Karwan-e-Shafi International Hajj & Umrah Travels & Tours PVT Ltd.

Karwan-e-Shafi International Hajj & Umrah Travels & Tours PVT Ltd. KARWAN-E-SHAFI INTERNATIONAL HAJJ AND UMRAH TRAVELS AND TOURS PRIVATE LIMITED . DTS LICENSE NO 5046
(1)

23/04/2024

یا اللہ عزوجل جس کا بھی یہ منظر دیکھ کر حج پر جانے کا دل کر رہا ہے اس کو اسی سال حج کا بلاوا نصیب فرما

23/04/2024

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

آپ احباب متوجہ ہوں!سعودیہ وزارت خارجہ کی جانب سے عمرہ ویزہ (auto system) خودکارنظام پرمنتقل کردیاگیا ہے۔سٹاف باربارگروپ Forward کرتے رہتے ہیں نصیب اور قسمت سے اُن گروپس میں کچھ گروپ چل جاتے ہیں اوراُن کے ویزہ نکل آتے ہیں۔ہمارے بس میں نہیں کہ ہم ترجیحی (priority)بنیادپراپنی مرضی اورپسند کے ویزے نکال سکیں۔
لہٰذا جن احباب کے پاسپورٹ سائٹ پراپلوڈ ہیں اُن سے گذارش ہے کہ باربار ہمارے سٹاف کومنت سماجت یا زور نہ دیں کہ وہ ویزہ نکلوادیں۔ ویزہ auto system پرہونے کی وجہ سے کسی کے بھی بس میں نہیں کہ وہ ویزہ نکلواسکے۔باربار کہنے کابلکل فائدہ نہیں۔
نوٹ:۔جن احباب کے ابھی تک ویزہ نہیں نکلے وہ ویزہ نکلنے کاانتظار کریں۔ ویزہ نکلنے کے بعد ہی ٹکٹ کریں۔ موجودہ صورتحال میں ٹکٹ مارکیٹ میں سستی اورOPENہیں جب ویزہ نکلے اُس کے بعد ٹکٹ کریں۔

13/12/2023

حضرت بایزید بسطامی ؒ اپنی زندگی کا ایک عجیب و غریب واقعہ سناتے ہیں کہ میں ایک سفر میں خلوت سے لذّت حاصل کر رہا تھا اور فکر میں مستغرق تھا اور ذکر سے اُنس حاصل کر رہا تھا کہ میرے دل میں ندا سنائی دی،اے بایزید دَرِسمعان کی طرف چل اور عیسائیوں کے ساتھ ان کی عید اورقربانی میں حاضر ہو۔ اس میں ایک شاندار واقعہ ہوگا تو میں نے اعوذ باللہ پڑھا اور کہا کہ پھر اس وسوسہ کو دوبارہ نہیں آنے دوں گا۔ جب رات ہوئی تو خواب میں ہاتف کی وہی آواز سنی۔ جب بیدار ہوا تو بدن میں لرزہ تھا۔ پھر سوچنے لگا کہ اس بارے میں فرمانبرداری کروں یا نہ تو پھر میرے باطن سے ندا آئی کہ ڈرو مت کہ تم ہمارے نزدیک اولیاء اخیار میں سے ہو اور ابرار کے دفتر میں لکھے ہوئے ہو لیکن راہبوں کا لباس پہن لو اور ہماری رضا کے لئے زنّار باندھ لو۔آپ پر کوئی گناہ یا انکار نہیں ہوگا۔ حضرت شیخ فرماتے ہیں کہ صبح سویرے میں نے عیسائیوں کا لباس پہنا زنار کو باندھا اور دَیر سمعان پہنچ گیا۔ وہ ان کی عید کا دن تھا مختلف علاقوں کے راہب دیر سمعان کے بڑے راہب سے فیض حاصل کرنے اور ارشادات سننے کے لئے حاضر ہو رہے تھے میں بھی راہب کے لباس میں ان کی مجلس میں جا بیٹھا۔ جب بڑا راہب آکر ممبر پر بیٹھا تو سب خاموش ہو گئے۔ بڑے راہب نے جب بولنے کا ارادہ کیا تو اس کا ممبر لرزنے لگا اور کچھ بول نہ سکا گویا اس کا منہ کسی نے لگام سے بند کر رکھا ہے توسب راہب اور علماء کہنے لگے اے مرشد ربّانی کون سی چیز آپ کو گفتگو سے مانع ہے۔ ہم آپ کے ارشادات سے ہدایت پاتے ہیں اورآپ کے علم کی اقتدا کرتے ہیں۔ بڑے راہب نے کہا کہ میرے بولنے میں یہ امر مانع ہے کہ تم میں ایک محمّدی شخص آ بیٹھا ہے۔ وہ تمہارے دین کی آزمائش کے لئے آیا ہے لیکن یہ اس کی زیادتی ہے۔ سب نے کہا ہمیں وہ شخص دکھا دو ہم فوراً اس کو قتل کر ڈالیں گے۔ اُس نے کہا بغیر دلیل اور حجت کے اس کو قتل نہ کرو،میں امتحاناً اس سے علم الادیان کے چند مسائل پوچھتا ہوں اگر اس نے سب کے صحیح جواب دیئے تو ہم اس کو چھوڑ دیں گے، ورنہ قتل کردیں گے کیونکہ امتحان مرد کی عزّت ہوتی ہے یا رسوائی یا ذِلّت۔سب نے کہاآپ جس طرح چاہیں کریں ہم آپ کے خوشہ چیں ہیں۔ تو وہ بڑا راہب ممبر پر کھڑا ہوکر پکارنے لگا۔ اے محمّدی، تجھے محمّد ﷺ کی قسم کھڑا ہو جا کہ سب لوگ تجھے دیکھ سکیں تو بایزید رحمةاللہ علیہ کھڑے ہو گئے۔ اس وقت آپ کی زبان پر رب تعالیٰ کی تقدیس اور تمجید کے کلمات جاری تھے۔ اس بڑے پادری نے کہا اے محمّدی میں تجھ سے چند مسائل پوچھتا ہوں۔ اگر تو نے پوری وضاحت سے ان سب سوالوں کا جواب باصواب دیا تو ہم تیری اتباع کریں گے ورنہ تجھے قتل کردیں گے۔ تو بایزید رحمةاللہ علیہ نے فرمایا کہ تو معقول یا منقول جو چیز پوچھنا چاہتا ہے پوچھ۔ اللہ تعالیٰ تمہارے اور ہمارے درمیان گواہ ہے۔ تو اس پادری نے کہا۔ وہ ایک بتاؤجس کا دوسرا نہ ہو?
وہ دو بتاؤ جن کا تیسرا نہ ہو?

وہ تین جن کا چوتھا نہ ہو?

وہ چار جن کا پانچواں نہ ہو?

وہ پانچ جن کا چھٹا نہ ہو?

وہ چھ جن کا ساتواں نہ ہو?

وہ سات جن کا آٹھواں نہ ہو?

وہ نو جن کا دسواں نہ ہو?

وہ دس جن کا گیارہواں نہ ہو?

وہ بارہ جن کا تیرہواں نہ ہو۔?

وہ قوم بتاؤ جو جھوٹی ہو اور بہشت میں جائے?

وہ قوم بتاؤ جو سچّی ہو اور دوزخ میں جائے?

بتاؤ کہ تمہارے جسم سے کون سی جگہ تمہارے نام کی قرارگاہ ہے?

الْذارِیاتِ ذروًا کیا ہے?

اَلْحاَمِلَاتِ وِقْراً کیا ہے?

اَلْجَارِیَاتِ یَسْرًا کیا ہے?

اَلْمُقَسِّمَاتِ اَمْرًا کیا ہے?

وہ کیا ہے جو بے جان ہو اور سانس لے?

ہم تجھ سے وہ چودہ پوچھتے ہیں جنہوں نے رَبُّ العالمین کے ساتھ گفتگو کی?

اور وہ قبر پوچھتے ہیں جو مقبور کو لے کر چلی ہو?

وہ پانی جو نہ آسمان سے نازل ہوا ہو اور نہ زمین سے نکلا ہو?

اور وہ چار جو نہ باپ کی پشت اور نہ شکم سے پیدا ہوئےمادر?

پہلا خون جو زمین پر بہایا گیا?

وہ چیز پوچھتے ہیں جس کو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمایا ہو اور پھراس کو خرید لیا ہو?

وہ چیز جس کو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمایا پھر نا پسند فرمایاہو۔?

وہ چیز جس کو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمایا ہو پھر اس کی عظمت بیان کی ہو

وہ چیز جس کو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمایا ہو پھر خو د پوچھا ہو کہ یہ کیا ہے?

وہ کون سی عورتیں ہیں جو دنیا بھر کی عورتوں سے افضل ہیں?

کون سے دریا دنیا بھر کے دریاؤں سے افضل ہیں?

کون سے پہاڑ دنیا بھر کے پہاڑوں سے افضل ہیں?

کون سے جانور سب جانوروں سے افضل ہیں?

کون سے مہینے افضل ہیں?

کون سی راتیں افضل ہیں?

طَآمَّہ کیا ہے۔?

وہ درخت بتاؤ جس کی بارہ ٹہنیاں ہیں اور ہر ٹہنی پر تیس پتّے ہیں اور ہر پتّے پر پانچ پھُول ہیں دو پھُول دھوپ

میں اور تین پھُول سایہ میں?

وہ چیز بتاؤجس نے بیت اللہ کا حج اور طواف کیا ہو نہ اُس میں جان ہو اور نہ اُس پر حج فرض ہو?

کتنے نبی اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمائے اور اُن میں سے رُسول کتنے ہیں اور غیر رسُول کتنے?

وہ چار چیزیں بتاؤ جن کا مزہ اور رنگ اپنا اپنا ہو اور سب کی جڑ ایک ہو?

نقیر کیا ہے اور قطمیر کیا ہے اور فتیل کیاہے اور سبدولبد کیا ہے طَم ّ وَرم ّ کیا ہے۔?

ہمیں یہ بتاؤ کہ کتّا بھونکتے وقت کیا کہتا ہے?

گدھا ہینگتے وقت کیا کہتا ہے?

بیل ڈکارتے وقت کیا کہتا ہے?

گھوڑا ہنہناتے وقت کیا کہتا ہے?

اونٹ بلبلاتے وقت کیا کہتا ہے?

مور چہچہاتے وقت کیا کہتا ہے?

بلبل کوکتے وقت کیا کہتی ہے?

مینڈک ٹرٹراتے وقت کیا کہتا ہے?

جب ناقوس بجتا ہے تو کیا کہتا ہے?

وہ قوم بتاؤ جن پر اللہ تعالیٰ نے وحی بھیجی ہو اور نہ انسان ہوں اور نہ جن اور نہ فرشتے?

یہ بتاؤ کہ جب دن ہوتا ہے تو رات کہاں چلی جاتی ہے اور جب رات ہوتی ہے تو دن کہاں چلا جاتا ہے۔?

تو حضرت بایزید بسطامی نے فرمایا کہ کوئی اور سوال ہو تو بتاؤ۔ وہ پادری بولا کہ اور کوئی سوال نہیں۔ آپ نے فرمایا اگر میں ان سب سوالوں کا شافی جواب دے دوں تو تم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایمان لاؤ گے۔ سب نے کہا ہاں، پھر آپ نے کہا اے اللہ تو ان کی اس بات کا گواہ ہے۔پھر فرمایا کہ

تمہارا سوال کہ ایسا ایک بتاؤ جس کا دوسرا نہ ہو وہ اللہ تعالےٰ واحد قہار ہے

اور وہ دو جن کا تیسرا نہ ہو وہ رات اور دن ہیں لقولہ تعالیٰ ( سورة بنی اسرائیل آیت ۲۱)

اور وہ تین جن کا چوتھا نہ ہووہ عرش اور کرسی اور قلم ہیں اور

وہ چار جن کا پانچواں نہ ہو وہ چار بڑی آسمانی کتابیں تورات، انجیل ، زبور اورقرآن مقدس ہیں

اور وہ پانچ جن کا چھٹا نہ ہو وہ پانچ فرض نمازیں ہیں اور وہ چھ جن کا ساتواں نہ ہو وہ چھ دن ہیں جن میں اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا فرمایالقولہ تعالیٰ ( سورہ قاف، آیت ۸۳)

اور وہ سات جن کا اّٹھواں نہ ہووہ سات آسمان ہیں لقولہ تعالیٰ (سورہ ملک آیت ۳)

اور وہ آٹھ جن کا نواں نہ ہو وہ عرش بریں کو اُٹھانے والے آٹھ فرشتے ہیں لقولہ تعالیٰ (سورہ حآقّہ، آیت ۷۱)

اور وہ نو جن کا دسواں نہ ہو وہ بنی اسرائیل کے نو فسادی شخص تھے لقولہ تعالیٰ (سورة نمل، آیت ۸۴)

اوروہ د س جن کاگیارھواں نہ ہو وہ متمتع پر دس روزے فرض ہیں جب اس کو قربانی کی طاقت نہ ہو لقولہٰ تعالیٰ (سورة بقرہ، آیت۶۹۱)

اور وہ گیارہ جن کا بارواں نہ ہو وہ یوسف علیہ السّلام کے بھائی ہیں۔ گیارہ ہیں۔ ان کا بارواں بھائی نہیں لقو لہ تعالیٰ (سورة یوسف، آیت ۴)

اوروہ بارہ جن کا تیرواں نہ ہووہ مہینوں کی گنتی ہے لقولہ تعالیٰ (سورہ توبہ، آیت ۶۳)

اور وہ تیرہ جن کا چودہواں نہ ہو وہ یوسف علیہ السّلام کا خواب ہے لقولہ تعالیٰ (سورة یوسف، آیت۴)

اور وہ جھوٹی قوم جو بہشت میں جائی گی وہ یوسف علیہ السّلام کے بھائی ہیں کہ اللہ تعالےٰ نے ان کی خطا معاف فرمادی ۔ لقولہ تعالیٰ (سورة یوسف،آیت ۷۱)

اور وہ سچی قوم جو دوزخ میں جائی گی

وہ یہود و نصاریٰ کی قوم ہے لقولہ تعالیٰ (سورة بقرہ، آیت ۳۱۱) تو ان میں سے ہر ایک دوسرے کے دین کو لاشی بتانے میں سچّا ہے لیکن دونوں دوزخ میں جائیں گے اور وہ سچی قوم جو دوزخ میں جائی گی

اور تم نے جو سوال کیا ہے تیرا نام تیرے جسم میں کہاں رہتا ہے تو جواب یہ ہے کہ میرے کان میرے نام کے رہنے کی جگہ ہیں۔

اور اَلزَّارِیَاتِ ذرْواً چار ہوائیں ہیں ۔ مشرقی ، غربی، جنوبی، شمالی۔ اوراَلْحَامِلَاتِ وِقْراً بادل ہیں لقولہ تعالیٰ (سورة بقرہ آیت ۴۶۱ )

اور اَلْجَا رِیَاتِ یُسْراً سمندر میں چلنے والی کشتیاں ہیں اور

اَلْمُقَسِّمَاتِ اَمْراً وہ فرشتے ہیں جوپندرہ شعبان سے دوسرے پندرہ شعبان تک لوگوں کا رزق تقسیم کرتے ہیں ۔

اور وہ چودہ جنہوں نے رَب تعالیٰ کے ساتھ گفتگوکی وہ سات آسمان اور سات زمینیں ہیں لقولہ تعالیٰ(سورة حٰم السّجدہ، آیت ۱۱) اور وہ قبرجو مقبور کو لے کر چلی ہو وہ یونس علیہ السّلام کو نگلنے والی مچھلی ہے۔ اور بغیر روح کے سانس لینے والی چیز صبح ہے لقولہ تعالیٰ

اور وہ پانی جو نہ آسمان سے اترا ہو اور نہ زمین سے نکلا ہو وہ پانی ہے جو گھوڑوں کا پسینہ بلقیس نے آزمائش کے لیے حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس بھیجا تھا اور وہ چار جو کسی باپ کی پشت سے ہیں اور نہ شکم مادر سے وہ اسماعیل علیہ السّلام کی بجائے ذبح ہونے والا دنبہ اورصالح علیہ السلام کی اونٹنی اورآدم علیہ السلام اور حضرت حوّا ہیں ۔ اور پہلا خون ناحق جو زمین پر بہایا گیا وہ آدم علیہ السلام کے بیٹے ہابیل کا خون ہے جسے بھائی قابیل نے قتل کیا تھا۔

اور وہ چیز جو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمائی پھر اسے خرید لیا وہ مومن کی جان ہے لقولہ تعالیٰ (سورة توبہ، آیت ۱۱۱)

اور وہ چیز جو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمائی پھر اسے ناپسند فرمایا ہو وہ گدھے کی آواز ہے لقولہ تعالیٰ (سورة لُقمان، آیت۹۱)

اور وہ چیز جو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمائی ہو پھر اُسے بُرا کہا ہو وہ عورتوں کا مکر ہے لقولہ تعالیٰ (سورة یوسف، آیت ۸۲) اور وہ چیز جو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمائی ہو پھر پوچھا ہو کہ یہ کیا ہے وہ موسیٰ علیہ السلام کا عصٰا ہے لقولہ تعالیٰ (سورة طٰہٰ آیت ۷۱)

اور یہ سوال کہ کون سی عورتیں دنیا بھر کی عورتوں سے افضل ہیں وہ اُم البشر حضرت حوّا اور حضرت خدیجہ سیدہ پاک سلام اللہ علیہ فاطمہ الزہرہ اور حضرت عائشہ اور حضرت آسیہ اور حضرت مریم ہیں ۔ رَضی اللہ تعالیٰ عنہنَّ اجمعین۔ باقی رہا افضل دریا وہ سیحون ، جیجون ، دجلہ ، فرات اور نیل مصر ہیں ۔

او ر سب پہاڑوں سے افضل کوہِ طور ہے اور سب جانوروں سے افضل گھوڑا ہے

اور سب مہینوں سے افضل مہینہ رمضان لقولہ تعالیٰ (سورة بقرہ ، آیت ۵۸۱) اور سب راتوں میں افضل رات لیلةالقدر ہے لقولہ تعالیٰ (سورة قدر، آیت ۳) اور تم نے پوچھا ہے کہ طاْمہ کیا ہے وہ قیامت کا دن ہے۔ اور ایسا درخت جس کی بارہ ٹہنیاں ہیں اور ہر ٹہنی کے تیس پتّے ہیں اور ہر پتّہ پر پانچ پھول ہیں جن میں سے دو پھول دھوپ میں ہیں اور تین سایہ میں ۔ توہ وہ درخت سال ہے۔ بارہ ٹہنیاں اس کے بارہ ماہ ہیں اور تیس پتّے ہر ماہ کے دن ہیں۔ اور ہر پتّے پر پانچ پھول ہر روز کی پانچ نمازیں ہیں دو نمازیں ظہر اور عصر آفتاب کی روشنی میں پڑھی جاتی ہیں اور باقی تین

نمازیں اندھیرے میں۔ اور وہ چیز جو بے جان ہو اور حج اس پر فرض نہ ہو پھر اس نے حج کیا ہو اور بیت اللہ کا طواف کیا ہو وہ نوح علیہ السّلام کی کشتی ہے ۔

تم نے نبیوں کی تعداد پوچھی ہے پھر رسولوں اور غیر رسولوں کی تو کل نبی ایک لاکھ چوبیس ہزار ہیں ۔ ان میں سے تین سو تیرہ رسول ہیں اور باقی غیر رسول۔

تم نے وہ چار چیزیں پوچھی ہیں جن کا رنگ اور ذائقہ مختلف ہے حالانکہ جڑ ایک ہے۔وہ آنکھیں، ناک،منہ،کان ہیں۔ کہ مغزسر ان سب کی جڑ ہے۔ آنکھوں کا پانی نمکین ہے۔اور منہ کا پانی میٹھا ہے۔اور ناک کا پانی ترش ہے اور کانوں کا پانی کڑوا ہے

۔تم نے نقیر (سورة نسا آیت ۴۲۱) ،قطمیر ( سورة فاطر آیت ۳۱) ،فتیل (بنی اسرائیل آیت ۱۷)۔ سبدولبد، طمّ ورَمّ کے معانی دریافت کیے ہیں۔کھجور کی گٹھلی کی پشت پر جو نقطہ ہوتا ہے اس کونقیر کہتے ہیں اور گٹھلی پرجو باریک چھلکا ہوتا ہے اس کو قطمیر کہتے ہیں اور گٹھلی کے اندر جو سفیدی ہوتی ہے اسے فتیل کہتے ہیں۔سبدولبد بھیڑ بکری کے بالوں کو کہا جاتا ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام کی آفرینش سے پہلے کی مخلوقات کو طمّ ورَمّ کہا جاتا ہے۔

اور گدھا ہینگتے وقت شیطان کو دیکھ رہا ہوتا ہے اور کہتا ہے لَعَنَ اللّٰہ ُالْعَشَّار۔ اور کتا بھونکتے وقت کہتا ہے وَیْلُ لِاَھِلِ اْلنَّارِمِنْ غَضَبِ الْجَبَّارِ۔ اور بیل کہتا ہے سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ۔ اور گھوڑا کہتا ہے سُبْحَانَ حَافِظِیْ اِذَا اَلتَقَت الْاَبْطَال َوَاشْتَعَلَتِ الرِّجَالُ بِالرِّجَال اور اونٹ کہتا ہے حَسْبِیَ اللّٰہ ُ وَکَفٰی بِاللٰہِ وَکِیْلاَ اور مور کہتا ہے الرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسّتَوٰی (سورہ طٰہٰ آیت ۵۱) ۔ اور بلبل کہتا ہے سُبْحَا نَ ا للّٰہ ِ حِیْنَ تُمْسُوْنَ وَحِیْنَ تُصْبِحُوْنَ (سورة روم آیت ۷۱)۔ اورمینڈک اپنی تسبیح میں کہتا ہیسُبْحَانَ الْمَعْبُودِ فِیْ البَرَارِیْ وَالْقِفَارِ سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْجَبَّارِ ( سورة نحل آیت ۸۶) اور ناقوس جب بجتا ہے تو کہتا ہے سُبْحَانَ اللّٰہِ حَقَّا حَقَّا اُنْظُرْ یَاْبنَ اٰدَمَ فِی ھٰذِہِ الدُّنْیَا غَرْبًا وَّشَرْقًا مَّاتَرٰی فِیْھَا اَحَدًایَّبْقٰی۔

اور تم نے وہ قوم پوچھی ہے جن پر وحی آئی حالانکہ وہ نہ انسان ہیں نہ فرشتے اور نہ جن۔ وہ شہد کی مکھیاں ہیں لقولہ تعالیٰ (سورة نحل آیت ۸۶) تم نے پوچھا ہے کہ جب رات ہوتی ہے تو دن کہاں چلا جاتا ہے اور جب دن ہوتا ہے تو رات کہاں ہوتی ہے ۔ اس کا جواب یہ ہے جب دن ہوتا ہے تورات اللہ تعالیٰ کے غامض علم میں چلی جاتی ہے ۔ اور جب رات ہوتی ہے تو دن اللہ تعالیٰ کے غامض علم میں چلا جاتا ہے۔

اللہ تعالیٰ کا وہ غامض علم کہ جہاں کسی مقرب نبی یا فرشتہ کی رسائی نہیں ۔

پھر آپ نے فرمایا کہ

تمہارا کوئی ایسا سوال رہ گیا ہے جس کا جواب نہ دیا گیا ہو ۔ انہوں نے کہا نہیں ۔ سب سوالوں کے صحیح جواب دیے ہیں تو آپ نے اس بڑے پادری سے فرمایا کہ میں تم سے صرف ایک بات پوچھتا ہوں اس کا جواب دو۔ وہ یہ ہے کہ آسمانوں کی کنجی اور بہشت کی کنجی کون سی چیز ہے۔

تو وہ پادری سر بگر یباں ہوکر خاموش ہو گیا تو سب پادری اس سے کہنے لگے کہ اس شیخ نے تمہارے اس قدر سوالوں کے جواب دیئے لیکن آپ اس کے ایک سوال کا جواب بھی نہیں دے سکتے

وہ بولا کہ جواب مجھے آتا ہے۔ اگر میں وہ جواب بتاؤں تو تم لوگ میری موافقت نہیں کرو گے۔ سب نے بیک زباں کہا کہ آپ ہمارے پیشوا ہیں ۔ ہم ہر حالت میں آپ کی موافقت کریں گے۔

تو بڑے پادری نے کہا

آسمانوں کی کنجی اور بہشت کی کنجی لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ مُحَّمدُ رَّسُولُ اللہ ہے ۔ تو سب کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گئے اور اپنے اپنے زنار وہیں توڑ ڈالے ۔ غیب سے ندا آئی ۔ اے بایزید ہم نے تجھے ایک زنار پہننے کا حکم اس لئے دیا تھا کہ ان کے پانچ سو زنار تڑواؤں
( سوانح حیات با یایذید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ ),

02/12/2023

*موجودہ صورتحال اور حج درخواست فارم*

*تحریر:* امجد علی میمن

لوگ آجکل سوچ رہے ہیں کہ مہنگائی ہوگئی ہے۔ گزارا کیسے ہوگا۔ اپنی جمع پونجی بھی حج کے اخراجات پر لگادیں تو مشکل وقت کے لئے ہمارے پاس کیا بچے گا۔

اللہ تعالٰی کے خزانوں میں کوئی کمی نہیں۔ الله کی راہ میں خرچ کرنے سے اللہ تعالٰی مزید برکت عطا فرماتے ہیں۔ اور خصوصی طور پر حج اور عمرہ کے معاملے میں۔ ایک حدیث کا مفہوم ہےکہ:

*رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:* "حج اور عمرہ ایک کے بعد دوسرے کو (پے در پے) ادا کرو اس لیے کہ یہ دونوں فقر اور گناہوں کو اس طرح مٹا دیتے ہیں جیسے بھٹی لوہے، سونے اور چاندی کے میل کو مٹا دیتی ہے اور حج مبرور کا بدلہ صرف جنت ہے۔" (سنن ترمذی # 810)

آجکل ایک عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ حج بہت مہنگا ہوگیا ہے اگر ایک فرد کے 11 لاکھ حج کے دینے ہیں تو کیوں نہ انہی پیسوں سے گھر کے پانچ افراد عمرہ کر آئیں۔
*خدارا!*
کچھ سوچیں۔ عمرہ فرض نہیں جبکہ حج فرض ہے اور جب کسی پر زندگی میں ایک بار حج فرض ہوجائے تو یہ فرضیت کبھی ختم نہیں ہوتی اور زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں لہٰذا سب سے پہلے ادائیگی حج کو اہمیت دینی چاہئے۔

اگر آپ صاحب استطاعت ہیں تو نیت کرلیں۔ ایسا نہ ہو کہ کہیں زندگی کی ڈور ہی ٹوٹ جائے اور اس فرضیت کی ادائیگی کسی اور کے ذمہ لگ جائے۔ یہ بہانے تو ساری زندگی چلتے ہی رہیں لہٰذا ابھی ارادہ کریں اور چند قدم آگے بڑھائیں کیونکہ بینکوں میں حج درخواست فارم جمع ہو رہے ہیں۔

ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اپنے خاندان، رشتہ دار، محلہ، گلی، علاقے، گروپس، سوشل میڈیا پر لوگوں کو ترغیب دیں۔ حج کے اہمیت اور فضائل بیان کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ حج درخواست فارم جمع کروا سکیں۔

اللہ تعالٰی کی راہ میں جتنا خرچ کریں گے، اللہ تعالٰی اس سے کئی گنا زیادہ عطا کریں گے۔ انشاءاللہ

22/11/2023

*غزہ فلسطین سے کمانڈر ابو عبیدہ کا پاکستانی عوام کے نام اہم پیغام*

اللہ کی سلامتی رحمتیں اور برکتیں آپ پر ہوں
*میں غزہ سے آپ سے مخاطب ہوں*۔۔۔۔اسی غزہ سے جو ناقابل شکست ہے، جان نثار ہے، ثابت قدم ہے، صبر و ثبات کا استعارہ ہے، اللہ کا خصوصی انعام ہے جو اس پر اللہ کی سکینت نازل ہو رہی ہے۔
*ہم یہ پیغام سب مسلمانوں کو پہنچا رہے ہیں*

ہم نہیں جانتے کہ جلد یا بدیر ہم پیغام دینے کے لیے موجود رہیں گے بھی یا نہیں۔ تو اللہ سے دعا کے ساتھ اپنی بات کا آغاز کرتے ہیں کہ اللہ ہمارے ان لفظوں کو ہمارے حق میں حجت بنا دیجئے گا۔یہ ہمارے خلاف گواہی نہ دیں۔ آمین

پہلا پیغام یہ ہے
*ہم سب مسلمانوں کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ہم فقط اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔ہم اپنے رب کی تقسیم سے راضی ہیں۔ ہم اپنے رب کی مدد سے قطعا مایوس نہیں ہیں۔*
ہمیں اپنے رب کی مدد جلد آنے پر یقین ہے اور ایسی جگہ سے مدد آنے پر جہاں سے ہمیں توقع بھی نہیں ہو۔ جہاں ہمارا خیال بھی نہ گیا ہو۔

*اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَ لَمَّا یَاْتِكُمْ مَّثَلُ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْؕ-مَسَّتْهُمُ الْبَاْسَآءُ وَ الضَّرَّآءُ وَ زُلْزِلُوْا حَتّٰى یَقُوْلَ الرَّسُوْلُ وَ* *الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ مَتٰى نَصْرُ اللّٰهِؕ-اَلَاۤ اِنَّ نَصْرَ اللّٰهِ قَرِیْبٌ(214)*

کیا تمہارا یہ گمان ہے کہ جنت میں داخل ہوجاؤ گے حالانکہ ابھی تم پرپہلے لوگوں جیسی حالت نہ آئی۔ انہیں سختی اور شدت پہنچی اور انہیں زور سے ہلا ڈالا گیا یہاں تک کہ رسول اور اس کے ساتھ ایمان والے کہہ اٹھے: اللہ کی مدد کب آئے گی؟ سن لو! بیشک اللہ کی مدد قریب ہے۔
*اللہ کی قسم! ہم ایسی سختی اور شدت سے اس زور سے جھنجھوڑ ،ہلا دیے گئے ہیں کہ ہماری جانیں ہمارے کلیجے تک لرزاں دئیے گئے ہیں۔* لیکن ہم اپنے رب کی رحمت سے قطعا مایوس نہیں ہیں۔ جو اپنے رب کو جا ملے ہیں ہم انھیں شہید گمان کرتے ہیں
اور جو باقی بچ گئے ہیں وہ فتح نصرت کی امید کرتے ہیں ۔اور یہ اللہ کے لیے کوئی مشکل نہیں ہے۔
اور دوسرا پیغام یہ ہے کہ
*جو کوئی ہمیں سن رہا ہے، وہ ہماری مدد کرسکتا ہے ۔۔۔۔۔۔اپنی دعاؤں سے ۔۔۔۔اپنی التجاؤں سے۔۔یہ مومن کا ہتھیار ہے۔ اسکی طاقت کو ہلکا نہ سمجھیں ۔* اگر آپ ہمارے معاملے کچھ بھی کرنے کی قدرت نہیں رکھتے تو اللہ کے پاس آپکا یہ عذر آپکو اسکے حساب کتاب سے بچالے گا۔ لیکن دعا تو آپ پھر بھی کرسکتے ہیں۔اپنے بچوں کو، اپنے اہل وعیال کو لے کے بیٹھیں اور ہمارے لیے دعا کیجیے۔ *نمازوں میں ،سجدوں میں ہمارے لیے خلوص دل سے گریہ وزاری کیجئے*۔ ہمیں آپکی دعاؤں کی اشد ضرورت ہے۔

ہمارے نبی محمّد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تکلیف میں اپنے ہاتھ اللہ کے حضور پھیلا لو اور پختہ یقین سے ،متوجہ دل کے ساتھ دعا مانگو ۔ایسی دعا کا ضرور جواب دیا جائے گا۔ ان شاءاللہ

تیسرا پیغام یہ ہے
*جو مسلمان بھی یہ وڈیو سن رہے ہیں ( میسج پڑھ رے ہیں ) وہ ہمارے یہ پیغامات اوروں تک پہچانے کا سبب بنیں* ۔

کیونکہ اب بھی ایسے لوگ ہیں جو غفلت کی چادر تانے سوئے پڑے ہیں کہ جیسے انہیں ہمارے حال کی کوئی خبر نہیں پہنچی ہے ۔
شاید وہ ابابیلوں کی آمد میں منتظر بیٹھے ہیں جو آ کے اصحاب فیل کو تباہ کرنے کے لیے بھیجی گئی تھیں۔
اللہ کے سوا کوئی طاقت نہیں ۔
*ہمارے پیغام کو پھیلائیں ۔ہماری خبروں کو آگے بڑھائیں۔ ہمارے بچوں کی تصویریں دوسروں کو بھی دکھائیں* ۔
ہر جگہ ملبہ کے ڈھیر ہیں ۔غزہ اب رہنے کے لیے بالکل محفوظ نہیں ہے۔
*ہم نے ایسی شدید تباہی پہلے کبھی نہیں دیکھی۔* ہمارے لوگ ، ہمارےبھائی ، ہمارے پیارے ۔۔۔۔۔اب شہداء میں لکھے جاچکے ہیں ۔۔ایک ایک خاندان کے 40،کہیں 50 ,کہیں 100 افراد اکھٹے اموات کے شمارے میں درج کیے جاچکے ہیں ۔اور جو باقی بچ گئے ہیں وہ اپنے رب کی طرف اچھے پلٹنے کے انتظار میں ہیں۔
اس صورتحال میں ہم امید کرتے ہیں کہ آپکے پاس یوم جزا اپنی جان کو چھڑا لانے جتنا قابل کوئی عذر ہوگا ۔

*اللہ ضرور پوچھے گا کہ جب مسلمانوں پر مصیبت کی یہ گھڑی آئی تو آپ نے کیا کیا*

کیا دعاوں کو بھی محدود کیا جاسکتا ہے۔
یا ان دعاوں کی کوئی حد بھی ہے ۔

*آپکے سڑکوں پر ہمارے لیے مظاہرے ۔۔۔۔۔۔ احتجاجا نکلنا ۔۔۔آپکا لوگوں کو ہمارے لیے پکارنا۔۔۔آپکی آواز کا ہمارے لیے بلند ہونا۔۔۔ جو غافلوں کو ،بے حسوں کو ہمارے لیے بیدار کردے ۔۔۔۔۔۔۔۔شاید یہ کاوشیں آپ کے حق میں قابل قبول عذر بن جائیں۔*

اللہ کی حمدوثنا بیان کرتا ہوں ۔
یہ آزمائش دوسری آزمائشوں کا پیش خیمہ ہے اور ان سب کے نتیجے میں ہم آخرت میں اجر کے امیدوار ہیں۔

غاصبوں کے تسلط کی یہ اندھیری رات طویل اور شدید ہوچکی ہے۔ اب ان ہی ظلم کے اندھیروں سے روشن صبح چمکنے کو ہے ۔

*اللہ نے اپنے بندوں سے اپنی مدد کا وعدہ کررکھا ہے* ۔۔۔۔۔بھلے کچھ وقت اور لگے گا لیکن فتح ونصرت اسی کے بندوں کو حاصل ہوکے رہے گی۔

میں قسم کھاکے کہتا ہوں کہ ان حالات میں ہمارے بہترین نفوس جام شہادت پی رہے ہیں۔ ہر خاندان کا بہترین شخص شہید ہوچلا ہے۔ اور کائنات کے رب کی بڑائی کے لیے ہی یہ سب شہادتیں۔۔۔۔یہ سب گواہیاں ۔ بے شک ۔۔۔۔۔سب تعریفیں تمام شکرانے ،تمام جہانوں کے رب کے لیے ہیں۔

میں اپنی بات زیادہ طویل نہیں کرنا چاہتا۔ *بس یہ جتلانے آیا تھا کہ میں اللہ کی خاطر آپ سب سے محبت کرتا ہوں۔*

*آپ ہمارا یہ پیغام عام کردیجیے۔*
ہماری آواز بن جائیے ۔
ہمارا خون زمین کو رنگ رہا ہے۔
ہم آپ سے اس کے لیے پرزور تحریک چلانے کا تقاضا کرتے ہیں۔تو اپنے حصے کا کام کرنے کے لیے جی جان لڑا دیجیے۔

اے اللہ
ہمیں ثابت قدم رکھیے
ہمیں مضبوط کردیجیے
ہمارے لیے حسن خاتمہ لکھ
*فلسطین کمانڈر ابو عبیدہ*
❤️🇸🇩❤️🇸🇩❤️🇸🇩❤️🇸🇩

عمرہ پیکج دسمبر 2023 کاروان شفیع انٹرنیشنل
20/11/2023

عمرہ پیکج دسمبر 2023 کاروان شفیع انٹرنیشنل

عمرہ پیکج دسمبر 2023 کاروان شفیع انٹر نیشنل
15/11/2023

عمرہ پیکج دسمبر 2023 کاروان شفیع انٹر نیشنل

30/10/2023
24/10/2023

‏دشمن کے شدید ردِ عمل سے واقفیت کے باوجود مجاہدین نے دشمن پر حملے کا فیصلہ کیوں کیا۔
علامہ محمد بن محمد الاسطل (فلسطینی عالم دین)

میں ان لوگوں میں سے نہیں جو سوشل میڈیا پر چھڑنے والی ہر متنازع گفتگو کا جواب دینے کے لیے میدان میں اتر پڑتے ہیں، اس لیے کہ میں علمی مقام و منصب کا احترام ضروری سمجھتا ہوں اور میرا یہ ماننا ہے کہ غیر مفید یا محدود فائدہ والی باتوں میں وقت ضائع کرنے سے بچنا چاہیے۔
ایک دو دن پہلے بعض احباب کی طرف سے مجھ سے دریافت کیا گیا کہ : اس شخص کی رائے کے بارے میں آپ کا کیا جواب ہے جو یہ کہتا ہے کہ صہیونی دشمن کو چھیڑنے کی ضرورت نہیں تاکہ اسے اتنے شدید ردِ عمل کا موقع نہ ملے۔
خاموشی کے اپنے أصول کو کنارے رکھتے ہوئے، اپنے احساسات کو سرسری طور پر رکھوں گا۔ اس وقت جو صورتِ حال ہے اس میں تفصیل سے جواب دینے کے لیے ذہنی یکسوئی میسر نہیں ہے۔
میں اس ضمن میں ذیل کے صرف چار اسباب آپ کےسامنے رکھتا ہوں۔

پہلی وجہ:

دشمن مسجدِ اقصیٰ کی بے حرمتی، اسے یہودی شناخت دینے، اور ہیکل کی تعمیر کے اپنے ایجنڈے پر ماضی کے مقابلے میں بہت زیادہ تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ اپنے اس ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیے ماضی میں دو یا تین سالوں میں وہ جو اقدامات کرتا تھا اب وہ دو تین ہفتوں میں ہی وہ سب پورا کر رہا ہے۔ ساتھ ہی اہلیانِ شہر القدس کو ذلیل و رسوا کرنے، ہراساں کرنے اور ان کے اہلِ علم و فضل کو جیلوں میں بھرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
صرف یہی نہیں، اس کی حرکتیں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ اب وہ مسجدِ اقصیِ میں نماز سے لوگوں کو روک رہا ہے، اس کی رکاوٹوں کی وجہ سے لوگ نماز کے لیے مسجد تک نہیں پہونچ سکتے۔ مسجد کے اندر تقریبا 50 علمی حلقے منعقد ہوتے تھے لیکن اب سالوں سے ان پر بھی پابندی عائد ہے۔

مجاہدین کے آپریشن سے چند دن پہلے تقریبا 5 ہزار صہیونیوں نے مسجدِ اقصیٰ میں گھس کر اس کی بے حرمتی کی۔ کئی دنوں سے ان کی یہی حرکات جاری تھیں۔ مسجد کی بے حرمتی کے ایسے مظاہر گزشتہ بیس سالوں میں بھی سامنے نہیں آئے تھے۔ مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی، اور اسے یہودی رنگ دینے کی بڑھتی ہوئی حرکتوں کے رد میں مجاہدین نے اپنے آپریشن کو انجام دیا۔ معرکہ کے نام "طوفان الاقصیٰ" سے ہی اس کا مقصود ظاہر ہوتا ہے۔

دوسری وجہ:
دشمن ہمیں گزشتہ پندرہ سالوں سے دھیرے دھیرے موت کی طرف ڈھکیلنے کے اپنے منصوبے پر کار بند ہے. ہمارے درمیان نوجوانوں کی ایک پوری نسل ایسی ہے جس نے اسی بحران کے درمیان آنکھ کھولی ہے۔ بیس، تیس سال کی عمر کو پہونچے ہوئے اکثر نوجوان زندگی کے ہر گوشے سے دور، روزگار سے محرومی کی زندگی جی رہے ہیں، وہ اپنی تعلیم پوری نہیں کر سکتے، شادی نہیں کر سکتے، گھر نہیں بنا سکتے اور انہیں کوئی روزگار بھی نہیں ملتا۔ ان سب کا نتیجہ یہ ہے کہ معاشرہ میں طرح طرح کی سماجی مشکلات پھیل چکی ہیں، بے روزگاری ہے کہ بڑھتی ہی جا رہی ہے، شادیوں کا سلسلہ رکا سا ہوا ہے، یوں سمجھیں کہ سماجی اور معاشی مسائل کا ایک لا متناہی سلسلہ ہے۔

قریبی دنوں میں دسیوں ہزار کی تعداد میں نوجوانوں نے اس امید پر مغربی ممالک کی طرف ہجرت کی کوشش کی کہ انہیں زندگی گزارنے کے لیے روزگار کے کچھ مواقع میسر آئیں گے۔ وہ ایک مشکل سے نکل کر دوسری مشکل کی طرف جانا چاہتے تھے لیکن بحری راستے میں ایسے دسیوں نہیں بلکہ سینکڑوں نوجوان سمندر اور مچھلی کا لقمہ بن گئے۔

تیسری وجہ

ہمارے جو افراد دشمن کی قید میں ہیں ان کے ساتھ اس کا رویہ وحشیانہ ہے، وہ ایسی شدید اذیتوں کا سامنا کر رہے ہیں کہ گویا ہر دن کئی کئی بار موت کی چکی میں پیسے جا رہے ہیں۔ آپ تصور کریں کہ ان میں سے کچھ ایسے ہیں جو ڈیڑھ میٹر کے سیل میں 13 سالوں سے قید ہیں، کچھ قیدیوں کو براز و گندگی سے لت پت سیل میں ڈالا جاتا ہے۔ وہ درد و الم کا مارا، نفسیاتی اذیت سے دوچار قیدی دو تین دن تک لگ کر اس کی صفائی کرتا ہے کہ اس کے بعد اس میں رہ سکے، اس دوران اس کے کپڑے اتارے جاتے ہیں، اسے زدو کوب بھی کیا جاتا ہے۔ پھر جب سیل صاف ہو جاتا ہے تو اسے اسی طرح کے دوسرے گندے سیل میں منتقل کر دیا جاتا ہے تاکہ اذیت کا وہی سلسلہ پھر شروع ہو۔
ماضی قریب میں قیدیوں کے ساتھ ہونے والا اذیت ناک سلوک برداشت کی حدوں سے بھی باہر جا چکا ہے۔ ان میں یہ إحساس پیدا ہونے لگا ہے کہ امت انہیں بھول بیٹھی ہے، کسی کو ان کی مصیبت اور ان کے حالات کی فکر نہیں بلکہ کسی کو یہ بھی نہیں پتہ کہ ان کے ساتھ کیا کچھ ہو رہا ہے۔
صہیونی حکومت کے اندر بن غفیر اور اس جیسے دوسرے لوگوں کی قیادت میں انتہا پسند یہودیوں کی مضبوط گرفت کی وجہ سے قیدیوں کی زندگی کو اس طرح جہنم بنا دیا گیا ہے کہ عملا ان کے لیے یہ سب وہ نا قابلِ برداشت ہو چکا ہے۔
گزشتہ مہینوں سے یہ آواز اٹھ رہی تھی کہ ان قیدیوں کی رہائی اور اس جہنم سے ان کی آزادی کے لیے جد وجہد ضروری ہے۔
اس مصیبت میں ہماری قیدی بہنوں کی اذیت کا اضافہ بھی کر لیجیے۔ ہماری بہنوں کو رسوا کیا جا رہا ہے، ان کے دین، ان کی عفت، اور ان کی حیا کوجس طرح تار تار کیا جا رہا ہے میں اس کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا۔
ایسے مرحلہ میں مجاہدین نے آپریشن کیا تاکہ مظالم کے اس لا متناہی سلسلے پر بند باندھا جائے۔

چوتھی وجہ
مزاحمتی حلقوں کی طرف سے یہ وضاحت آ چکی ہے کہ انہیں موصول خفیہ معلومات کی روشنی میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ دشمن غزہ کو تباہ کرنے کے لیے اس کے خلاف ایک بھر پور حملہ کی تیاری کر رہا ہے۔ چنانچہ مزاحمتی قوت نے یہ طئے کیا کہ دشمن کو اچانک حملہ کا موقع نہیں دینا چاہیے، اچانک حملہ کر کے دشمن جو اہداف حاصل کرنا چاہتا ہے اسے روکنے کا یہی ایک طریقہ ہے کہ اس کارروائی کا آغاز خود مزاحمتی قوت کی طرف سے اچانک ہو نہ کہ دشمن کی طرف سے۔

چنانچہ مجاہدین نے ایک ساتھ کئی مقاصد اور اہداف کو سامنے رکھتے ہوئے بھر پور کارروائی کی۔

ہم 2014 میں اسی قسم کا تجربہ دیکھ چکے ہیں۔ اس وقت بھی مزاحمتی قوت کو جب یہ اندازہ ہو گیا کہ دشمن غزہ کو تباہ کرنے کے لیے حملے کی تیاری کر رہا ہے تو انہوں نے جنگ کا رسمی اعلان کیے بغیر دو دنوں کے اندر دسیوں میزائل سے دشمن کو نشانہ بنایا تاکہ وہ اپنے منصوبہ سے پہلے ہی جنگ میں داخل ہونے پر مجبور ہو اور اچانک حملہ کر کے دشمن اپنے جو مقاصد پورا کرنا چاہتا ہے (، مثلا اہم قائدین کو قتل کرنا یا سینکڑوں مجاہدین کو ان کی تربیتی مشقوں کے درمیان گرفتار کرنا وغیرہ، ) انہیں پورا نہ کر سکے۔
میں نے جنگی جہازوں اور میزائلوں کی گھن گرج کے درمیان جلدی میں یہ چار أسباب بیان کیے ہیں۔
پھر یہ بھی عرض کروں کہ دشمن کے مقابلے میں کھڑے لوگ اپنے أحوال سے بہتر واقف ہیں، جو ان أحوال سے واقف نہ ہو اسے چاہیے کہ وہ کوئی بھی رائے قائم کرنے سے پہلے صحیح صورتِ حال دریافت کر لے۔ یہی حکمت کا تقاضہ ہے۔ اور جو وطن سے دور ہو اس پر ایسی کوئی پابندی نہیں کہ وہ ملکی معاملات میں فتویٰ نہیں دے سکتا، البتہ ضروری ہے کہ پہلے وہ حصول معلومات کے ممکنہ ذرائع کا استعمال کر لے کیونکہ فتویٰ کے لیےیہ ایک ضروری شرط ہے۔

میں بہت ہی گھٹن کے ساتھ یہ سطور قلم بند کر رہا ہے۔ جب معرکہ برپا ہو اس وقت ہمیں دستِ تعاون بڑھانا چاہیے نہ کہ تنقید اور محاسبہ کے تیر چلانے چاہیے۔ جو لوگ صہیونی بیانیہ پر تکیہ کرنے والے استبدادی حکمرانوں کے بیانیہ کو درست سمجھتے ہوں وہ ان وضاحتوں سے بھی مطمئن نہیں ہو سکتے بلکہ یہ لوگ ہر اس شخص کے رد کے لیے تیار رہیں گے جو انہیں مطمئن کرنے کی کوشش کرے گا تاکہ اسی کی بات درست مانی جائے ۔ لہذا اس قسم کی بحثوں میں الجھنے کا کوئی بڑا فائدہ نہیں۔

ہم نے برسہا برس سے ایسے تماش بیں لوگوں کو دیکھا ہے جن کے بارے میں رسول اللہ کی فرمودات میں ہمیں پہلے ہی بتا دیا گیا ہے. ہمیں نصوص میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ محاذوں پر ڈٹنے والوں کو اللہ کے حکم سے نہ تو ان کے مخالفین نقصان پہونچا سکیں گے اور نہ ہی ان کو بے یار مددگار چھوڑ کر تماشہ دیکھنے والے.
مجھے اچھی طرح اندازہ ہے کہ کچھ لوگوں کو اس پر کوئی دکھ نہیں ہوتا کہ پوری کی پوری قوم ذلت، رسوائی، فقر، اور مظلومیت کے دلدل میں ہے، انہیں قید و بند کی زنجیروں نے جکڑ رکھا ہے، مسجد اقصٰی کی حرمت پامال ہو رہی ہے، ہمارے قیدیوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک ہو رہا ہے. ان کے نزدیک یہ سب فطری اور معمول کی باتیں ہیں، ان سب کے ساتھ جینا سیکھ لینا چاہیے.
مجھے نہیں معلوم کہ وہ باطل کہاں ہے جو تمہیں اس کی اجازت دے دے گا کہ تم اسے اکھاڑ پھینکنے کی کوشش کرو اور پھر اس پر خاموش رہ کر تم سے محبت اور مہربانی کے ساتھ پیش آتا رہے.
اللہ جل جلالہ سے بس یہی فریاد ہے کہ الٰہی ہم کمزور ہیں ہماری مدد فرما، ہم محتاج اور تیری عنایت کے طلبگار ہیں ہم پر کرم فرما، ہم عاجز ہیں ہمیں غلبہ و قوت عطا فرما، ہم رسوائی سے دو چار ہیں ہمیں عزت و اقتدار عطا فرما، کسی بھیافواہ پھیلانے والے اور ساتھ چھوڑ کر بھاگنے والے کے احسان سے ہمیں بچا.
والله غالبٌ على أمره ولكن أكثر الناس لا يعلمون. اللہ اپنے معاملے پر غالب آ کر رہنے والا ہے لیکن اکثر لوگ اس حقیقت کو نہیں جانتے..
اتوار 30-ربیع الاول -1445 هـ،
الموافق 15-10-2023
معرکہء طـ.ـوفـ.ـان الأقصـ.ـى کا نواں دن
(ترجمہ : اشتیاق عالم فلاحی)

17/10/2023

اسرائیلی کمپنیاں ۔ *اسرائیل اتنا طاقتور کیسے ہوگیا؟ ؟؟؟*

ایک شخص "Gree Ac" کی ٹھنڈک سے سو کرصبح "Seiko-5" کے الارم سے اٹھتا ھے "Colgate" سے برش کرتا ہے "Gellet" سے شیو کرکے "Lux" صابن اور "Dove" شیمپو سے نہاتا ہے اور نہانے کے بعد "Levis" کی پینٹ "POLO" شرٹ اور "GUCCI" کے شوز "Jocky" کے socks پہن لیتا ہے چہرے پر "Nevia" کریم لگا کر "Nestlé food" سے ناشتہ کرنے کے بعد "Rayban" کا چشمہ لگا کر "HONDA" کی گاڑی میں بیٹھ کر کام پر چلا جاتا ہے۔
راستے میں ایک جگہ سگنل بند ھوتا ہے وہ جیب سے
"آئی فون 11" نکالتا ہے اور "زونگ" پر 4G internet چلانا شروع کر دیتا ہے اتنے میں سبز بتی جلتی ہے آفس پہنچ کر "HP" کے کمپیوٹر میں کام میں مشغول ھو جاتا ہے کافی دیر کام کرنے کے بعد اسے بھوک محسوس ھوتی ہے تو "McDonald's " سے کھانا اور ساتھ میں "Nestlé " کا پانی بھی منگواتا ہے۔
کھانے کے بعد "Nescaffe" کی کافی پیتا ہے اور پھر تھوڑا آرام کرنے چلا جاتا ہے کچھ آرام کے بعد "Red Bull" پیتا ھے اور دوبارہ کام میں مشغول ھو جاتا ہے تھوڑا بوریت محسوس ھونے پہ جیب سے Apple کے "i-pods"نکال کے انڈین گانے سنتا ھے ساتھ ھی "TCS" سے ایک پارسل بیرون ملک بھیجواتا ھے اور "PANASONIC" کے لینڈ لائن سے اطلاع کرتا ھے۔ اور "PARKER" کے Pen سے ایک نوٹ لکھتا ھے۔کچھ دیر بعد "ROLEX" کی گھڑی میں ٹائم دیکھتا ہے تو اسے پتہ چلتا ہے کہ واپسی کا وقت ہو گیا ہے تو وہ دوبارہ "HONDA" کی گاڑی اسٹارٹ کرتا ہے اور گھر کے لئے روانہ ہو جاتا ہے۔
کچھ ہی لمحے بعد "Shell" کا پیٹرول پمپ آ جاتا ہے وہاں سے ٹنکی فل کرواتا ہے اور "HYPER STAR" کا رخ کر لیتا ہے سٹور سے بچوں کے لئے "میگی" اور "کنور" کے نوڈلز "CADBARY" KIT KAT" اور "SNIKERS" اور "Nestle" کے مہنگے جوس وغیرہ خرید لیتا ہے سپر سٹور کے ساتھ ہی "PIZZA HUTT" سے وہ بیوی بچوں کے لئے پیزا اور "KFC" سے برگرز کی ڈیل بھی خرید لیتا ہے۔
گھر جا کر کھانا کھانے کے بعد سب گھر والے "SONY" کے Led پر مشہور زمانہ " NewsChannel " پر مایوسی والی خبریں سن رہے ھوتے ہیں اور ہاتھ میں "Coke" کے گلاس پکڑے ھوتے ہیں کہ خبر آتی ہے کہ اسرائیل نے فلسطینوں پر بمباری کی یہ سن کر وہ آگ بگولہ ھو جاتا ہے اور اونچی آواز میں بولتا ہے !!!
اسرائیل اتنا طاقتور کیسے ہوگیا؟
*لمحہء فکریہ🤔*

* WITH🇰🇼 FALASTEEN*💞❣️💞❣️

10/10/2023

*آپ کے بچے بھلے آپ سے پوچھیں یا نا پوچھیں ، آپ انہیں یہ ضرور بتایا کیجیئے کہ ہم فلسطین سے اس لیئے محبت کرتے ہیں کہ:*

01: یہ فلسطین انبیاء علیھم السلام کا مسکن اور سر زمین رہی ہے۔
02: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فلسطین کی طرف ہجرت فرمائی۔
03: اللہ تبارک و تعالیٰ نے حضرت لوط علیہ السلام کو اس عذاب سے نجات دی جو ان کی قوم پر اسی جگہ نازل ہوا تھا۔
04: حضرت داؤود علیہ السلام نے اسی سرزمین پر سکونت رکھی اور یہیں اپنا ایک محراب بھی تعمیر فرمایا۔
05: حضرت سلیمان علیہ اسی ملک میں بیٹھ کر ساری دنیا پر حکومت فرمایا کرتے تھے۔
06: چیونٹی کا وہ مشہور قصہ جس میں ایک چیونٹی نے اپنی باقی ساتھیوں سے کہا تھا "اے چیونٹیو، اپنے بلوں میں گھس جاؤ" یہیں اس ملک میں واقع عسقلان شہر کی ایک وادی میں پیش آیا تھا جس کا نام بعد میں "وادی النمل – چیونٹیوں کی وادی" رکھ دیا گیا تھا۔
07: حضرت زکریا علیہ السلام کا محراب بھی اسی شہر میں ہے۔
08: حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اسی ملک کے بارے میں اپنے ساتھیوں سے کہا تھا کہ اس مقدس شہر میں داخل ہو جاؤ۔ انہوں نے اس شہر کو مقدس اس شہر کے شرک سے پاک ہونے اور انبیاء علیھم السلام کا مسکن ہونے کی وجہ سے کہا تھا۔
09: اس شہر میں کئی معجزات وقوع پذیر ہوئے جن میں ایک کنواری بی بی حضرت مریم کے بطن سے حضرت عیسٰی علیہ السلام کی ولادت مبارکہ بھی ہے۔
10: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو جب اُن کی قوم نے قتل کرنا چاہا تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے انہیں اسی شہر سے آسمان پر اُٹھا لیا تھا۔

11: ولادت کے بعد جب عورت اپنی جسمانی کمزوری کی انتہاء پر ہوتی ہے ایسی حالت میں بی بی مریم کا کھجور کے تنے کو ہلا دینا بھی ایک معجزہ الٰہی ہے۔
12: قیامت کی علامات میں سے ایک حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا زمین پر واپس تشریف اسی شہر کے مقام سفید مینار کے پاس ہو گا۔
13: اسی شہر کے ہی مقام باب لُد پر حضرت عیسٰی علیہ السلام مسیح دجال کو قتل کریں گے۔
14: فلسطین ہی ارض محشر ہے۔
15: اسی شہر سے ہی یاجوج و ماجوج کا زمین میں قتال اور فساد کا کام شروع ہوگا۔
16: اس شہر میں وقوع پذیر ہونے والے قصوں میں سے ایک قصہ طالوت اور جالوت کا بھی ہے۔
17: فلسطین کو نماز کی فرضیت کے بعد مسلمانوں کا قبلہ اول ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ ہجرت کے بعد حضرت جبرائیل علیہ السلام دوران نماز ہی حکم ربی سے آقا علیہ السلام کو مسجد اقصیٰ (فلسطین) سے بیت اللہ کعبہ مشرفہ (مکہ مکرمہ) کی طرف رخ کرا گئے تھے۔ جس مسجد میں یہ واقعہ پیش آیا وہ مسجد آج بھی مسجد قبلتین کہلاتی ہے۔
18: حضور اکرم صل اللہ علیہ وسلم معراج کی رات آسمان پر لے جانے سے پہلے مکہ مکرمہ سے یہاں بیت المقدس (فلسطین) لائے گئے۔
19: سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلم کی اقتداء میں انبیاء علیھم السلام نے یہاں نماز ادا فرمائی۔ اس طرح فلسطین ایک بار پھر سارے انبیاء کا مسکن بن گیا۔
20: سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے عرض کیا کہ زمین پر سب سے پہلی مسجد کونسی بنائی گئی؟ تو آپﷺ نے فرمایا کہ مسجد الحرام (یعنی خانہ کعبہ)۔ میں نے عرض کیا کہ پھر کونسی؟ (مسجد بنائی گئی تو) آپﷺ نے فرمایا کہ مسجد الاقصیٰ (یعنی بیت المقدس)۔ میں نے پھر عرض کیا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا فاصلہ تھا؟ آپﷺ نے فرمایا کہ چالیس برس کا اور تو جہاں بھی نماز کا وقت پالے ، وہیں نماز ادا کر لے پس وہ مسجد ہی ہے۔
21: وصال حبیبنا صل اللہ علیہ وسلم کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ارتداد کے فتنہ اور دیگر
کئی مشاکل سے نمٹنے کیلئے عسکری اور افرادی قوت کی اشد ضرورت کے باوجود بھی ارض شام (فلسطین) کی طرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تیار کردہ لشکر بھیجنا بھی ایک ناقابل فراموش حقیقت ہے۔
22: اسلام کے سنہری دور فاروقی میں دنیا بھر کی فتوحات کو چھوڑ کر محض فلسطین کی فتح کیلئے خود سیدنا عمر کا چل کر جانا اور یہاں پر جا کر نماز ادا کرنا اس شہر کی عظمت کو اجاگر کرتا ہے۔
23: دوسری بار بعینہ معراج کی رات بروز جمعہ 27 رجب 583 ھجری کو صلاح الدین ایوبی کے ہاتھوں اس شہر کا دوبارہ فتح ہونا بھی ایک نشانی ہے۔
24: بیت المقدس کا نام قدس قران سے پہلے تک ہوا کرتا تھا، قرآن نازل ہوا تو اس کا نام مسجد اقصیٰ رکھ گیا۔ قدس اس شہر کی اس تقدیس کی وجہ سے ہے جو اسے دوسرے شہروں سے ممتاز کرتی ہے۔ اس شہر کے حصول اور اسے رومیوں کے جبر و استبداد سے بچانے کیلئے 5000 سے زیادہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین نے جام شہادت نوش کیا۔ اور شہادت کا باب آج تک بند نہیں ہوا، سلسلہ ابھی تک چل رہا ہے۔ یہ شہر اس طرح شہیدوں کا شہر ہے۔
25: مسجد اقصیٰ اور بلاد شام کی اہمیت بالکل حرمین الشریفین جیسی ہی ہے۔ جب قران پاک کی یہ آیت (والتين والزيتون وطور سينين وهذا البلد الأمين) نازل ہوئی ّ تو ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ ہم نے بلاد شام کو "التین" انجیر سے، بلاد فلسطین کو "الزیتون" زیتون سے اور الطور سینین کو مصر کے پہاڑ کوہ طور جس پر جا کر حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک سے کلام کیا کرتےتھے سے استدلال کیا۔
26: اور قران پاک کی یہ آیت مبارک (ولقد كتبنا في الزبور من بعد الذكر أن الأرض يرثها عبادي الصالحون) سے یہ استدلال لیا گیا کہ امت محمد حقیقت میں اس مقدس سر زمین کی وارث ہے۔
27: فلسطین کی عظمت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے یہاں پر پڑھی جانے والی ہر نماز کا اجر 500 گنا بڑھا کر دیا جاتا ہے۔

Address

OFFICE SHOP NO 25/26 2ND FLOOR PLOT NO 101C GOLDEN TOWER SHOPPING MALL MAIN KORANGI Road DHA PHASE/1 KARACHI
Karachi
75500

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Karwan-e-Shafi International Hajj & Umrah Travels & Tours PVT Ltd. posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Karwan-e-Shafi International Hajj & Umrah Travels & Tours PVT Ltd.:

Videos

Share

Category


Other Travel Companies in Karachi

Show All

You may also like