Alvi Tourist

Alvi Tourist I'm Usama Alvi from Faisalabad, I'm a biker & traveller. You can like page to see beauty of Pakistan.
(1)

کھبیکی جھیل وادی سون خوشاب
13/01/2024

کھبیکی جھیل وادی سون خوشاب

Soon Valley Khushab
06/01/2024

Soon Valley Khushab

سکردو آنے والے سیاح یہ تحریر  ضرور پڑھ لیں_❤سکردو گلگت بلتستان کے ایک شہر کا نام ہے لیکن مقامی سیاحتی انڈسٹری میں سکردو ...
15/07/2023

سکردو آنے والے سیاح یہ تحریر ضرور پڑھ لیں_❤
سکردو گلگت بلتستان کے ایک شہر کا نام ہے لیکن مقامی سیاحتی انڈسٹری میں سکردو سے مراد بلتستان کے چار ضلعے اور ضلع استور کو شامل کیا جاتا ہے۔ گلگت بلتستان جانے والے سیاح یا تو ہنزہ کا رخ کرتے ہیں یا سکردو کا۔
اسی لئے گلگت بلتستان ٹور کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے :
1: سکردو ٹور
2: ہنزہ ٹور
ہنزہ ٹور جگلوٹ سے شروع ہو کر خنجراب ٹاپ پر ختم ہو جاتا ہے جبکہ سکردو ٹور جگلوٹ سے شروع ہو کر ایک طرف کے ٹو دوسری طرف سیاچن اور تیسری طرف دیوسائی سے ہوتا ہوا منی مرگ پر ختم ہو جاتا ہے۔ اگر جہاز کے ذریعے سکردو کا سفر کریں تو سکردو شہر سے تمام سیاحتی مقامات تک جانے کے لیئے ہر قسم کی گاڑیاں مل جاتی یے۔ بائی روڈ سکردو کا سفر شاہراہ بابوسر اور قراقرم ہائی کے بعد جگلوٹ سے شروع ہوتا ہے۔ جگلوٹ سے سکردو تک بہترین سڑک بن گئی ہے نئے شاہراہ کا نام جگلوٹ سکردو روڈ سے بدل کر شاہراہ بلتستان رکھ دیا ہے۔۔
استور، گانچھے(وادی خپلو)، کھرمنگ اور شگر جانے کیلے بھی سکردو سے روٹ لے سکتے ہیں۔
سکردو ٹور میں درج ذیل سیاحتی مقامات شامل ہیں۔

1: ضلع سکردو
ضلع سکردو روندو وادی سے شروع ہوتا ہے اور سرمک کے مقام پر ختم ہوجاتا ہے۔
سکردو شہر گلگت بلتستان کا سب سے بڑا شہر ہے اس شہر میں گلگت بلتستان کے ہر ضلعے سے بغرض روزگار لوگ آباد ہیں۔ اس شہر میں شیعہ ، نوربخشی ،سنی، اسماعلیلی، اہل حدیث ہر فرقے کے لوگ پر امن زندگی بسر کرتے ہیں۔ سکردو اس پورے علاقے کا تجارتی مرکز بھی ہے۔سکردو میں گلگت بلتستان کا واحد انٹرنیشنل ائیرپورٹ بھی موجود ہے۔ پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن روزانہ پروازیں اسلام آباد، لاہور اور کراچی سے چلاتی ہے ۔ پچھلے سال سے سیالکوٹ فیصل آباد اور ملتان سے بھی پروازوں کا آغآز ہوچکا ہے۔

ڈسٹرکٹ سکردو کے سیاحتی مقامات

#دیوساٸی نیشنل پارک
(تاریخی قلعہ)
#شنگریلا ریزورٹ
# ژھوق ویلی
#کچورا جھیل
#سدپارہ ڈیم
#چندا
# ستک ویلی روندو
#بلامک
#وادی بشو
# نانگسوق آرگینک ویلیج
#کتپناہ لیک

2: ضلع گانچھے (وادی خپلو)
ضلع گانچھے کریس سے شروع ہوتا ہے اور سیاچن گلیشئر پر ختم ہوتا ہے ۔ ضلع گانچھے کو وادی خپلو بھی کہا جاتا ہے ۔ ضلع گانچھے بلند ترین پہاڑوں اور گلیشیئرز کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے۔ دنیا کی بلند ترین مہاز جنگ سیاچن اسی ضلع میں واقع ہے اس کے علاوہ قراقرم کے بلند ترین پہاڑوں جیسے کے ٹو، گشہ بروم ، براڈپیک۔ اور مشہ بروم سے کوہ پیما واپسی پر اسی ضلع کی وادی ہوشے کا روٹ استعمال کرتے ہیں۔ یہ ڈسٹرکٹ خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے۔
اس ڈسٹرکٹ کی چند تاریخی اور سیاحتی مقامات درجہ ذیل ہے_
#خپلو فورٹ_
#چقچن مسجد(7 سو سال پرانی مسجد)
#تھوقسی کھر
#ہلدی کونز ویو پوائنٹ
#وادی ہوشے ، کے سکس، کے سیون، مشہ بروم جیسے قراقرم کے اونچے پہاڑوں کی وادی
#سلنگ ریزورٹ
# وادی کندوس گرم چشمہ
#گیاری سیاچن وادی سلترو
#وادی تھلے، تھلے لا
# ننگما وادی کاندے
#کھرفق جھیل
#خانقاہ معلٰی خپلو (ایشیا کی سب سے بڑی خانقاہ)
# کے ٹو ویو پوائنٹ مچلو بروق

3_ضلع شگر
شگر ایک ذرخیز وادی ہے یہ وادی تاریخی مقامات اور بلند ترین پہاڑوں کی وجہ سے مشہور ہے۔
دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی k2 بھی اس ڈسٹرکٹ میں واقع ہے اور دنیا میں 8000 اونچاٸی سے اوپر والی 5 پہاڑ بھی اس خطہ میں موجود ہیں_یہ ڈسٹرکٹ سکردو سے 30 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے
شگر کے سیاحتی مقامات
#شگر فوڑٹ_
# blind lake
# دنیا کی بلند ترین اور سرد ریگستان سرفہ رنگا
#کے ٹو پہاڑ_k2
#:ہشوپی باغ
#خانقاہ معلیٰ 600 سال پرانی مسجد ہیں_
# وادی ارندو
# کنکورڈیا
# وسط قراقرم کے بلند ترین پہاڑ گشہ بروم، براڈ پیک، ٹرنگو ٹاور وغیرہ

4: ضلع کھرمنک
آبشاروں اور صاف و شفاف ندی نالوں کی سرزمین۔
سیاحتی مقامات
# منٹھوکھا واٹر فال
# خموش آبشار
# وادی شیلا
# غندوس لیک
# کارگل بارڈر

5: استور
ضلع استور انتطامی طور پر دیامر ڈویژن میں واقع ہے لیکن استور تک رسائی سکردو سے ہوتا ہے خصوصا جو سیاح بذریعہ جہاز سکردو آتے ہیں ان کے لئیے استور تک رسائی سکردو دیوسائی سے ہوتا ہے ۔ وادی استور کے سیاحتی مقامات درج ذیل ہیں۔
# روپال فیس ننگا پربت
# راما میڈوز
# پرشنگ
# منی مرگ
# ڈومیل جھیل
# راتو
# شونٹر
اس کے علاوہ بے شمار سیاحتی مقامات موجود ہیں جہاں تک عام سیاحوں کی رسائی ممکن نہیں ہے۔

Photos of July 2023 Tour: Khaplu, Skardu , Siachin

Sukai Sar mountain and Khapero lake
15/07/2023

Sukai Sar mountain and Khapero lake

گلئ میدان کی طرف جاتے ہوۓ حسین مناظر
14/07/2023

گلئ میدان کی طرف جاتے ہوۓ حسین مناظر

Mushkpuri top | مشک پوری چوٹی ڈونگا            گلی، گلیات کے پی کے
03/07/2023

Mushkpuri top | مشک پوری چوٹی ڈونگا گلی، گلیات کے پی کے

04/06/2023

I have reached 100 followers! Thank you for your continued support. I could not have done it without each of you. 🙏🤗🎉

Way to mahodand lake
28/02/2023

Way to mahodand lake

09/02/2023

اسلام آباد سے 257 کلو میٹر کے فاصلے پر برف پوش پہاڑوں اور سر بہ فلک چوٹیوں میں گھری سطح سمندر سے 7500 فٹ بلند اور 800 مربع کلو میٹر رقبے پر محیط دنیا کی وہ خوبصورت اور جنت نظیر وادی واقع ہے جسے وادی کاغان کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ اس وادی میں کم وبیش نو چھوٹی بڑی جھیلیں موجود ہیں جن کی وجہ سے اسے جھیلوں کی نیلگوں سرزمین کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔

ویسے تو اس وادی کا چپہ چپہ دلکش اور قدرت کے حسین نظاروں سے مالا مال ہے لیکن جھیل سیف الملوک کو وادی کاغان کا جھومر کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا کیونکہ اس جھیل کا شمار دنیا کی چند سحر انگیزجھیلوں میں کیا جاتا ہے۔

ناران شہر سے نو کلومیٹر دور اور وادی کاغان کے انتہائی شمالی سرے پر سطح سمندر سے 10578 فٹ بلندی پر واقع جھیل سیف الملوک تین اطراف سے برفیلی چوٹیوں میں گھری ہوئی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ جھیل تین لاکھ سال پہلے اس وقت وجود میں آئی جب وادی کاغان کا تمام علاقہ برف سے ڈھکا ہوا تھا اور ایک بہت بڑے برفانی تودے نے ٹوٹ کر اس دریا کے پانی کو روک لیا جو جھیل کے عین وسط سے گزر رہا تھا۔

یہ دریا، دور حاضر کا دریائے کنہار ہے جو اب بھی اپنے پانی کا بڑا حصہ اسی جھیل سے حاصل کرتا ہے۔

جھیل سیف الملوک کی وجہ شہرت اس کی خوبصورتی سے زیادہ وہ رومانوی داستان ہے جس نے اسی کے شفاف پانیوں میں جنم لیا تھا۔ یہی وہ جھیل ہے جہاں داستان نویسوں، شاعروں اور مقامی لوگوں کے مطابق سیف الملوک نامی آدم زاد اور بدیع الجمال نامی پری کی محبت پروان چڑھی اور پھر اپنے منطقی انجام کو بھی پہنچی۔

مقامی قصہ گو، جھیل سیف الملوک کی سیر کے لیے آنے والوں کو شہزادہ سیف الملوک اور پری بدیع الجمال کی داستان محبت سنا کر پیسے بھی کماتے ہیں۔

پیالہ نما جھیل سیف الملوک کی لمبائی 1420 فٹ، چوڑائی 450 فٹ اور اوسط گہرائی 50 فٹ کے لگ بھگ ہے۔ اس کے عین عقب میں ملکہ پربت، برفانی لبادہ اوڑھے اپنی خوبصورتی اور جوبن کا نظارہ کرا رہی ہے۔ 17390 فٹ بلند اس پہاڑ کو آج تک کوئی سر نہیں کر سکا۔

بعض لوگوں کے خیال میں یہ صرف ایک پہاڑ ہے، کچھ اسے بدیع الجمال کا عاشق وہ سفید دیو قرار دیتے ہیں جسے سیف الملوک کی بد دعا نے پہاڑ میں تبدیل کر دیا تھا جبکہ کئی ایک کا کہنا ہے کہ 360 پریوں کا غول اسی پہاڑ سے اتر کر جھیل میں غسل کے لیے آیا کرتا تھا۔

انہی میں سے ایک بدیع الجمال بھی تھی جو بعد ازاں سیف الملوک کے دام الفت میں گرفتار ہو کر دنیا کی عظیم رومانوی داستانوں میں امر ہو گئی۔

مقامی داستان گو اور جھیل پر سیاحوں کو گھڑ سواری کرانے والے افراد کا کہنا ہے کہ اب بھی چاند کی ہر چودہویں شب، پریوں کے جھرمٹ اس جھیل پر رقص اور غسل کے لیے اترتے ہیں۔ اس کے ثبوت کے طور پر وہ یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ چودہویں شب کو ان کے گھوڑے بدکتے ہیں، مختلف آوازیں نکالتے ہیں اور جھیل کی جانب جانے سے کتراتے ہیں کیونکہ بقول ان کے، گھوڑا ان عقل مند اور سمجھ دار جانوروں میں سے ایک ہے جو نہ صرف کسی بھی غیر انسانی مخلوق کو دیکھ سکتے ہیں بلکہ ان کے قریب جانے سے بھی کتراتے ہیں۔

سیون سسٹر آف ٹنلز  ،اٹکSeven Sisters of Tunnels , Attock5 فروری 2023بروز اتواردنیا کے طول و عرض میں ریل کی پٹڑی کو بچھا ...
08/02/2023

سیون سسٹر آف ٹنلز ،اٹک
Seven Sisters of Tunnels , Attock

5 فروری 2023
بروز اتوار

دنیا کے طول و عرض میں ریل کی پٹڑی کو بچھا کر سفر کو آسان اور تیز رفتار بنایا جاتا رہا ہے۔ اس سلسلے میں دریاﺅں اور ندی نالوں پر پلوں کی تعمیر اور فاصلے کم کرنے کےلیے پہاڑوں کو کاٹ کر لمبی لمبی سرنگیں بنائی گئیں اور وہ کام جو صدیوں پر محیط ہوتا، تیزی سے پایہ تکمیل کو پہنچتا ، اس میں صنعتی ترقی، جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ مقامی لوگوں کی محنت کا نمایاں کردار ہے۔ اس حوالے سے اٹک کی جغرافیائی حدود میں واقع کالا چِٹا پہاڑی سلسلے کی سات سرنگوں کی تعمیر سرفہرست ہے۔ سرنگوں کی شہرت کی سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ وہ

گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ
Guiness Book of the World Record

کا حصہ بن چکی ہیں اور سات کے عددی شمار کی وجہ سے انہیں

سیون سسٹر آف ٹنلز
Seven Sisters of Tunnels

کہا جاتا ہے۔ یہ جڑواں سرنگیں ریلوے کی شاندار عظمت کی عکاس ہونے کے علاوہ ملک و قوم کا تاریخی ورثہ بھی ہیں۔

ریلوے اسٹیشن اٹک سے بذریعہ ٹرین برانچ لائن پر سفر کیا جائے تو تقریباً سات کلو میٹر کے بعد ”کنجور“ ریلوے اسٹیشن آتا ہے اور اس سے اگلا ”جھلار“ ریلوے اسٹیشن ہے۔ ان دونوں کا درمیانی فاصلہ تقریباً دس کلو میٹر ہے ان کے مابین ”کالا چٹا“ نامی پہاڑی سلسلہ ہے جس کی شاخیں دور دور تک پھیلی ہوئی ہیں۔ مذکورہ ریلوے سرنگیں انہی پہاڑوں کو کاٹ کر بنائی گئی ہیں یہ سات سرنگیں 5 کلو میٹر کے درمیانی فاصلے پر پھیلی ہوئی ہیں جس میں سرنگوں کی مجموعی لمبائی9046 فٹ یا تقریباً3 کلو میٹر ہے۔ دنیا میں کہیں بھی اتنے کم فاصلے پر ریلوے کی مسلسل سات سرنگوں کا وجود نہیں ملتا اور شاید یہی وجہہے کہ ان سرنگوں کی گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اندراج کا باعث بنی۔
ان ٹنلز کی لمبائی بالترتیب جھلار سے کنجور کی جانب
سرنگ نمبر اور لمبائی
5۔ 1596 فٹ
6۔ 1616 فٹ
7۔ 1131 فٹ
8۔ 1776 فٹ
9۔ 855 فٹ
10۔ 1180 فٹ
11۔ 892 فٹ

ان کی تعمیر کا آغاز1896ءمیں ہوا اور یہ1898ء میں مکمل ہوئیں۔ دلچسپ اور عجیب بات یہ ہے کہ تیسری اور ساتویں سرنگ میں پانی کے قدرتی چشمے مسلسل رواں ہیں اور پانی کنارے کے ساتھ بہتا ہوا باہر کی جانب آتا ہے پھر ریل کی پٹڑی کے ساتھ بنی ہوئی نالی میں داخل ہو کر نیچے ڈھلوان کی جانب جا نکلتا ہے جہاں چرواہے اور مویشی اپنی پیاس بجھاتے نظر آتے ہیں۔

یوں تو عام سرنگیں ایک خط مستقیم میں ہیں تاہم چوتھی سرنگ سول انجینئرنگ کا کمال لگتی ہے۔ جو سیدھی ہونے کے بجائے گھومتی ہوئی بنائی گئی ہے۔1897ءمیں پہاڑ کے دونوں جانب سے کھدائی کا آغاز کیا گیا اور پھر مہارت سے دونوں سرے بیچ میں ایک دوسرے سے جوڑ دیئے گئے اس بل کھاتی سرنگ میں اگر پیدل چلیں تو اگلا دھانہ نظر نہ آنے کی وجہ سے یوں لگتا ہے جیسے آگے بڑھنے کی بجائے ایک ہی جگہ کھڑے ہیں۔ جب ریلوے کے مزدور سرنگ کے اندر مرمت کا کام انجام دیتے ہیں تو وہ سورج کی روشنی کو بڑے بڑے آئینوں کے ذریعے منعکس کرکے سرنگ کے اندر پھینکتے ہیں جس سے اندرونی ماحول روشن ہو جاتا ہے۔

ہمارا یہ سفر دن کے وقت جھلار ریلوے اسٹیشن سے تقریباً دس بجے شروع ہوتا ہے جہاں ہم صبح ساڑھے سات بجے گولڑہ شریف ریلوے اسٹیشن سے براستہ اٹک جنکشن ریلوے اسٹیشن، تھل ایکسپریس جو روالپنڈی سے ملتان تک چلتی ہے سے پہنچے ۔۔۔

جھلار پہنچ کر مقامی دوست جو ہمارے ساتھ تھے انکا کہنا تھا کہ ہم جتنی جلدی ہو سکے دو سے تین ٹنل کراس کر لیں کیونکہ گیارہ بجے اٹک جنکشن ریلوے اسٹیشن سے ایک شٹل ٹرین چلتی ہے جو جھلار کی طرف آتی ہے تو لہذا ہم گیارہ بجے کسی بھی ٹنل کے اندر نہیں ہوں گے کیونکہ ٹنل کے اندر ہونا خطرے سے خالی نہیں ہے اور اس کے بعد یہی ٹرین دو بجے واپسی انہی سرنگوں میں سے گزرتی ہے بس پھر جھلار اسٹیشن سے سامنے پہلی ٹنل نظر آتی ہے جس کے اوپر نمبر پانچ لکھا ہوتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹوٹل گیارہ ٹنلز ہیں لیکن یہ پانچ سے گیارہ نمبر تک والی ٹنلز جو کہ سات بنتی ہیں یہ ایک دوسرے کے ساتھ ہیں اور انہی کا گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں نام درج ہے ہم نے سرنگوں کی جانب سفر شروع کیا اور ایک گھنٹے میں ٹرین کی پٹڑی پر پیدل مارچ کرتے ہوئے تین سرنگوں کو کراس کیا اور پھر ایک جگہ رُک کر ٹرین کے آنے کا انتظار کرنے لگے اور یہ سات نمبر اور آٹھ نمبر والی ٹنلز کی درمیانی جگہ تھی یہ دونوں سرنگیں ایک دوسرے کے اتنا قریب ہیں کہ ٹرین ابھی ایک ٹنل کے اندر سے ساری باہر نہیں نکلتی اور دوسری ٹنل میں داخل ہو چکی ہوتی ہے اس منظر کو دیکھنے کے لیے ہم ایک سرنگ جو سات نمبر والی سرنگ تھی اس کے اوپر جا چڑھے اور ٹرین جو آٹھ نمبر والی سرنگ کی طرف سے آ رہی تھی ٹرین کے آنے کا انتظار کرنے لگے ٹرین اپنی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے آدھا گھنٹہ دیر سے پہنچی لیکن ہم نے انتظار کیا نہ کہ ٹنل کو کراس کرنے کا کسی قسم کا رِسک لیا، جیسے ہی ٹرین گزرتی ہے ہم اس منظر کو دیکھ کر نیچے اترتے ہیں اور اپنا سفر جو کہ ایک مشکل اور کٹھن سفر ہے اس کو پھر سے شروع کرتے ہیں کیونک ٹرین کی پٹڑی پر پیدل چلنے کا تجربہ کبھی نہیں ہوا تھا اور پٹڑی پر پڑے پتھروں پر چلنا ۔۔۔۔۔ اُف میری توبہ۔۔۔۔۔ جب وہ یاد کروں تو بس۔۔۔۔۔۔ کیونکہ ٹریکنگ شوز ساتھ نہیں لیکر گے تھے ۔۔۔۔۔
پھر آٹھویں سرنگ کراس کرنے کے بعد ریلوے کے کچھ ملازمین پٹڑی کی مرمت کرنے کے لیے اپنی ڈیوٹی سر انجام دے کر دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے تو انہوں نے آگ جلا رکھی تھی اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہم نے بھی چائے بنائی اور خوب مزے مزے سے ان سرنگوں کے بیچ و بیچ پہاڑوں کے دامن میں چائے کے مزے اڑانے کے بعد اپنے سفر کو پھر سے شروع کیا اور آخری سرنگ کراس کرنے سے پہلے ایک ڈیم آتا ہے جس کا نام شکر درہ ڈیم ہے جس کے اوپر بھی ٹرین کا بہت ہی خوبصورت پُل بنا ہوا ہے اس کو کراس کر کے ہم نے آخری سرنگ کی اور آگے پیدل ہی کنجور ریلوے اسٹیشن کی طرف بڑھنا شروع کیا ہمارا یہ سیون سسٹر آف ٹنلز کا سفر کنجور ریلوے اسٹیشن پر تقریباً اڑھائی بجے اختتام پذیر ہوا ۔۔۔۔۔۔
تحریر و تصویر بشکریہ : جناب تنویر ملک

کشمیر پوائنٹ مری، عکاسی : فوٹوگرافر گرل
05/02/2023

کشمیر پوائنٹ مری، عکاسی : فوٹوگرافر گرل

کوٹ ڈیجی قلعہ، عکاسی : ساجد علی اکبر بائیکر
05/02/2023

کوٹ ڈیجی قلعہ، عکاسی : ساجد علی اکبر بائیکر

بلیو واٹر کالام
09/12/2022

بلیو واٹر کالام

Imported airbuds available.
31/01/2022

Imported airbuds available.

AMB handsfree available
31/01/2022

AMB handsfree available

Type C to Type C data cable, support fast charging🔋⚡.
31/01/2022

Type C to Type C data cable, support fast charging🔋⚡.

Genuine AR handsfree available👌👌✅✅
31/01/2022

Genuine AR handsfree available👌👌✅✅

Awa Full bass handsfree
31/01/2022

Awa Full bass handsfree

Original realme airbuds available
12/11/2021

Original realme airbuds available

Oppo adapters are available 👌✅
31/10/2021

Oppo adapters are available 👌✅

15/10/2021
Original data cables are available at alvi mobile 👌✅
10/10/2021

Original data cables are available at alvi mobile 👌✅

Boht hi zabardst sound quality 250 price only
01/10/2021

Boht hi zabardst sound quality 250 price only

26/09/2021

Asslamulikum to all friends, this is my shop's official page so please like and support

Address

Officer Block Muslim Town
Faisalabad
38200

Opening Hours

Monday 09:00 - 21:00
Tuesday 09:00 - 21:00
Wednesday 09:00 - 21:00
Thursday 09:00 - 21:00
Friday 09:00 - 21:00
Saturday 09:00 - 21:00
Sunday 09:00 - 21:00

Telephone

+923472198707

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Alvi Tourist posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share

Category


Other Travel Companies in Faisalabad

Show All