Pakistan Ki sair

Pakistan Ki sair travel information Pakistan

02/10/2024
01/10/2024
01/10/2024
20/02/2024

کیا یہ جیپ ندی کراس کر سکے گی ملاحظہ فرمائیں ۔

18/08/2023

پاکستان میں جمہوریت 1947 میں اپنی آزادی کے بعد سے ایک چیلنجنگ تصور رہا ہے۔ ملک نے فوجی آمریت، سیاسی عدم استحکام اور بدعنوانی کے ادوار کا تجربہ کیا ہے۔ تاہم پاکستان نے حالیہ برسوں میں جمہوریت کی جانب نمایاں پیش رفت کی ہے۔ ملک میں ایک متحرک میڈیا، ایک آزاد پریس، اور ایک فعال سول سوسائٹی ہے۔ انتخابات باقاعدگی سے ہوتے ہیں، اور عوام کو اپنے نمائندوں کو ووٹ دینے کا حق حاصل ہے۔ تاہم، انتخابی دھوکہ دہی، ووٹ خریدنے اور سیاسی تشدد کے ساتھ اب بھی چیلنجز موجود ہیں۔ اس کے علاوہ حکومت اور اس کی پالیسیوں پر فوج کے اثر و رسوخ کے بارے میں بھی خدشات ہیں۔ ان چیلنجوں کے باوجود، پاکستان نے جمہوریت کی طرف نمایاں پیش رفت کی ہے، اور عوام اپنے لیڈروں سے احتساب، شفافیت اور اچھی حکمرانی کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں۔ AI

30/05/2023

*وفات سے3روزقبل جبکہ حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم ام المومنی حضرت میمونہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا کے گھر تشریف فرما تھے۔
ارشاد فرمایا
کہ
"میری بیویوں کو جمع کرو۔"
تمام ازواج مطہرات
جمع ہو گئیں۔
تو
حضور اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے
دریافت فرمایا:
کیا
تم سب
مجھے اجازت دیتی ہو
کہ
بیماری کے دن
میں
عائشہ (رضی اللہ عنہا) کے ہاں گزار لوں؟"
سب نے کہا
اے اللہ کے رسول
آپ کو اجازت ہے۔
پھر
اٹھنا چاہا
لیکن اٹھہ نہ پائے
تو
حضرت علی ابن ابی طالب
اور
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما آگے بڑھے
اور
نبی علیہ الصلوة والسلام کو
سہارے سے اٹھا کر سیدہ میمونہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے حجرے سے
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے حجرے کی طرف لے جانے لگے۔
اس وقت
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو
اس (بیماری اور کمزوری کے) حال میں پہلی بار دیکھا تو
گھبرا کر
ایک دوسرے سے پوچھنے لگے
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو کیا ہوا؟
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو کیا ہوا؟
چنانچہ
صحابہ مسجد میں جمع ہونا شروع ہو گئے اور
مسجد نبوی میں
ایک رش لگ گیا۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کا
پسینہ شدت سے بہہ رہا تھا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں کہ
میں نے اپنی زندگی میں
کسی کا
اتنا پسینہ بہتے نہیں دیکھا۔
اور
فرماتی ہیں:
"میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے دست مبارک کو پکڑتی اور
اسی کو
چہرہ اقدس پر پھیرتی
کیونکہ
نبی علیہ الصلوة والسلام کا ہاتھ
میرے ہاتھ سے کہیں زیادہ
محترم اور پاکیزہ تھا۔"
مزید
فرماتی ہیں
کہ حبیب خدا
علیہ الصلوات والتسلیم
سے
بس یہی
ورد سنائی دے رہا تھا
کہ
"لا إله إلا الله،
بیشک موت کی بھی اپنی سختیاں ہیں۔"
اسی اثناء میں
مسجد کے اندر
آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے بارے میں خوف کی وجہ سے لوگوں کا شور بڑھنے لگا۔
نبی علیہ السلام نے دریافت فرمایا:
یہ
کیسی آوازیں ہیں؟
عرض کیا گیا
کہ
اے اللہ کے رسول!
یہ
لوگ آپ کی حالت سے خوف زدہ ہیں۔
ارشاد فرمایا کہ
مجھے ان کے پاس لے چلو۔
پھر
اٹھنے کا ارادہ فرمایا لیکن
اٹھہ نہ سکے
تو
آپ علیہ الصلوة و السلام پر
7 مشکیزے پانی کے بہائے گئے،
تب
کہیں جا کر کچھ افاقہ ہوا
تو
سہارے سے اٹھا کر ممبر پر لایا گیا۔
یہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا
آخری خطبہ تھا
اور
آپ علیہ السلام کے آخری کلمات تھے۔
فرمایا:
" اے لوگو۔۔۔! شاید
تمہیں
میری موت کا خوف ہے؟"
سب نے کہا:
"جی ہاں اے اللہ کے رسول"
ارشاد فرمایا:
"اے لوگو۔۔!
تم سے میری ملاقات کی جگہ دنیا نہیں،
تم سے
میری ملاقات کی جگہ حوض (کوثر) ہے،
اللہ کی قسم گویا کہ
میں یہیں سے
اسے (حوض کوثر کو) دیکھ رہا ہوں،
اے لوگو۔۔۔!
مجھے تم پر
تنگدستی کا خوف نہیں بلکہ مجھے تم پر
دنیا (کی فراوانی) کا خوف ہے،
کہ
تم اس (کے معاملے) میں
ایک دوسرے سے
مقابلے میں لگ جاؤ گے
جیسا کہ
تم سے پہلے
(پچھلی امتوں) والے لگ گئے،
اور
یہ (دنیا) تمہیں بھی ہلاک کر دے گی
جیسا کہ
انہیں ہلاک کر دیا۔"
پھر
مزید ارشاد فرمایا:
"اے لوگو۔۔!
نماز کے معاملے میں
اللہ سے ڈرو،
اللہ سےڈرو۔
نماز کے معاملے میں
اللہ سے ڈرو،
(یعنی عہد کرو
کہ نماز کی پابندی کرو گے،
اور
یہی بات بار بار دہراتے رہے۔)
پھر فرمایا:
"اے لوگو۔۔۔!
عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو،
عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو،
میں تمہیں
عورتوں سے
نیک سلوک کی
وصیت کرتا ہوں۔"
مزید فرمایا:
"اے لوگو۔۔۔!
ایک بندے کو اللہ نے اختیار دیا
کہ
دنیا کو چن لے
یا اسے چن لے
جو
اللہ کے پاس ہے،
تو
اس نے اسے پسند کیا جو
اللہ کے پاس ہے"
اس جملے سے
حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا مقصد
کوئی نہ سمجھا حالانکہ
انکی اپنی ذات مراد تھی۔
جبکہ
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ
وہ
تنہا شخص تھے
جو
اس جملے کو سمجھے اور
زارو قطار رونے لگے
اور
بلند آواز سے
گریہ کرتے ہوئے
اٹھہ کھڑے ہوئے
اور
نبی علیہ السلام کی بات قطع کر کے پکارنے لگے۔۔۔۔
"ہمارے باپ دادا
آپ پر قربان،
ہماری
مائیں آپ پر قربان،
ہمارے بچے آپ پر قربان،
ہمارے مال و دولت
آپ پر قربان....."
روتے جاتے ہیں
اور
یہی الفاظ کہتے جاتے ہیں۔
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم (ناگواری سے)
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھنے لگے
کہ
انہوں نے
نبی علیہ السلام کی بات کیسے قطع کر دی؟
اس پر
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا دفاع
ان الفاظ میں فرمایا:
"اے لوگو۔۔۔!
ابوبکر کو چھوڑ دو
کہ
تم میں سے ایسا کوئی نہیں
کہ جس نے
ہمارے ساتھ کوئی بھلائی کی ہو
اور
ہم نے
اس کا بدلہ نہ دے دیا ہو،
سوائے ابوبکر کے،
کہ
اس کا بدلہ
میں نہیں دے سکا۔
اس کا بدلہ
میں نے اللہ جل شانہ پر چھوڑ دیا۔
مسجد (نبوی) میں کھلنے والے تمام دروازے بند کر دیے جائیں،
سوائے ابوبکر کے دروازے کے کہ
جو کبھی بند نہ ہوگا۔"
آخر میں
اپنی وفات سے قبل مسلمانوں کے لیے
آخری دعا کے طور پر ارشاد فرمایا:
"اللہ تمہیں ٹھکانہ دے،
تمہاری حفاظت کرے، تمہاری مدد کرے، تمہاری تائید کرے۔
اور
آخری بات
جو ممبر سے اترنے سے پہلے
امت کو
مخاطب کر کے
ارشاد فرمائی
وہ
یہ کہ:"اے لوگو۔۔۔!
قیامت تک آنے والے میرے ہر ایک امتی کو
میرا سلام پہنچا دینا۔"
پھر
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو
دوبارہ سہارے سے
اٹھا کر گھر لے جایا گیا۔
اسی اثناء میں
حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ خدمت اقدس میں حاضر ہوئے
اور
ان کے ہاتھ میں مسواک تھی،
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
مسواک کو دیکھنے لگے لیکن
شدت مرض کی وجہ سے
طلب نہ کر پائے۔
چنانچہ
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا
حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دیکھنے سے سمجھ گئیں
اور
انہوں نے
حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ سے مسواک لے کر
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے
دہن مبارک میں رکھ دی،
لیکن
حضور صلی اللہ علیہ و سلم
اسے استعمال نہ کر پائے
تو
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے حضوراکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے
مسواک لے کر
اپنے منہ سے نرم کی اور
پھر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو لوٹا دی
تاکہ دہن مبارک
اس سے تر رہے۔
فرماتی ہیں:
" آخری چیز جو
نبی کریم علیہ الصلوة والسلام کے
پیٹ میں گئی
وہ
میرا لعاب تھا،
اور
یہ اللہ تبارک و تعالٰی کا مجھ پر فضل ہی تھا
کہ
اس نے وصال سے قبل میرا
اور
نبی کریم علیہ السلام کا لعاب دہن یکجا کر دیا۔"
اُم المؤمنين
حضرت عائشہ
صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا
مزید ارشاد فرماتی ہیں:
"پھر
آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی بیٹی فاطمہ تشریف لائیں
اور
آتے ہی رو پڑیں
کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھہ نہ سکے، کیونکہ
نبی کریم علیہ السلام کا معمول تھا
کہ
جب بھی فاطمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا تشریف لاتیں
حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم
انکے ماتھے پر
بوسہ دیتے تھے۔
حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا
اے فاطمہ! "
قریب آجاؤ۔۔۔"
پھر
حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے
ان کے کان میں
کوئی بات کہی
تو
حضرت فاطمہ
اور
زیادہ رونے لگیں،
انہیں اس طرح روتا دیکھ کر
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے
پھر فرمایا
اے فاطمہ! "قریب آؤ۔۔۔"
دوبارہ انکے کان میں
کوئی بات ارشاد فرمائی
تو
وہ خوش ہونے لگیں
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد
میں نے
سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالی عنھا سے پوچھا تھا
کہ
وہ کیا بات تھی
جس پر روئیں
اور
پھر خوشی کا اظہار کیا تھا؟
سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالی عنھا کہنے لگیں
کہ
پہلی بار
(جب میں قریب ہوئی) تو فرمایا:
"فاطمہ! میں آج رات (اس دنیاسے) کوچ کرنے والا ہوں۔
جس پر میں رو دی۔۔۔۔"
جب
انہوں نے
مجھے بے تحاشا روتے دیکھا تو
فرمانے لگے: "فاطمہ!
میرے اہلِ خانہ میں سب سے پہلے
تم مجھ سے آ ملو گی۔۔۔"
جس پر
میں خوش ہوگئی۔۔۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنھا فرماتی ہیں:
پھر
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے
سب کو
گھر سے باھر جانے کا حکم دیکر مجھے فرمایا:
"عائشہ!
میرے قریب آجاؤ۔۔۔"
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے
اپنی زوجۂ مطہرہ کے سینے پر ٹیک لگائی
اور
ہاتھ آسمان کی طرف بلند کر کے فرمانے لگے:
مجھے
وہ اعلیٰ و عمدہ رفاقت پسند ہے۔
(میں الله کی، انبیاء، صدیقین، شہداء
اور
صالحین کی رفاقت کو اختیار کرتا ہوں۔)
صدیقہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں:
"میں
سمجھ گئی
کہ
انہوں نے آخرت کو چن لیا ہے۔"
جبرئیل علیہ السلام خدمت اقدس میں حاضر ہو کر گویا ہوئے:
"یارسول الله!
ملَکُ الموت
دروازے پر کھڑے
شرف باریابی چاہتے ہیں۔
آپ سے پہلے
انہوں نے کسی سے اجازت نہیں مانگی۔"
آپ علیہ الصلوة والسلام نے فرمایا:
"جبریل! اسے آنے دو۔۔۔"
ملَکُ الموت نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کے گھر میں داخل ہوئے،
اور کہا:
"السلام علیک یارسول الله!
مجھے اللہ نے
آپ کی چاہت جاننے کیلئے بھیجا ہے
کہ
آپ دنیا میں ہی رہنا چاہتے ہیں
یا
الله سبحانہ وتعالی کے پاس جانا پسند کرتے ہیں؟"
فرمایا:
"مجھے اعلی و عمدہ رفاقت پسند ہے،
مجھے اعلی و عمدہ رفاقت پسند ہے۔"
ملَکُ الموت
آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کے
سرہانے کھڑے ہوئے
اور
کہنے لگے:
"اے پاکیزہ روح۔۔۔!
اے محمد بن عبدالله کی روح۔۔۔!
الله کی رضا و خوشنودی کی طرف روانہ ہو۔۔۔!
راضی ہوجانے والے پروردگار کی طرف
جو
غضبناک نہیں۔۔۔!"
سیدہ عائشہ
رضی الله تعالی عنہا فرماتی ہیں:
پھر
نبی کریم صلی الله علیہ وسلم ہاتھ نیچے آن رہا،
اور
سر مبارک
میرے سینے پر
بھاری ہونے لگا،
میں
سمجھ گئی
کہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہو گیا۔۔۔
مجھے اور تو
کچھ سمجھ نہیں آیا سو میں
اپنے حجرے سے نکلی اور
مسجد کی طرف کا دروازہ کھول کر کہا۔۔
"رسول الله کا وصال ہوگیا۔۔۔!
رسول الله کا وصال ہوگیا۔۔۔!"
مسجد آہوں
اور
نالوں سے گونجنے لگی۔
ادھر
علی کرم الله وجہہ
جہاں کھڑے تھے
وہیں بیٹھ گئے
پھر
ہلنے کی طاقت تک نہ رہی۔
ادھر
عثمان بن عفان رضی الله تعالی عنہ
معصوم بچوں کی طرح ہاتھ ملنے لگے۔
اور
سیدنا عمر رضی الله تعالی عنہ
تلوار بلند کرکے کہنے لگے:
"خبردار!
جو کسی نے کہا
رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے ہیں،
میں
ایسے شخص کی
گردن اڑا دوں گا۔۔۔!
میرے آقا تو
الله تعالی سے
ملاقات کرنے گئے ہیں
جیسے
موسی علیہ السلام
اپنے رب سے
ملاقات کوگئے تھے،
وہ لوٹ آئیں گے،
بہت جلد لوٹ آئیں گے۔۔۔۔!
اب جو
وفات کی خبر اڑائے گا، میں
اسے قتل کرڈالوں گا۔۔۔"
اس موقع پر
سب سے زیادہ ضبط، برداشت
اور صبر کرنے والی شخصیت
سیدنا ابوبکر صدیق رضی الله تعالی عنہ کی تھی۔۔۔
آپ حجرۂ نبوی میں داخل ہوئے،
رحمت دوعالَم
صلی الله علیہ وسلم کے سینۂ مبارک پر
سر رکھہ کر رو دیئے۔۔۔
کہہ رہے تھے:
وآآآ خليلاه، وآآآ صفياه، وآآآ حبيباه، وآآآ نبياه
(ہائے میرا پیارا دوست۔۔۔!
ہائے میرا مخلص ساتھی۔۔۔!
ہائے میرا محبوب۔۔۔!
ہائے میرا نبی۔۔۔!)
پھر
آنحضرت صلی علیہ وسلم کے ماتھے پر
بوسہ دیا
اور کہا:"یا رسول الله!
آپ پاکیزہ جئے
اور
پاکیزہ ہی دنیا سے رخصت ہوگئے۔"
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ باہر آئے
اور خطبہ دیا:
"جو
شخص محمد صلی الله علیہ وسلم کی
عبادت کرتا ہے سن رکھے
آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہو گیا اور
جو الله کی عبادت کرتا ہے
وہ جان لے
کہ الله تعالی شانہ کی ذات
ھمیشہ زندگی والی ہے جسے موت نہیں۔"
سیدنا عمر رضی الله تعالی عنہ کے ہاتھ سے تلوار گر گئی۔۔۔
عمر رضی الله تعالی عنہ فرماتے ہیں:
پھر
میں کوئی تنہائی کی جگہ تلاش کرنے لگا جہاں
اکیلا بیٹھ کر روؤں۔۔۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی تدفین کر دی گئی۔۔۔
سیدہ فاطمہ
رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
"تم نے کیسے گوارا کر لیا کہ
نبی علیہ السلام کے چہرہ انور پر مٹی ڈالو۔۔۔؟"
پھر کہنے لگیں:
"يا أبتاه، أجاب ربا دعاه، يا أبتاه، جنة الفردوس مأواه، يا أبتاه، الى جبريل ننعاه."
(ہائے میرے پیارے بابا جان، کہ
اپنے رب کے بلاوے پر چل دیے،
ہائے میرے پیارے بابا جان،
کہ
جنت الفردوس میں اپنے ٹھکانے کو پہنچ گئے،
ہائے میرے پیارے بابا جان،
کہ
ہم جبریل کو
ان کے آنے کی خبر دیتے ہیں۔)
اللھم صل علی محمد کما تحب وترضا۔
میں نے آج تک
اس سے اچّھا پیغا م کبھی پوسٹ نہیں کیا۔
اسلۓ
آپ سے گزارش ہے
کہ
آپ اسے پورا سکون
و اطمینان کے ساتھ پڑھۓ۔
ان شاء اللہ,
آپکا ایمان تازہ ہو جاۓ گا۔“
ثواب کی نیت سے
شیئر کریں
اور
صدقہ جاریہ میں
شامل ہو جائیں -!!
رسول اللہ ﷺ نےفرمایا :
اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے جس نے ہم سے کوئی بات سنی اور اسے یاد رکھا یہاں تک کہ اسے دوسروں تک پہنچا دیا ـ (ابوداؤد، ٣٦٦٠)

06/05/2023

ایک بیوی شادی کے 17 سال بعد اپنے شوہر کے بارے میں تبصرہ کرتی ہے اور کہتی ہے کہ "مرد خدا کی دی ہوئی لامحدود نعمت ہیں"۔

کیونکہ،

وہ اپنی جوانی اپنے بیوی بچوں کے لیے قربان کر دیتے ہیں۔ ان پر بھروسہ کر کے ہم زندگی کی خوشی اور خوبصورتی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

مرد نسل ایک ایسی جائیداد ہے، جو اپنے بچوں کے روشن مستقبل کے لیے محنت کرتے ہیں۔

لیکن اتنی محنت اور قربانی کے باوجود ہم ان کی زندگیوں کو بہت زیادہ مایوسی اور تکلیف میں مبتلا کر دیتے ہیں۔

اگر وہ تھوڑا سا تازہ اور آرام کے لئے باہر جاتے ہیں، تو کہیں، 'کوئی بات نہیں'۔

اگر وہ گھر میں بیٹھا ہے تو کہو، سست اور غیر فعال!

اگر بچوں کو غلطیوں پر تادیب کیا جاتا ہے، تو کہہ دو، بے رحم اور متشدد!

بیوی کو کام سے روکا جائے تو کہہ لیجیے پرانا یا پرانا!

اگر آپ کا اپنی ماں سے اچھا تعلق ہے تو کہو کہ 'ماں دیوانی ہے'۔

بیوی سے پیار سے پیش آئے تو میں کہتا ہوں، بیوی پاگل ہے!

یوں بھی انسان دنیا کا ہیرو ہے، جو اپنے بچوں کو ہر طرح سے خود سے زیادہ خوش دیکھنا چاہتا ہے۔

باپ ایک ایسا روبوٹ ہوتا ہے جو اپنے بچوں سے دل سے پیار کرتا ہے اور ہر پہلو سے مایوس ہونے کے باوجود ہمیشہ ان کی خیریت کی دعا کرتا ہے۔

باپ ایک ایسا عظیم انسان ہے جو اپنی اولاد کی تمام مشکلات برداشت کرتا ہے۔ اس وقت بھی جب بچہ اپنے باپ کے قدموں پر چلنا سیکھتا ہے اور اس وقت بھی جب وہ بڑا ہوتا ہے تو باپ کے سینے پر چلتا ہے۔

باپ دنیا کی ایسی نعمت ہے جو اپنی زندگی کا قیمتی سرمایہ اپنی اولاد کو دیتا ہے۔

اگر ماں 9 ماہ تک بچوں کو اپنے پیٹ میں رکھتی ہے۔ لیکن باپ نے ساری زندگی اسے اپنے دماغ میں رکھا۔

جب تک بابا نامی ہستی کا سایہ سر پر رہتا ہے تب تک دنیا خوبصورت اور پر لطف لگتی ہے۔

پس اگر آپ زندہ ہیں تو اپنے والدین کی قدر کریں۔ اپنے ہاتھ اٹھائیں اور ان کے جانے پر دعا کریں۔

اللہ تعالیٰ سب کے والدین کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔

22/04/2023

Asalamoalaikum Eid Mubarak

12/04/2023
,,,😂
12/04/2023

,,,😂

11/04/2023

اعتکاف میں بیٹھنے والے احتیاط کریں
اور خاص خیال رکھیں ۔

03/04/2023

Main ne JB AI model zuban se swal Kia k Pakistan ko future me ap kesa dekhte Hain to us ka Jawan that

?

اے آئی لینگویج ماڈل کے طور پر، میں یقین کے ساتھ پاکستان کے مستقبل کی پیشین گوئی نہیں کر سکتا۔ تاہم، کئی عوامل ملک کے مستقبل کو متاثر کر سکتے ہیں، جن میں سیاسی استحکام، اقتصادی ترقی، سلامتی کے مسائل اور علاقائی تعاون شامل ہیں۔ پاکستان کے لیے یہ بہت اہم ہے کہ وہ اپنے چیلنجوں سے نمٹنے اور ترقی، استحکام اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے موثر پالیسیوں اور حکمت عملیوں پر عمل درآمد جاری رکھے۔ مزید برآں، پاکستان کے لیے امن اور خوشحالی کو یقینی بنانے کے لیے دیگر ممالک اور علاقائی طاقتوں کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنا ضروری ہوگا۔

15/03/2023

جاوا ایک اعلیٰ سطحی، آبجیکٹ پر مبنی پروگرامنگ زبان ہے جسے سن 1995 میں سن مائیکرو سسٹم نے بنایا تھا۔ یہ ایپلیکیشنز تیار کرنے کے لیے ایک مقبول زبان ہے اور موبائل ایپ ڈویلپمنٹ سے لے کر انٹرپرائز لیول سسٹمز تک سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ پروجیکٹس کی ایک وسیع رینج میں استعمال ہوتی ہے۔ جاوا کوڈ کو پلیٹ فارم سے آزاد بائٹ کوڈ میں مرتب کیا گیا ہے، جو اسے انتہائی پورٹیبل اور کسی بھی پلیٹ فارم پر چلانے کے قابل بناتا ہے جو جاوا ورچوئل مشین (JVM) کو سپورٹ کرتا ہے۔

15/03/2023

Java is a high-level, object-oriented programming language that was created in 1995 by Sun Microsystems. It is a popular language for developing applications and is used in a wide range of software development projects, from mobile app development to enterprise-level systems. Java code is compiled into platform-independent bytecode, making it highly portable and capable of running on any platform that supports the Java Virtual Machine (JVM).

12/03/2023

Kids quad bikes stunt beautiful 🥰

26/02/2023

Kids fun and learning... cartoon

چھاتی کا کینسر کیا ہے؟جب چھاتی میں عام خلیے بڑھنے لگتے ہیں اور غیر معمولی طور پر تقسیم ہوتے ہیں، ایک بڑے پیمانے پر یا گا...
19/02/2023

چھاتی کا کینسر کیا ہے؟
جب چھاتی میں عام خلیے بڑھنے لگتے ہیں اور غیر معمولی طور پر تقسیم ہوتے ہیں، ایک بڑے پیمانے پر یا گانٹھ کی شکل اختیار کرتے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ، یہ غیر معمولی خلیے ارد گرد کے بافتوں پر حملہ کر کے جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل سکتے ہیں۔

علامات: اپنے ابتدائی مراحل میں، چھاتی کے کینسر میں کوئی نمایاں علامات نہیں ہوسکتی ہیں، تاہم، جیسے جیسے کینسر بڑھتا ہے، یہ چھاتی میں نمایاں گانٹھ یا گاڑھا ہونے، چھاتی کی شکل یا سائز میں تبدیلی، جلد میں تبدیلی یا نپل، یا نپل سے خارج ہونے والے مادہ.

خطرے کے عوامل: اگرچہ چھاتی کے کینسر کی صحیح وجوہات معلوم نہیں ہیں، لیکن خطرے کے کئی معروف عوامل ہیں، جن میں عمر، جنس، خاندانی تاریخ، بعض جینیاتی تغیرات، سابقہ ​​تابکاری کی نمائش، اور ایسٹروجن کی نمائش شامل ہیں۔

تشخیص: اگر کسی گانٹھ یا دیگر علامات کا پتہ چل جاتا ہے، تو ڈاکٹر چھاتی کے کینسر کی تشخیص کے لیے جسمانی معائنہ، امیجنگ ٹیسٹ، یا بایپسی کر سکتا ہے۔ بایپسی میں مائیکروسکوپ کے نیچے معائنے کے لیے ٹشو کے نمونے کو ہٹانا شامل ہے۔

اسٹیجنگ: اگر چھاتی کے کینسر کی تشخیص کی تصدیق ہو جاتی ہے، تو اگلا مرحلہ کینسر کے مرحلے کا تعین کرنا ہے، جس سے مراد رسولی کی جسامت اور اس کے پھیلنے کی حد ہے۔ علاج.

علاج: چھاتی کے کینسر کا علاج کینسر کے مرحلے اور قسم کے ساتھ ساتھ مریض کی عمر، مجموعی صحت اور ذاتی ترجیحات پر منحصر ہوگا۔

سپورٹ: طبی علاج کے علاوہ، چھاتی کے کینسر میں مبتلا افراد کے لیے بہت سے امدادی وسائل دستیاب ہیں، بشمول سپورٹ گروپس، مشاورتی خدمات، اور مریض کی وکالت کرنے والی تنظیمیں۔

چھاتی کا کینسر کیا ہے؟

مندرجہ ذیل بیان ہے: — نشوونما: چھاتی کا کینسر اس وقت ہوتا ہے جب چھاتی میں عام خلیے بڑھنے لگتے ہیں اور غیر معمولی طور پر تقسیم ہونے لگتے ہیں، جس کے لیے...

چھاتی کا کینسر کیا ہے؟

Followings are the statement :— Development : Breast cancer occurs when normal cells in the breast begin to grow and divide abnormally, fo...

Address

Liaquatpur
64000

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pakistan Ki sair posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share


Other Tourist Information Centers in Liaquatpur

Show All