہے ہیں بکریاں چر رہی ہیں شیر انکے اردگرد گھوم رہے ہیں اگر کوئی بکری بھاگتی ہے اس کی فطرت ہے شرارت کرنا تو شیر اُسے پکڑ کر واپس لے آتا ہے لیکن کہتا کچھ نہیں۔
آپ فرماتے ہیں میں حیران و پریشاں کھڑا تھا کہ یہ کیسے ہو گیا ہے یہ فطرت کیسے بدل گئی لوگ کہتے ہیں فطرت نہیں بدلتی یہ شیروں اور بکریوں میں یاری کیسے ہو گئی آپ فرماتے ہیں میں دنگ حیران و پریشان کھڑا ہوں مجھے نہیں پتہ کہ کب میمونہ ولید نے نماز ختم کر دی اور مجھے مخاطب کر کے کہتی ہیں کہ:*''اے عبدﷲ ملنے کا وعدہ تو جنت میں تھا آپ یہاں آ گئے''۔*
آپ فرماتے ہیں میں حیران رہ گیا اس سے پہلے تو ملاقات بھی نہیں ہوئی تو حضرت میمونہ ولید کو میرا نام کیسے پتہ چل گیا
تو آپ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت میمونہ ولیدؒ سے سوال کیا اِس سے پہلے ہم ملے نہیں ملاقات نہیں ہوئی ہماری تو میرا نام کیسے پتہ چلا آپ کو تو جواب کیا ملا حضرت میمونہ ولیدؒ فرماتی ہیں عبدﷲ جس ﷲ نے رات کو تجھے میرے بارے میں بتایا ہے اُسی ﷲ نے مجھے آپکے بارے میں بتایا ہے
آپ فرماتے ہیں کہ جس چیز نے مجھے سب سے زیادہ حیران کیا وہ یہ تھا کہ یہ فطرت کیسے بدلی میں نے حضرت میمونہ ولید ؒ سے پوچھا آپ یہ تو بتاؤ یہ شیروں نے بکریوں کے ساتھ یاری کیسے کر لی یہ تو غذا ہے انکی اگر شیر بکریوں کے ساتھ یاری لگائے گا تو کھائے گا کیا یہ کیسے معاملہ ہو گیا تو حضرت میمونہ ولید ؒ فرماتی ہیں جب سے میں نے رب سے صلح کر لی ہے اُس دن سے اِن شیروں نے بھی میری بکریوں کے ساتھ صلح کر لی ہے۔
سبحان اللہ

27/08/2023

ایک صحابی آئے یا رسول اللہ میرا پڑوسی ہے اس کی کھجور ٹیڑھی ہو کر میرے گھر میں چند اس کی شاخیں ہیں۔ اس پر جب پھل لگتا ہے اور ٹوٹ کر گرتا ہے تو میرے بچے اٹھا لیتے ہیں ہم غریب ہیں تو وہ بھاگتا ہوا آتا ہے اور آکر میرے بچوں کے منہ میں سے کھجور کو نکال لیتا ہے۔ یا رسول اللہ آپ اس کو کہیں کہ میرے چھوٹے چھوٹے بچوں پر اتنی زیادتی نہ کرے۔ آپ نے اسے بلایا وہ منافق تھا۔ آپ نے فرمایا بھئی ایک سودا کرتے ہو؟ اس نے پوچھا کون سا سودا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ کھجور کا درخت مجھے دے دو اور اس کے بدلے میں تمہیں جنت میں کھجور کا درخت لے کر دونگا۔ وہ کہنے لگا یارسول اللہ یہ اصل میں میرے بچوں کو بہت پسند ہے اگر کوئی اور کھجور ہوتی تو میں دے دیتا تو یہ میری معزرت ہے یا رسول اللہ اور چلا گیا۔

ایک صحابی بیٹھے تھے ابو دحداح وہ کہنے لگے یا رسول اللہ اگر میں وہ کھجور کا درخت لے دوں تو مجھے جنت میں کھجور کا درخت لیں دیں گے آپ؟ آپ نے فرمایا ہاں تو مجھے لے دے اس کے بدلے میں تمہیں جنت میں کھجور کا درخت لے دوں گا۔ وہ صحابی اٹھ کر اس منافق کے پیچھے چلے گئے اور بلایا اے بھائی بات سنو، کھجور کا درخت کتنے کا بیچو گے؟ اس نے کہا میں نے اللہ کے نبی کو نہیں دیا تمہیں کیسے دے دوں۔ انہوں نے کہا اچھا بھائی منہ سے بول کتنے پیسے لو گے۔ تو اس نے جان چھڑانے کے لیے کہا کہ اپنا سارا باغ مجھے دے دے اور یہ ایک کھجور کا درخت لے لے اور باغ میں 600 کھجور کے درخت اور یہ کھجور کا درخت کسی اور کو دینا ہے وہ کہنے لگے پکے ہو؟ سودے سے پھرو گے تو نہیں؟ کہا میں پاگل ہوں کہ میں مکر جاؤں گا مجھے 600 کھجور کے درخت مل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا مجھے منظور ہے کھجور کا درخت میرا اور سارا باغ تیرا۔

ابودحداح گئے اور باغ کے باہر کھڑے ہوگئے اندر بھی داخل نہ ہوئے اور جیب میں جو پیسے تھے وہ بھی زمین کے اندر ڈال دیے کہ یہ بھی باغ کی کمائی ہے اور باغ کا جنت کے بدلے سودا کر دیا ہے اللہ کے نبی سے اور اپنی بیوی کو آواز دی باہر آؤ یہ باغ اب ہمارا نہیں ہے، اس باغ کا اللہ کے نبی کے ساتھ سودا کر آیا ہوں بیوی نے جب اللہ کے نبی کا نام سنا تو وہ بھی بچوں کو لے کر باغ سے باہر آگئی اور کہا تم نے بہت خوبصورت سودا کیا۔

حضرت ابو دحداح اللہ کے نبی کے پاس گئے یارسول اللہ میں نے سودا کر لیا ہے۔ فرمایا ابو دحداح کیسے کیا سودا ؟ کہا یارسول اللہ سارا باغ دے دیا اور وہ کھجور کا درخت لے لیا۔ اللہ کے نبی نے فرمایا پھر میرا سودا بھی بدل گیا اور فرمایا میرے ساتھی میں اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ رہا ہوں اللہ نے تیرے لیے جنت میں ایک محل نہیں سینکڑوں محل بنا دیے ہیں اور ایک باغ نہیں ہزاروں باغ تیرے لیے تیار کر دیے ہیں۔ اور جب حضرت ابودحداح فوت ہوئے تو اللہ کے نبی نے فرمایا میں اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہوں ایک لاکھ جنت کے کھجور کے درخت ابو دحداح کے جنازے کے اوپر جھکے ہوئے ہیں۔

بحوالہ
مسند عبد بن حمید: 1334
ابن حبان: 71
الطبرانی: 763
الحاکم: 2/20
شعب الایمان: 3451

27/08/2023
27/08/2023

Address

Faisalabad

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when UMRAH GUIDE posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share


Other Tourist Information Centers in Faisalabad

Show All