27/09/2023
میری نگاہ شوق بھی کچھ کم نہیں مگر
پھر بھی ترا شباب ترا ہی شباب ہے
جگر مرادآبادی
دوسرے کو راحت دینے کے لیے بولا کرو اور اپنے آپ کو راحت دینے کے لئے چُپ رہا کرو۔ تو میں کہیں گُم نہیں ہو گیا تھا صرف چُپ ہو گیا تھا وقت بنانے والے کے ساتھ ، خلا کو ڈھالنے والے کے ساتھ، اُس کے ساتھ جو روحیں بناتا ہے اور دل پھیرتا ہے ۔ جس کی پھونک سے زندگی سانس لیتی ہے اور جس کے “کن” سے کائنات بنتی ہے۔
وہ جو رگوں میں دوڑتے خلیوں کو ہم آہنگی دیتا ہے اور دل کو دھڑکن کا ڈھول عطا کرتا ہے جسے میری مسکراہٹوں کے پیچھے چھپے ہر درد کا علم ہے۔ جس کی محبت میری کانٹوں بھری ہستی کو اپنی آغوش میں لے لیتی ہے۔۔۔۔۔
اُس کے قُرب کے لیے آپ کو خلاؤں کے سفر پر نہیں بلکہ اپنی زات کے خلا میں اُترنا ہوتا ہے۔ اور اپنے دل سے جُڑنا ہوتا ہے۔ آپ کا دل ہی اُسکا محل ہے اور وہ آپ کے ساتھ ہی ہے جہاں بھی آپ ہیں۔۔۔۔۔ قریب ترین ایٹم سے لاکھوں نوری سال دور ستارے تک ۔۔۔
پتہ نہیں کیوں بار بار تمہارا یقین ٹوٹ جاتا ہے ، ایک وہی تو ہے جو ساتھ رہا ہے جو ساتھ رہتا ہے ۔
او بے یقینیا! وہ ہر اُس درد کو گلے لگا لیتا ہے جسے تم سمجھتے ہو کہ کوئی نہیں سمجھ پائے گا۔ تمہارے اور اُس کے درمیان بے شمار پردے ہیں لیکن اُس کے اور تمہارے درمیان کوئی پردہ نہیں ہے۔
سُن اُسکی نہیں رہے اور کہتے ہو وہ تمہاری نہیں سُن رہا ۔ کتنا شور ہے تمہارے اندر۔ اپنے آپ کو راحت دینے کے لیے چُپ کر جایا کرو اور اُسکے ساتھ ہو جایا کرو جس نے تمہیں بنانے سے پہلے تم سے محبت کی۔
تحریر ...
صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی
At