21/09/2021
کی تمام جھیلوں کی مکمل تفصیل۔۔۔
1)رتی گلی جھیل
2)رتی گلی سمال
3)ہنس راج جھیل
4)کالا سر
5)گھٹیاں جھیل
6)سرال جھیل
7)مون جھیل
8) رام چکور جھیل
9)مُلاں والی جھیل
10) بٹ کنالی جھیل
11)شاؤنٹرجھیل
12)چٹہ کٹھہ جھیل
13)چٹہ کٹھہ 2
14) بنجوسہ جھیل
15) باغسر جھیل
16) سُبڑی / لنگر پورہ جھیل
17) زلزال جھیل
18) پَتلیاں جھیل
19) مائی ناردہ جھیل
20) نوری جھیل
21) کھرگام جھیل
22 )ڈک جھیل
1) رتی گلی جھیل ❤
سب سے پہلے رتی گلی نام کی کنفیوژن دور کرلیں ۔ 2010 تک رتی گلی کا مقامی نام ڈاریاں سریاں سر تھا۔ سر مقامی طور پر جھیل یا پانی کے قدرتی ذخیرے کو کہا جاتا ہے۔
2010 میں سرکاری طور پر اور ایک مقامی صوفی بزرگ میاں برکت اللہ سرکار جن کا آستانہ برکاتیہ کے نام سے موجود ہے ان کی دینی خدمات کے اعتراف اور احترام کی وجہ سے جھیل اور اس تک آتی سڑک انکے نام سے منسلک کرنے کو اس جھیل کا نام رتی گلی برکاتیہ جھیل رکھا گیا ۔ جسکا باقاعدہ حکومتی نوٹیفیکیشن بھی موجود ہے ۔
رتی گلی جھیل وادی نیلم میں واقع الپائن گلیشئل لیک ہے یعنی اسکے پانیوں کا ماخذ و منبع اس علاقے میں موجود گلیشئیرز ہیں۔
یہ جھیل مظفرآباد کی جنوبی سمت قریباً 75 کلو میٹر کی مسافت پر وادی نیلم روڈ پر دواریاں کے مقام سے قابلِ رسائی ہے ۔ جو کہ دواریاں سے 16 کلو میٹر جیپ ٹریک کے بعد بیس کیمپ تک پہنچاتی ہے ۔
بیس کیمپ سے جھیل تک ایک گھنٹے کے آسان پیدل ٹریک کے بعد پہنچا جا سکتا ہے ۔
یہ جھیل سطح سمندر سے 12130 فٹ یا 3700 میٹر کی بلندی پر واقع ہے ۔
یہ علاقے کا مشہور سیاحتی مقام ہے جہاں تمام سہولیات موجود ہیں۔ بیس کیمپ پر ایک بڑی کیمپنگ سائٹ موجود ہے جہاں مناسب داموں خیمہ اور خوراک، بجلی اور وائی فائی دستیاب ہے نیز گھڑ سواری کے شوقین افراد کیلئے جھیل تک جانے کیلئے گھڑ سواری کی سہولت موجود ہے ۔ یاد رہے کہ یہ جھیل علاقے کی سب سے بڑی جھیل ہے ۔ جسکے اطراف میں چھبیس دیگر چھوٹی بڑی جھیلیں موجود ہیں ۔ نیز اس جھیل کے پانی سے چار واٹر فال بنتی ہیں ۔
2)رتی گلی سمال ❤
رتی گلی بیس کیمپ سے 10 ،15 منٹ کی پیدل مسافت پر یہ جھیل سریاں سر کہلاتی ہے ۔ اس جگہ پانی کے بہت سے حوض/ ذخیرے ہیں جنہیں مقامی زبان میں سر کہتے ہیں۔ اسی نسبت سے یہ جگہ سریاں سر کہلاتی ہے۔ اس جگہ ایک واٹر فال اور مقامی ڈھوک اور ڈھارے موجود ہیں جہاں مقامی لوگ موسم گرما کے دوران رہائش رکھتے ہیں۔
3) ہنس راج جھیل ❤
یہ جھیل بھی وادی نیلم آزاد کشمیر میں واقع ہے ۔ اصل میں اس جھیل کا مقامی نام رتہ سر تھا اور وجہ شہرت اسکے اطراف موجود لال رنگ کے پہاڑ ہیں ۔ نیز اس علاقے میں لال بُتی پیک بھی موجود ہے جسے برطانیہ راج کے دوران جغرافیے کے سروے میں استعمال کیا جاتا رہا ہے ۔ اس علاقے میں تین لا بُتی پیکس ہیں ایک رتی گلی، دوسری سرگن اور تیسری کیل کے مقام پر ہے ۔
ہنس راج نام کی وجہ شہرت پاکستان کے سب سے بڑے سفر نامہ نگار اور سیاح سر مستنصر حسین تارڑ جب اس جھیل پر آے تو اس میں تیرتے گلیشیئر کے ٹکڑوں کو تیرتے ہنس راج سے مشابہہ قرار دیا اور اسے ہنس راج لکھا اور یہ جھیل ہنس راج جھیل مشہور ہوئی ۔۔ تب سے یہ جھیل ہنس راج جھیل ہی کہلاتی ہے۔
رتی گلی جھیل بیس کیمپ سے لگ بھگ ڈیڑھ، دو گھنٹے کی مسافت پر واقع یہ جھیل رتی گلی اور نوری ٹاپ کے درمیان قریباً 3900 میٹر بلند رتی گلی پاس پر واقع ہے ۔ جسکے دوسری جانب براستہ سرال لیک وادی کاغان کی مشہور دودی پت سر کا ٹریک بھی کیا جاسکتا ہے۔
موسم سرما میں یہ جھیل بھی وادی نیلم کی دیگر جھیلوں کی مانند برف سے ڈھک جاتی ہے ۔ ۔
4)کالا سر جھیل ❤
وادی نیلم میں تین جھیلیں کالا سر 1، کالا سر 2 اور کالا سر 3 کے نام سے مشہور ہیں ۔
ہنس راج جھیل سے کالاسر1 ایک گھنٹے کی پیدل مسافت پر ہے کالا سر 2 کیلئے مزید ایک گھنٹے کا ٹریک جبکہ کالاسر 3 کیلئے مزید کچھ اونچائی کی جانب ٹریک کرنا ہو گا۔
کالا سر 3 سے ہی آپ کو گھٹیاں لیک کا ویو بھی مل سکتا ہے بشرطیکہ آپ کسی مقامی گائیڈ کی رہنمائی لیں ۔ رات کیلئے آپ کو واپس رتی گلی بیس کیمپ آنا پڑے گا یا پرائیویٹ کیمپنگ لیکن اسکے لئے بھی مقامی گائیڈ آپ کو بہتر طور پر گائیڈ کر سکتے ہیں ۔
5) گھٹیاں جھیل ❤
رتی گلی بیس کیمپ سے لگ بھگ چار گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے ۔ یہ ٹریک رتی گلی سے ہنس راج / کالا سر لیک سے ہوتا ہوا گھٹیاں جھیل تک پہنچتا ہے ۔ یعنی کے مناسب پلاننگ اور حکمت عملی سے ایک ہی ٹور میں یہ تینوں جھیلیں با آسانی نمٹائی جا سکتی ہیں ۔
گھٹیاں لیک کا ویو تو آپ کو کالا سر سے ہی با آسانی مل جاے گا جبکہ رتی گلی کے پچھلے پہاڑ کے ٹاپ سے بھی گھٹیاں اور نانگا پربت کے درشن مل سکتے ہیں ۔
جبکہ نوری ٹاپ کے آخر پر شاردہ یا سرگن سے آنے والے برج یا نالے کے ساتھ ساتھ ٹریک کریں تو وہ راستہ چار سے پانچ گھنٹے کے ٹریک کے بعد آپ کو گھٹیاں لیک تک پہنچائے گا۔ یہاں بھی تین جھیلیں گھٹیاں کے نام سے موجود ہیں۔ جنکی شناخت گھٹیاں 1،2،3 کے نام سے کی جاتی ہے ۔ 1،2 کا، ویو کلئیر ملتا، ہے جبکہ تیسری کیلئے کچھ بلندی تک ہائیک کرنا پڑتی ہے ۔ اسکا مقامی نام ڈونگا سر یا ڈونگا ناڑ بھی ہے۔
6)سرال لیک ❤
یہ جھیل بھی وادی نیلم کا حصہ ہے جو سطح سمندر سے 13600 فٹ یا 4100 میٹر بلند ہے۔ یہاں تک پہنچنے کیلئے کئی راستے مستعمل ہیں ۔
پہلا راستہ بیسل اور دودی پت سر اور وہاں سے سرال تک آتا ہے ۔ یہ راستہ کم استعمال ہوتا ہے اور اس راستے سے آنے والے اکثر سرال ویو پوائنٹ سے ہی واپس ہو لیتے ہیں ۔ کیونکہ اسکے لئے ایک دفعہ اترائی میں اترنا اور پھر چڑھائی چڑھ کر جھیل تک پہنچنا پڑتا ہے ۔
دوسرا راستہ جلکھڈ، نوری ٹاپ سے میاں صاحب روڈ سے سرال تک آتا ہے یہ وہیں دودی پت سر والے ٹریک پر مل جاتا ہے ۔
تیسرا راستہ نوری ٹاپ پر سامنے سے آنے والے نالے کے ساتھ کشمیر والی سائیڈ پر آتا ہے، اسے کرنے کیلئے گھوڑے بھی مل جاتے ہیں اور پیدل ٹریک بھی کیا جاتا ہے ۔
چوتھا راستہ گموٹ نالے کے ساتھ ساتھ چلتے آئیں تو یہ آپ کو سرال لیک تک پہنچا دے گا۔ گموٹ نالہ بنیادی طور پر سرال سے ہی آ رہا ہے ۔
7)مون لیک❤
مون لیک کا راستہ بھی سرال لیک سے جاتا ہے ۔ سرال سے بائیں جانب ٹریک ہے جسے سرال کے ساتھ ہی ایک دن میں بھی کیا جا سکتا ہے ۔ اسے مقامی گائیڈ کی معیت میں کریں ۔ گموٹ اور جبہ کی بیک سائیڈ سے بھی یہاں پہنچ سکتے ہیں ۔
8)رام چکور / چھر والی لیک❤
یہ جھیل بھی سرال وادی میں چار سے پانچ گھنٹے کی پیدل مسافت پر واقع ہے ۔ 2019 میں مقامی گائیڈز کی ٹیم نے پانچ جھیلوں کے ٹریک دریافت کیے یہ جھیل ان میں سے ایک ہے۔ رام چکور ( پرندہ) کی بہتات کی وجہ سے اسے رام چکور لیک بھی کہتے ہیں جبکہ مقامی نام پھرڑ ناڑ ہے۔ پھرڑ بھی مقامی زبان میں چکور کو کہا جاتا ہے۔ گموٹ، جبہ بیک اور سرگن کے راستے بھی یہاں تک پہنچا جا سکتا ہے ۔
9) مُلاں والی جھیل❤
مُلاں والی جھیل جسے مُلاں والی ناڑ بھی کہتے ہیں یہ بھی مون جھیل اور رام چکور جھیل کے قریب واقع ہے ۔
نوٹ: مون جھیل، رام چکور جھیل اور ملاں والی جھیل ایک ساتھ بھی کی جا سکتی ہیں جا میں ایک نائٹ کیمپ شامل ہوگا اور کسی پریشانی سے بچنے کیلئے مقامی گائیڈ کی معیت میں با آسانی کیا جا سکتا ہے ۔
10) بٹ کنالی جھیل ❤
جاگراں سے شال تک گاڑی کے سفر کے بعد 7-8 گھنٹے کا پیدل ٹریک ڈھوک کنڈی نامی جگہ سے اوپر اٹھتا ہے اور ڈھوک بٹ کنالی تک پہنچاتا ہے جہاں سے ملاں والی جھیل کا راستہ قریباً ڈیڑھ کلو میٹر کا پیدل ٹریک بنتا ہے ۔
11)شاونٹر جھیل ❤
یہ جھیل شاؤنٹر ویلی نیلم آزاد کشمیر میں واقع ہے یہ جھیل سطح سمندر سے 3100 میٹر یا 10200 فٹ بلندی پر واقع ہے۔ یہ جھیل برفپوش پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے اور اس جھیل کے پانیوں کا منبع بھی انہی پہاڑوں کے درمیان موجود گلیشئیرز ہیں۔
یہ جھیل سپون لیک بھی کہلاتی ہے، وجہ تسمیہ اسکی شکل کا سپون یعنی چمچ سے مشابہہ ہونا ہے اور کیل سے بذریعہ جیپ با آسانی اس جھیل تک پہنچا جا سکتا ہے۔ جس جگہ روڈ ختم ہوتی وہاں شاؤنٹر واٹر فال کے ساتھ یہ جھیل موجود ہے ۔ اسے مقامی طور پر بٹار لیک بھی کہتے ہیں ۔
12)چٹہ کٹھا سر ❤
یہ جھیل بھی شاؤنٹر ویلی میں واقع ہے ۔ 13500 فٹ یا 4100 میٹر کی بلندی پر واقع یہ ایک خوبصورت جھیل ہے جس تک پہنچنے کا راستہ دلفریب ہونے کے ساتھ ساتھ دشوار گزار بھی ہے ۔ بیس کیمپ سے ڈک ون اور ٹو نام کے دو پڑاؤ اسکی سحر انگیزی میں اضافہ کرتے ہیں ۔ کیل سے 20 کلوميٹر کا جیپ ٹریک آپ کو اسکے بیس کیمپ حوض نیلم نامی گاؤں تک پہنچاتا ہے، جو چٹہ کٹھا کا بیس کیمپ شمار ہوتا ہت۔ جسکے بعد 5 کلومیٹر کا پیدل مگر سخت چڑھائی والا راستہ اس جھیل تک پہنچاتا ہے ۔
عموماً مقامی دس سے بارہ گھنٹے میں آنا جانا کر لیتے ہیں جبکہ سیاح ایک طرف کا بارہ گھنٹے بھی لگاتے ہیں ۔
بہتر یہ ہے کہ بیس کیمپ سے ڈک 2 تک ایک دن میں کریں اگلے دن ڈک 2 سے جھیل تک جائیں اور واپسی اپنی سہولت کی مناسبت اور وقت کو دیکھ کر ترتیب دیں ۔
چٹہ کٹھہ سر کی ایک وجہ شہرت ہری پربت کادل موہ لینے والا نظارہ بھی ہے مزید یہ کہ اب تک کوئی اس چوٹی کو سر نہیں کر سکا ۔ یہ اس علاقے کی تیسری بلند چوٹی ہے پہلے نمبر پر سِروالی، دوسرے نمبر پر توشِیرہ وانگ کا، سلسلہ اور تیسرےپر ہری پربت ہے
یہاں نیچے وادی میں ایک جھیل چٹہ کٹھہ 2 کے نام کی بھی ہے ۔
مزید لنڈا سر 1،2 ایک سے دو گھنٹے کی مسافت پر، پنج کھٹیاں اور چند غیر معروف بے نام جھیلیں بھی اس علاقے میں موجود ہیں ۔
13)چٹہ کٹھا 2❤
ہری پربت کے عین نیچے سے بائیں جانب ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ کی پیدل مسافت چٹہ کٹھہ 2 تک پہنچاتی ہے۔
14) بنجوسہ جھیل ❤
بنجوسہ جھیل راولا کوٹ سے 18 کلو میٹر کی مسافت پر پونچھ ڈسٹرکٹ میں واقع ایک مصنوعی جھیل ہے ۔ یہ ایک مشہور سیاحتی مقام ہے اور باآسانی ہر سیاح کی پہنچ میں ہے ۔ یہ ایک گھنے جنگل میں واقع ہے۔ یہاں ایک ریسٹ ہاوس بھی موجود ہے ۔ 3.9 کلومیٹر طویل ، 2 کلومیٹر وسیع اور 52 میٹر گہری یہ جھیل 1981 میٹر یا 6499 فٹ بلندی پر واقع ہے۔
15) باغسر جھیل ❤
یہ جھیل وادی سماہنی، بھمبر میں لائن آف کنٹرول کے قریب باغسر قلعہ کے قریب واقع ہے۔
یہ قلعہ مغلوں کے زیرِ تسلط اور شاندار تاریخی حیثیت کا حامل رہا ہے ۔
سطح سمندر سے 975 میٹر بلند یہ جھیل قریباً نصف کلومیٹر طوالت کی حامل ہے ۔ یہ جھیل سرمائی موسموں کے مہاجر پرندوں اور اپنے کنول کے پھولوں کی وجہ سے مشہور ہے ۔
اس جھیل کی ایک اور وجہ شہرت اسکی شکل کو پاکستان کے نقشے سے کسی حد تک مماثلت بھی قرار دی جاتی ہے ۔
یہ علاقہ چیڑھ کے درختوں اور جا بجا کھلے واٹر للیز یعنی کنول کے پھولوں سے بھرا پڑا ہے ۔
16) سُبڑی لیک / لنگر پورہ جھیل ❤
سُبڑی لیک یا لنگر پورہ جھیل مظفر آباد کے جنوب مشرق کی سمت قریباً 10 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ یہ جھیل عین اس مقام پر واقع ہے جہاں دریاے جہلم کا پاٹ وسیع ہوتا ہے ۔ یہ جھیل مظفرآباد - چکوٹھی روڈ کے زریعے با آسانی رسائی رکھتی ہے۔
(اس جھیل کی تصدیق اور تصاویر اگر کوئی کر سکے تو ضرور شئیر کرے ۔۔۔ گوگل پر انفارمیشن موجود ہے مگر مجھے ابھی تک کوئی ملا نہیں جو تصدیق کر سکے یا کسی کے پاس تصاویر ہوں )
17)زلزال جھیل ❤
یہ جھیل 8 اکتوبر 2005 کے زلزلے کے نتیجے میں دو پہاڑوں کے مل جانے اور چار گاؤں بھٹ شیر، لودھی آباد، کُرلی اور پدر کے صفحہ ہستی سے مٹ جانے اور پانی کی قدرتی گزرگاہ بلاک ہو جانے سے معرضِ وجود میں آئی۔
یہ جھیل چکار اور بنی حافظ کے درمیان واقع ہے۔ یہ جھیل 3.5 کلومیٹر طویل، اور 350 فٹ گہری ہے۔ سطح سمندر سے 1828 میٹر بلندی پر واقع ہے۔
اس جھیل کو گنگا چوٹی / سدھن گلی جاتے یا چکار گیسٹ ہاؤس میں رہائش کے دوران باآسانی وزٹ کیا جا سکتا ہے۔ اس جھیل کے قریب ٹورازم ڈیپارٹمنٹ کا ریسٹ ہاؤس بھی موجود ہے۔
18) پَتلیاں جھیل❤
اس جھیل کا راستہ لوات نالہ سے جاتا ہے ۔ دواریاں سے 3 گھنٹے کی جیپ ڈرائیو اور آدھ گھنٹے پیدل ٹریک کے بعد آپ یہاں تک پہنچ سکتے ہیں ۔ اس کے قرب و جوار میں بھی تین، چار چھوٹی بڑی جھیلیں اور ان گنت واٹر فال ہیں جن میں جھاگ چھمبر اور کنالی واٹر فال مشہور ہیں ۔
مین پتلیاں جھیل سے ڈیڑھ گھنٹے کی مسافت پر ایک جھیل پتلیاں ٹو کے نام سے بھی منسوب ہے۔
19) مائی ناردہ جھیل ❤
یہ جھیل ہندؤوں کیلئے مقدس مقام ہے اور انکے اشنان کی جگہ ہے ۔ شاردہ سے دو سے تین دن کے پیدل ٹریک کے بعد اس جھیل تک پہنچا جا سکتا ہے ۔ لگ بھگ 14000 فٹ کی بلندی پر یہ جھیل واقع ہے۔
20) نوری جھیل❤
یہ جھیل عین نوری ٹاپ پر واقع ہے اور اسکی نشانی یہ ہے کہ اسکے آگے ایک بہت بڑی واٹر فال موجود ہے ۔
21 ) کھرگام جھیل❤
یہ جھیل رتی گلی کے پیچھے واقع ہے ۔ رتی گلی کے پچھلے پہاڑ میں جو شگاف نظر آتا ہے اسکے اوپر کھرگام جھیل ہے۔ یہ نسبتاً دشوار اور سخت پتھریلا راستہ ہے جو صرف پروفیشنل ٹریکرز اور ہائیکرز کیلئے موزوں ہے ۔
22) ڈک جھیل ❤
جانوئی کے مقام سے ڈک جھیل کا ٹریک شروع ہوتا ہے ۔ چٹہ کٹھہ جھیل کے ٹریک سے مماثلت رکھتا یہ ٹریک ایک جانب لگ بھگ 8-9 گھنٹے کا پیدل ٹریک ہے ۔ کیمپنگ کا سامان ساتھ لے جائیں اس علاقے میں کوئی کیمپ سائٹ نہیں ۔
اسکے علاوہ گجر ناڑ اور شکر گڑھ کی جھیلیں اب تک ان ایکسپلورڈ ہیں ۔
گال ویلی میں بھی 11 جھیلیں ہیں جو نیلم ویلی میں آتی ہیں ۔ علاوه ازیں سندر نکہ، ہولا بیک اور کالا جندر کے خوبصورت علاقے بھی متعدد جھیلوں اور آبشاروں کے حامل ہیں ۔
جولائی تا اکتوبر یہ جھیلیں وزٹ کرنے کا موسم شمار ہوتا ہے اسکے بعد کم و بیش اکثریتی علاقے برف سے ڈھک جاتے ہیں ۔ انکی لمبائی، چوڑائی یا گہرائی کی تاحال کسی مستند زرائع سے پیمائش نہیں کی گئی، زیادہ تر گلیشئیل جھیلوں کے بانی کم زیادہ ہوتے رہتے ہیں ۔ ان تمام جھیلوں میں تیراکی کا خطرہ مول نہ لیں ۔ نیز کیمپنگ کیلئے بھی مناسب رہنمائی اور مقامی گائیڈ کاساتھ ہونا ضروری ہے ۔
لال بُتی پیکس برطانوی راج کے زمانے میں جغرافیائی سروے کیلئے استعمال ہوئیں، جنکے نشان اب بھی باقی ہیں ۔ علاقے میں تین لال بُتی پیکس رتی گلی، سرگن اور کیل کے علاقے میں ہیں اسکے علاوہ ڈاک بنگلہ رتی گلی موہری اور گورا قبرستان رتی گلی بھی موجود ہیں جو اس زمانے میں برطانوی فوجیوں/ افسروں کی رہائش اور اموات کی صورت میں تدفین کے علاقے تھے۔
کشن گھاٹی غار شاردہ میں موجود ہے اس کا زمانہ قریباً 5000 سال پرانا بتایا جاتا ہے اور یہ بدھ مت اور ہندووں کی عبادت گاہ کے طور پر استعمال ہوئی ۔