Al-Madina Hotel Skardu المدینہ ہوٹل سکردو

Al-Madina Hotel Skardu  المدینہ ہوٹل سکردو Entertainment for the people who are bore in routine life. providing authentic tourism related new
(47)

مارخور کا مبینہ غیرقانونی شکاری  گرفتاروائلڈ لائف چترال کی ٹیم نے شاشا کنزوینسی کے علاقے سے شکاری کو بندوق سمیت گرفتار ک...
23/12/2023

مارخور کا مبینہ غیرقانونی شکاری گرفتار

وائلڈ لائف چترال کی ٹیم نے شاشا کنزوینسی کے علاقے سے شکاری کو بندوق سمیت گرفتار کرکے پولیس کے حوالے کردیا۔

23/12/2023

بہت سارے لوگوں کو مارخور کے شکار پر تشویش ہوتا ہے لیکن حقیقت میں ٹرافی ہنٹنگ کیوجہ سے چند سالوں میں انکی تعداد میں بے انتہا اضافہ ہوا ہے
یہ ویڈیو بلتستان میں واقع وادی ہوشے کی ہے جہاں مصدقہ اطلاع کیمطابق یہ 120 ہمالئین آئیبکس کا گروپ ہے جسے
موسم سرما۔ میں با آسانی دیکھ سکتے ہے

Our distinguished followers on this page sometime bothered،when we share hunting of Markhor ،but infact These Herds of himaliyan ibex, due to trophy hunting programs and community conservation programs owing to repleting of wildlife.
Hushe Baltistan pakistan

For contact
03426094692

سکردو میں ایک محنت کش انسان حصول رزق کے لئے تگہ دو کرتے ہوئے .جفاکش اور محنت کش یہاں بدحال رہتے ہے یہاں جو کچھ نہیں کرتے...
19/12/2023

سکردو میں ایک محنت کش انسان حصول رزق کے لئے تگہ دو کرتے ہوئے .

جفاکش اور محنت کش یہاں بدحال رہتے ہے
یہاں جو کچھ نہیں کرتے مالا مال رہتے
میری دھرتی سے دھن لیکر وہ لندن بھاگ جاتے ہے
کرپشن کرنے والوں کا وہ اں سسرال رہتے ہے
(تاج محمد گلگت )

03426094692

چترال میں  پانچ کروڑ بیس لاکھ کے عوض  امریکن شکاری کا ایک اور مارخور شکارHaunted a Markhor by American Hunter worth 50Mi...
17/12/2023

چترال میں پانچ کروڑ بیس لاکھ کے عوض امریکن شکاری کا ایک اور مارخور شکار

Haunted a Markhor by American Hunter worth 50Million ruppe
03426094692

Belgian hunter Jan Jacob T Dams secures season's first 40-inch Astore Markhor at DMT CCHA of Astore by paying 50.44 mill...
05/12/2023

Belgian hunter Jan Jacob T Dams secures season's first 40-inch Astore Markhor at DMT CCHA of Astore by paying 50.44 million rupees as a fee under the trophy hunting program.

Out of this amount 80% share will go to the community of DMT CCHA and 20% share to Government of Gilgit-Baltistan.

گلگت بلتستان میں ٹرافی ہنٹنگ سیزان کا آغاز بیلجئیم سے تعلق رکھنے والے شکاری نے پانچ کروڑ چوالیس لاکھ کے عوض مارخور کا شک...
05/12/2023

گلگت بلتستان میں ٹرافی ہنٹنگ سیزان کا آغاز بیلجئیم سے تعلق رکھنے والے شکاری نے پانچ کروڑ چوالیس لاکھ کے عوض مارخور کا شکار یاد رہے حکومت گلگت بلتستان ہر سال پانچ مارخور کا لائسنس اجراء كرتے ہے
Al madina hotel skardu
03426094692

تردیدی بیان:سال 2023 میں سمایر نگر  معدنیات کے مد میں الحمدللہ  الا اللہ نے سمایر کو نوزا ہے مگر کل سے سوشل میڈیا پر  غل...
05/11/2023

تردیدی بیان:
سال 2023 میں سمایر نگر معدنیات کے مد میں الحمدللہ الا اللہ نے سمایر کو نوزا ہے مگر کل سے سوشل میڈیا پر غلط اور جھوٹ پر مبنی خبریں وائرل ہوئی ہے وہ جھوٹ پر مبنی ہے۔
تنظیم خیرالعمل ویلفیئر سمایر

چومر بکھور سمایر سطح سمندر سے 18000فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ جہاں پر سیکڑوں لوگ منسلک ہیں ۔جس پر خطیر رقم اور اخراجات ہیں۔ کان کن اپنے جان ہتھیلی پر رکھ 500 سے 600 فٹ گہرے پہاڑ کے اندر منفی 20 درج حرارت میں کام کرنا کسی جنگ سے کم نہیں۔
تنظیم خیرالعمل ویلفیئر سمایر

معدنیات کے مد حصول ہونے والی رقم کے اخراجات میں اُنیس بیس کا فرق ہے۔ ایک ارب پانچ کروڑ ایک ہی بندے کو نکلنے والی خبر بےبنیاد اور جھوٹ ہے اور حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔
تنظیم خیرالعمل ویلفیئر سمایر

گلگت بلتستان نگر: چھمر بکور سمائر میں مائینگ کرنے والے گروپ کو قیمتی معدنیات کا خزانہ مل گیا۔ایک ارب پانچ کروڑ کی بولی ل...
05/11/2023

گلگت بلتستان نگر: چھمر بکور سمائر میں مائینگ کرنے والے گروپ کو قیمتی معدنیات کا خزانہ مل گیا۔
ایک ارب پانچ کروڑ کی بولی لگ گئی۔
جیمز سٹونز مارکیٹ میں اس کو گلگت بلتستان کی تاریخ میں سب سے بڑی ڈیل مانا جارہا ہے۔

12/10/2023

Passu cones hunza

Enjoy Jeep really 2023.Sarfaranga cold desert.Gilgit Baltistan.ShigarSkardu
05/10/2023

Enjoy Jeep really 2023.
Sarfaranga cold desert.
Gilgit Baltistan.
Shigar
Skardu

محکمہ سیاحت، گلگت  بلتستان پریس ریلیز  بابت کے ٹو حادثہ تاریخ اجراء: 6ستمبر، 2023گلگت (پریس ریلیز) سیکریٹری سیاحت گلگت  ...
06/09/2023

محکمہ سیاحت، گلگت بلتستان
پریس ریلیز بابت کے ٹو حادثہ
تاریخ اجراء: 6ستمبر، 2023
گلگت (پریس ریلیز) سیکریٹری سیاحت گلگت بلتستان آصف اللہ خان کے حکم پر بنائی گئی فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کمیٹی نے دنیا کے دوسرے بلند ترین پہاڑکے ٹو پر ہائی ایلٹی ٹیوڈ پورٹر کی حادثاتی موت کے بارے میں حقائق جانچنے کے بعد حتمی رپورٹ جاری کردی ہے۔ کمیٹی کی سربراہی ڈائریکٹر محکمہ آرکیالوجی اقبال حسین کر رہے تھے، کمیٹی کے دیگر ممبران میں ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ سیاحت راحت کریم بیگ، اسسٹنٹ کمشنر شگرحمزہ مراد رانا، الپائن کلب آف پاکستان کے نائب صدر رحمت اللہ، مشہور کوہ پیما ء اور گلگت بلتستان ایسوسی ایشن آف ٹوور آپریٹرز کے ممبر سرباز خان شامل تھے۔ کمیٹی نے تمام شواہد اور حالات و واقعات کی روشنی میں اور جائے وقوعہ پر موجود عینی شاہدین کے بیانات قلم بند کرنے کے بعد اس حادثے کے بارے میں جامع رپورٹ جار ی کر دی ہے۔
رپورٹ کے مندرجات کے مطابق مرحوم محمد حسن کی خدمات لیلی پیک ایکسپیڈیشن اینڈ ٹوورز کمپنی نے نیپال پاکستان جوائنٹ ایکسپیڈیشن کی مہم کے لئے حاصل کی تھیں۔ 27جولائی2023کی رات بارہ بجے سے لیکر دو بجے کے درمیان ایکسپیڈیشن ٹیم کے ٹو پر بوٹل نیک کراس کر رہی تھے جس دوران مذکورہ حادثہ پیش آیا۔ جائے حادثہ پر موجود عینی شاہدین کے بیانات کے مطابق ہائی ایلٹی ٹیوڈ پورٹر مرحوم محمد حسن پاوں پھسلنے سے رسی میں لٹک گئے اور وقوعہ ایسی مشکل جگہ پرپیش آیا تھاجہاں ابتدائی طور پر ریکسیو کرنے کی کوششیں بھی ناکام ثابت ہوئیں۔ اس دوران بلندی اور موسم کی انتہائی خرابی اور گھپ اندھیری رات کے باعث مذکورہ پورٹر کو ریسکیو کرنے میں دشواری پیش آئی۔ بعد ازاں تحقیقات سے یہ پتہ چلا کہ کسی اور ایکسپیڈیشن ٹیم کے ممبر جو کہ ایک مشہو ر کوہ پیما اور فوٹو گرافر گیبرائیل ترسواور ان کے ایک اور ساتھی نے جائے حادثے پر پہنچ کر پورٹرکو کھینچ کر نکالنے کی کوشش کی، تب تک آکسیجن کی کمی، شدید سردی اور دیر تک الٹا لٹکے رہنے کے باعث محمد حسن کی طبیعت انتہائی خراب ہو چکی تھی۔ یاد رہے کہ یہ مقام کا ڈیتھ زون کہلاتا ہے جہاں تازہ دم کوہ پیما بھی سانس لینے اور چلنے میں دشواری محسوس کرتے ہیں۔ اس خطرناک زون میں کوہ پیماوں کو آکسیجن کی کمی کے باعث انتہائی جسمانی و زہنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کمیٹی کو انکوائری کے دوران اس امرکا بھی پتہ چلا کہ محمد حسن کے ٹو پر اپنی اولین مہم پر گئے ہوئے تھے اور ان کی مہارت بھی اس معیارکی نہیں تھی کہ وہ تکنیکی طور پر دشوار گزار مہم جوئی کو مکمل کرسکتے، سطح سمندر سے 8200میٹر بلندی پر پیش آنے والے حادثے میں ریسکیو کے انتہائی کم امکانات ہوتے ہیں اور حادثے کی صورت میں زخمی ہونے والے مہم جو افراد کے لئے ممکن ہی نہیں ہوتا کہ وہ بلندی پر ہوش و حواس قائم رکھ کہ بچاؤ کے لئے کی جانے والی تدبیروں کا ساتھ دے سکیں۔ کمیٹی کو یہ بھی معلوم ہواکہ محمد حسن شدید جسمانی اور زہنی تھکاوٹ کے باعث بلندی پر اپناتوازن برقرار نہیں رکھ سکے جس کے نتیجے میں ان کو یہ جان لیواء حادثہ پیش آیا۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں مستقبل میں ایسے حادثات کی روک تھا م اورقیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کو کم سے کم کرنے کے لئے تفصیلی تجاویز بھی مرتب کی ہیں۔
اس سلسلے میں کمیٹی نے تجویز دی ہے کہ بلندی طور کو پیماؤں کے ساتھ جانے والے پورٹرزکے استعداد کار میں اضافے کے لئے خصوصی ٹریننگ کے انعقاد ناگزیر ہے۔ ٹوور آپریٹرز کو بھی پابند بنانے کی ضرورت ہے کہ وہ تمام مجوزہ قوانین کی روشنی میں ایکسپیڈیشن پارٹیز کے ساتھ مکمل طو رپر تجربہ کار پورٹرزکی تعیناتی عمل میں لائیں، ساتھ ہی ساتھ ان پورٹرز کو ضروری ساز و سامان (KIT) سے بھی لیس کرنا ضروری ہے تاکہ کسی بھی ناگہانی حادثے سے بچاؤ ممکن ہو۔ مستقبل میں ایسے حادثات میں جانی نقصان کو کم سے کم کرنے کے لئے انتہائی بلندی پر پیش آنے والے حادثات کی صورت میں سرچ اینڈ ریسکیو کے لیے خصوصی ٹیموں کو تیار کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ کمیٹی نے موجودہ نافذ العمل کوہ پیمائی اور مہم جوئی کے قوانین کوازسر نو مرتب کرنے کی بھی سفارش کی ہے۔ بلندی پر کوہ پیمائی اور مہم جوئی پر جانے والے high Altitude Porters کے لئے انشورنس پالیسی پرہر صورت عملدرآمد کرنے سمیت حادثے کی صورت میں انشورنس کی رقم کو بڑھانے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔ کمیٹی کی سفارشات میں مرحوم محمد حسن کے متاثرہ خاندان کی سرکاری مالی امدادفراہم کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ بچاؤ کی کوشش کرنے والے غیر ملکی کوہ پیما گیبرائیل ترسو کو تعارفی یا ایوارڈ سے نوازنے کی بھی سفارش کی گئی ہے جنہوں نامساعدحالات کے با وجود اپنی جان خطرے میں ڈال کر انسانی ہمدری کے جذبے کے تحت محمد حسن کو بچانے کی پوری کوشش کی تھی۔ کمیٹی نے قوانین کی عدم پاسداری کی بنیاد پر مذکورہ کمپنی کوآئیندہ برس کے لئے ایکسپیڈیشن اور ٹریکنگ پرمٹ جاری نہ کرنے کی سفارش کی ہے۔
کمیٹی کی جانب سے مرتب کردہ تفصیلی رپورٹ محکمہ سیاحت کی سرکاری ویب سائٹ www.visitgilgitbaltistan.gov.pk پر ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔ رپورٹ کی کاپی محکمہ اطلاعات کے فیس بک پیج سے بھی pdfمیں ڈاون لوڈ کی جا سکتی ہے۔

 #سکردو : رپورٹ : وزیر مظفر حسین نگران وفاقی وزیر سیاحت وصی شاہ نے کہا ہے کہ K2 کی مہم جوئی کی فیس 3 ہزار ڈالر سے بڑھا ک...
31/08/2023

#سکردو : رپورٹ : وزیر مظفر حسین
نگران وفاقی وزیر سیاحت وصی شاہ نے کہا ہے کہ K2 کی مہم جوئی کی فیس 3 ہزار ڈالر سے بڑھا کر 5 ہزار ڈالر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جبکہ K2 سیمت پہاڑوں کو سر کرنے والے تمام پوٹرز کی لائف انشورنس بھی کی جا رہی ہے، سکردو میں معززین اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دیوسائی کی ایک پہچان مارموٹ اور بھورے ریچھ بھی ہے لہذا دیوسائی کے داخلی اور خارجی راستوں پر مارموٹ اور بھورے ریچھ کے مجسمے نصب کئے جائیں گے، جبکہ سدپارہ کے مقام پر مارموٹ شاپ بھی کھولی جائیگی،جس سے مقامی لوگوں کو روزگار ملے گا اور ساتھ ہی مارموٹ کے بارے میں لوگوں کو آگاہی بھی ملے گی، انہوں نے کمشنر بلتستان شجاع عالم کو ہدایت دی کہ K2 کی مہم جوئی کے دوران جاں بحق ہونے والے کوہ پیما محمد حسن شگری کی اہلیہ کو سرکاری ملازمت دینے کے لئے اقدامات کریں،

سوست۔چین سے افغانستان کے لئے ٹرانسپورٹیشن کی پہلی کھیپ بھیجنے  کی افتتاحی تقریب TIR معاہدے کے تحت سوست میں منعقد ہوئی۔ ب...
28/08/2023

سوست۔
چین سے افغانستان کے لئے ٹرانسپورٹیشن کی پہلی کھیپ بھیجنے کی افتتاحی تقریب TIR معاہدے کے تحت سوست میں منعقد ہوئی۔
بین الاقوامی تعاون اور رابطے کے دائرے میں ایک اہم سنگ میل معاہدے کے تحت پاکستان کے اہم راستے خنجراب کے ذریعے سہولت فراہم کی جارہی ہے. پہلی کھیپ میں چین سے افغانستان کے لئےخشک پھل شامل ہیں.
افتتاحی پروگرام میں ڈائریکٹر ٹرانزٹ ٹریڈ پشاور ، ڈپٹی کمشنر ہنزہ اور کلکٹر کسٹم جی بی نے شرکت کی۔

سوست ڈرائی پورٹ انٹرنیشنل بندرگاہ بن چکی ہے۔

14/08/2023

سکردو۔
جی بی کی تاریخ میں پہلی بین الاقوامی فلائٹ، 80 مسافروں نے دوبئی سے سکردو سفر کیا۔

03426094692

سکردو۔ جی بی کی تاریخ میں پہلی بین الاقوامی فلائٹ، 80 مسافروں نے دوبئی سے سکردو سفر کیا۔Milestone achievement First inte...
14/08/2023

سکردو۔
جی بی کی تاریخ میں پہلی بین الاقوامی فلائٹ، 80 مسافروں نے دوبئی سے سکردو سفر کیا۔

Milestone achievement First international flight from dubai safely landed skardu air port

03426094692

06/08/2023

حسن شگری کی موت کس خطرے کا اشارہ ہے؟

پاکستان میں کوہ پیمائی کی تاریخ میں سال 1954 کی K2 کی پہلی سمٹ سے زندہ بچ کر آ جانے والے امیر مہدی سے لیکر گزشتہ برس ایمان کریم اور شریف سدپارہ کی موت تک ایسے آشوبناک واقعات کا سلسلہ جاری ہے جو تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا اور اب اس سلسلے کی تازہ کڑی نوجوان پورٹر حسن شگری کی K2 کے خطرناک ڈیتھ زون میں ہونے والی ہلاکت کی شکل میں سامنے آئی ہے۔ اس خطّہء زمین نے کیسے کیسے انمول سپوت ان پہاڑوں میں گنوا دیے اگر اُن کی تفصیل پڑھیں تو دل دہل جاتا ہے
مَیں سال 2009 سے پاکستان میں ہونے والی تقریباً ہر سال کی مُہم جُوئی کو دیکھتا، پڑھتا اور پرکھتا آ رہا ہوں جبکہ اس سے قبل کی آٹھ ہزاری پہاڑوں پر کی جانی والی کوہ پیمائی کی 1895 سے نانگا پربت سے شروع ہونے والی تاریخ کو بھی تفصیل سے پڑھنے کی مُشقّت سے گُزر چُکا ہوں۔ اس ضمن میں اپنے گُزشتہ کئی آرٹیکلز میں بہت تفصیل سے لکھ بھی چُکا ہوں کہ کس طرح غیرمحسوس طریقے سے پاکستان میں نیپالیوں نے کوہ پیمائی کا ایک نیا بزنس ماڈل متعارف کروا کر اس صنعت پر اپنے غلبے کا آغاز کر رکھا ہے۔ مُختصراً دوبارہ بیان کرتا چلوں کے سال 2008 کے K2 حادثے کا اثر عالمی کوہ پیما برادری پر اتنا شدید تھا کہ اُس کے بعد اگلے تین سال یعنی 2011 تک پاکستانی پہاڑوں پر کسی کو پھٹکنے کی ہمّت تک نہ ہوئی۔ سال 2012 میں نیپالیوں نے اپنے شرپاؤں کی نئی تربیت یافتہ کھیپ میدان میں اُتاری اور K2 پر تاریخ کی سب سے بڑی تعداد یعنی 28 کوہ پیماؤں نے کامیاب سمٹ کی۔ یُوں پاکستانی آٹھ ہزاری پہاڑوں پر کمرشل کلائمبنگ کا آغاز ہوا۔ اس کمرشل کلائمبنگ کے نئے ماڈل کے بُنیادی مقاصد ذیل تھے

1. پہاڑوں کو سر کرنے کے ایسے شوقین افراد کو تلاش کرکے ٹارگٹ کیا جائے جو شُہرت کے متلاشی ہوں۔
2. ایسے امیر افراد جو دولت کے بل بوتے پر کچھ انوکھا کارنامہ سرانجام دینا چاہتے ہیں اُنہیں لُبھایا جائے کہ آپ پہاڑوں کی چوٹیوں پر پہنچ کر ایک مُنفرد انسان بن جائیں گے اور دُنیا آپ کو بہادر اور مضبوط انسان سمجھنا شروع ہو جائے گی۔ آپ کو بھی اپنی خرچ کی گئی رقم کا ریٹرن باقی عُمر قومی ہیرو اور موٹیویشنل سپیکر بن کر کمانے کی صُورت میں ملے گا۔
3. پہاڑوں پر چڑھنے کےلیے تربیت کی اتنی خاص ضرورت نہیں بس آپ اپنی صحت اور فِٹنس بہتر کرکے پیسہ خرچ کریں آپ کے حصّے کی مُشقّت ہمارے تربیت یافتہ پورٹرز یا شرپاز کریں گے۔ وہ آپ کو اپنے کندھوں پر بِٹھا کر بھی پہاڑ کی چوٹی پر پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ آپ بس پیسہ پانی کی طرح بہائیں باقی کام ہم کمرشل کمپنیوں پر چھوڑ دیں۔
4. نیپالی شرپاؤں کو ایسی تربیت دی جائے گی کہ وہ نہ صرف اپنے پہاڑوں پر کوہ پیمائی کے چیمپیئن بن کر قیمتی زرِ مُبادلہ کمائیں گے بلکہ پاکستان کی کوہ پیمائی کی صنعت پر بھی اجارہ داری قائم کرلیں گے۔ اور مُستقبل میں یہ صنعت بھی نیپالیوں کی مرضی سے چلے گی۔
5. اپنے تربیت یافتہ شرپاز کی مدد سے نہ صرف ہمارا ہیروازم پروان چڑھے گا بلکہ رفتہ رفتہ پاکستان کے غیرتربیت یافتہ مقامی پورٹرز کو بھی کم اُجرت پر مزدوری پر رکھ کر اُنکی مسیحائی کا تاج بھی سر پر سجانے کا موقع مل جائے گا اور آئندہ کوہ پیمائی سے وابستہ پاکستانی کمیونٹی بھی اُن کے بزنس ماڈل کی تابع رہ کر کام کرے گی اور اپنی سرزمین پر اُنکے مفادات کا تحفّظ کرے گی۔

ان دُور رس مقاصد کو حاصل کرنے کےلیے نیپالیوں نے 2012 سے لیکر آج تک دن رات محنت کی اور بالآخر وہ اس قابل ہوگئے کہ PATO کے اعداد و شُمار کے مطابق اس سال پاکستان میں کوہ پیمائی سے حاصل ہونے والی آمدن کا تقریباً 90 فیصد ریونیو نیپالیوں نے حاصل کیا اور باقی 10 فیصد میں حکومتِ پاکستان سے لیکر حسن شگری تک کی مسیحائی کی گئی۔

ہم پاکستانی بَیک وقت ذہین اور کوتاہ فہم قوم ہیں۔ گلگت۔بلتستان کے عوام پاکستان کے میدانی علاقوں کے شُہرت پسند سیّاحوں سے دو ہاتھ آگے کی جہالت رکھتے ہیں لہٰذا یہ نہ سمجھ پائے کہ اُن کو باصلاحیت کوہ پیما کمیونٹی بنانے کی بجائے صرف بھکاری اور نیپالی کمپنیوں کے غلام بنایا جارہا ہے۔ سال 2012 سے قبل پاکستان میں گُزشتہ 60 سالوں میں K2 صرف 304 بار اور نانگا پربت و براڈ پِیک بالترتیب 324 اور 335 بار سر ہوئی تھیں۔ لیکن اس کے بعد کے 10 سالوں میں K2 پر تو تقریباً کُل 1000 سمٹس ہو چُکی ہیں اور نانگا پربت پر بھی کسی ایک سال میں سمٹس کا 125 سالہ ریکارڈ اس سال 26 جون کو ٹُوٹ چُکا ہے جب ایک دن میں 30 سے زائد اور ایک سیزن میں 60 سے زائد سمٹس ہوئیں۔ نانگا پربت پر کوہ پیمائی کی 1895 سے شروع ہونے والی 127 سالہ تاریخ میں سال 2012 تک 117 سالوں میں صرف 18 نیپالی نانگا پربت سر کر پائے تھے لیکن 26 جون 2023 کو محض ایک دن میں 20 کے قریب کوہ پیماؤں نے نانگا پربت کو سر کیا۔ سال 2012 سے آج دن تک پاکستان میں کسی ایک بھی نیپالی شرپا کی کلائمبنگ یا نان کلائمبنگ فیٹیلیٹی نہیں ہوئی جبکہ پاکستان میں ہر سال ہاکستانی پورٹرز کی 2/3 اموات لازمی ہوتی ہیں۔
سوال یہ نہیں ہے کہ پاکستانی نوجوان حسن شگری 3 گھنٹے فکسڈ لائن کے ساتھ زندہ لٹکتا جُھولتا رہا تو کسی نے اُس کو بچایا کیوں نہیں، تکنیکی طور پر یہ غلط مطالبہ ہے، کیونکہ یہ ایک مُسلّمہ حقیقت ہے کہ ہر آٹھ ہزاری پہاڑ کے ڈیتھ زون ( سطح سمندر سے 8000 میٹر سے زیادہ بُلند علاقہ جہاں میڈیکل سائنس کی رُو سے انسانی جسم کی ایکلائماٹائزیشن کی قُدرتی صلاحیت صفر ہو جاتی ہے) میں نہ تو قانونی طور پر اور نہ ہی اخلاقی طور پر کسی دوسرے انسان کی زندگی بچانے کی ذمّہ داری کسی پر بھی نہیں عائد کی جا سکتی۔ بہت کم لوگوں کو شاید یہ علم ہو کہ عالمی سطح پر یہ ایک S.O.P ہے کہ ایسے واقعہ پر کریمینل پروسیڈنگز نہیں ہو سکتیں اور ڈیتھ زون میں کسی کی موت کا کسی کو بھی ذمّہ دار قرار نہیں دیا جاسکتا۔ اصل تشویشناک اور المناک صُورتحال تو یہ ہے کہ گُزشتہ 10 سال میں جب سے نیپالیوں کا بزنس ماڈل پنپ رہا تھا کوئی ایسی قانون سازی ہی نہیں ہوئی جس کے تحت سرٹیفائی کیا جا سکے کہ پہاڑوں پر کس درجے کا تربیت یافتہ پورٹر بھیجا جا سکتا ہے۔ دُنیا بھر میں LAP اور HAP کی تربیت کے الگ الگ معیارات اور پروسیجرز رائج ہیں۔ واحد ہمارا یہ خطّہء زمین دُنیا میں منفرد مقام کا حامل ہے کہ آپ جب چاہیں جسے مرضی چاہیں مول بھاؤ کرکے پورٹرز کے طور پر پہاڑوں میں لے جا سکتے ہیں۔ یہ سوچے، سمجھے، دیکھے اور پرکھے بغیر کہ اس مزدور کی صلاحیت کیا ہے۔ نتیجتاً گلگت۔بلتستان کے وہ قیمتی لوگ جو نسل در نسل ایک ایسی جنیٹک میوٹیشن کے وارث ہیں جن کے اندر پہاڑ پر چڑھنے کی قُدرتی صلاحیت اُن کے DNA میں درج اور محفوظ ہے۔ وہ ایک ایک کر کے دُنیا سے رُخصت ہو رہے ہیں۔ شاید آپکو معلوم ہو کہ دُنیائے کرکٹ کے عالمی شہرت یافتہ فنگر سپن بالرز میں سے اکثریت نے اپنی اُنگلیوں تک کی بھاری پریمیئم کے ساتھ انشورنس کروائی ہوتی ہے۔ کیونکہ ایک سپن بالر کا جادو اُسکی اُنگلیوں میں ہی ہوتا ہے۔ بعینہِ گلگت۔بلتستان کی کوہ پیما کمیونٹی کی جادوگر اُنگلیاں دراصل ان کا پورٹر طبقہ ہے جس کا استحصال ہر سال، ہر مہینہ اور ہر دن جاری ہے۔ مَیں حسن شگری کی اس المناک موت پر ریکارڈ بنانے کے شوقین ٹورسٹس اور فیک ہیروز کو بالکل مُوردِ الزام نہیں ٹھہراؤں گا۔ اصل قصوروار ہم خُود ہیں جو اتنے پتھّر دل اور کوتاہ فہم ہیں کہ امیر مہدی سے لیکر حسن شگری تک مُسلسل غیر مُلکیوں کے ہاتھوں اپنے ہی بھائیوں کو رُسوا کروا کر کھوتے جارہے ہیں۔ لیکن اصل مسئلے پر بالکل بھی توجّہ نہیں دے رہے اور وہ ہے اُس تربیت اور صلاحیت کا فُقدان کہ جس کی وجہ سے ہمیشہ ہمارے ہی پورٹرز ڈیتھ زون میں entangled ہو کر گِرتے ہیں اور کبھی جہان بیگ کی طرح تو کبھی حسن شگری کی طرح سیلف ریسکیو تک نہیں کر پاتے۔ زندہ بچ جانے والے شمشالی، سدپاروی، ہُنزئی اور ہوشوی پورٹرز کو مَیں پیشگی خبردار کر دوں کہ اگر آپ بھی ان فیک ہیروز اور ان شُہرت پسند ٹُورسٹس کی طرح خُود کو گلوریفائی کرنے کے بےمقصد مشن پر چل نکلے ہیں تو جاتے جاتے اپنے بچوں کو بتاتے جایا کریں کہ ہم خُود کُشی پر جارہے ہیں تُم دُعا کرنا کہ موت ہی ہمیں چکمہ دے جائے اور ہمیں زندہ چھوڑ جائے ہم سے خیر کی توقّع نہ رکھنا۔ اور ہماری موت کے بعد اس پہلے سے بھکاری قوم سے تُم بھی بھیک مانگ لینا۔ یہ چند دن تُمہارے ساتھ واویلہ کرکے سوشل میڈیا ٹرینڈ بنا کر رو دھو لے گی لیکن تُمہاری قُدرتی صلاحیتوں کو تربیت کے زیور سے آراستہ کرنے کےلیے نہ ہی اپنی حکومت کو مجبور کرے گی اور نہ ہی خُود قدم اُٹھائے گی۔

یہ ناؤ ڈُوبنے کو ہے اور اِس پر مُشتعل لوگ
سُنہرے ساحلوں کے گِیت گائے جارہے ہیں

و ما علینا الا البلاغ ۔۔۔

(تحریر: عمران حیدر تھہیم)

06/08/2023

پہاڑوں کو فتح کرنا اتنا آسان نہیں بوتل نک کے ٹو پر آپ ایک دلخراش واقعہ پیش آیا محمد حسن مرحوم بوتل نیک پر دم توڑ گیا ہر کوئی میت کو چھوڑ کر کے ٹو سر کرنے میں مصروف ہو گئے۔
کے ٹو سر کرنا اتنا آسان نہیں۔۔۔

Al Al-Madina Hotel Skardu المدینہ ہوٹل سکردو
03426094692

سکردو ائیر پورٹ پر 14 اگست کو پہلی فلائٹ لینڈ کریگی
02/08/2023

سکردو ائیر پورٹ پر 14 اگست کو پہلی فلائٹ لینڈ کریگی

01/08/2023

سکردو میں بنا بروق ریزورٹ جہاں سے آپ مسحور کن نظارہ دیکھ سکتے ہیں

The stunning view of Newly constructed Broq resort Skardu

03426094692

01/08/2023

سكردو روڈ ہر قسم کی ٹریفک کے لئے کھول دی ہے

24/07/2023

جگلوٹ سکردو روڈ ہر قسم کی ٹریفک کے لئے کھول دیا ہے ۔۔۔

سکردو ائیر پورٹ پر تاریخی میں پہلی بار ایک ہی دن 6 پروازوں کی لینڈنگ۔۔۔۔
23/07/2023

سکردو ائیر پورٹ پر تاریخی میں پہلی بار ایک ہی دن 6 پروازوں کی لینڈنگ۔۔۔۔

گلگت بلتستان کے سیاحتی شہر اسکردو کے ایئرپورٹ پر جمعرات کو ایک ہی دن میں بارہ پروازوں نے لینڈنگ کی اور اڑان بھری۔ یہ اس ...
21/07/2023

گلگت بلتستان کے سیاحتی شہر اسکردو کے ایئرپورٹ پر جمعرات کو ایک ہی دن میں بارہ پروازوں نے لینڈنگ کی اور اڑان بھری۔ یہ اس ایئرپورٹ کے لیے ایک اہم سنگِ میل ہے۔ اسکردو ایئرپورٹ پر عموماً دن میں ایک یا دو پروازیں ہی اترتی ہیں۔ پہاڑوں کے درمیان اور انتہائی بلندی پر واقع ہونے کی وجہ سے اسکردو ایئرپورٹ کے آپریشنز موسم پر منحصر ہوتے ہیں۔

19/07/2023
17/07/2023

سکردو میں آج کا دلفریب موسم
موسلادھار بارش 18 سینٹی گریٹ
Today skardu situation

For reservations
03426094692

15/07/2023

چوکی انچارچ پریشان چوک جناب ذولقرنین نے سیاح سے کھویا ہو ا موبائل سیاح کو ہوٹل بلا کر انکے حوالے کیا ُ
اس قبل بھی ذولقرنین صاحب نے پانچ لاکھ ملنے پر متعلقہ بندے کے حوالے کئے تھےُ
جی بی کے ایسے فرض شناس افیسروں کو سلام۔

03426094692

15/07/2023

چوکی انچارج جناب ذولقرنین صاحب نے پنجاب سے آئے ہوئے سیاح کا کھویا ہوا موبائل ہوٹل میں بلا کر سیاح کا حوالہ کیا
اور سیاح نے دل سے شکریہ ادا کیا
اور کہا بلتستان پولیس کو دیکھ کر دلی خوشی ہوتی ہے

03426094692

13/07/2023

Guest review about our Hotel and Service
Thankyou for trusting us

03426094692

09/07/2023

سكردو روڈ ہر قسم کی ٹریفک کے لئے کھول دی گئی ہے

08/07/2023

ديوسائی کی آج کی تازہ ترین ویڈیو شدید برف باری
جولائی میں بھی سرد ترین موسم
8/7/2023

Today snowfalling at Deosai plain

03426094692

08/07/2023

Deosai today

07/07/2023

Cold desert skardu

سكردو بلتستان میں پائے جانے والے کچھ پھلوں کے نامسکردو شھر تمام پکنک سپاٹ کا مزکز سمجھا جاتاہے،آج ہم آپکا تعارف بلتستان ...
05/07/2023

سكردو بلتستان میں پائے جانے والے کچھ پھلوں کے نام
سکردو شھر تمام پکنک سپاٹ کا مزکز سمجھا جاتاہے،آج ہم آپکا تعارف بلتستان میں پائے جانے والے پھلوں اور کچھ جڑی بوٹیوں سے کرواتے ہیں،تاکہ سیاح سیاحت کے ساتھ پھلوں سے بھی جسمانی فائدہ حاصل کر سکیں۔شہتوت بلتستان میں پکنے والے سب سے پھلے پھلوں میں شمار کیا جاتا جسکا سیزن بیس مئی سے شروع ہوکر جولائی کے آخر تک جاری رہتے ہیں۔دوسرے نمبر پر چیری کا سیزن ہوتا ہے اس کا دورانیہ کم ہوتا ہے حال ہی محکمہ زراعت نے بلتستان میں فرانسیسی چیری متعارف کروایا ہے جس کے دانے بہت موٹے اور لذیذ ہیں یکم جولائی تک چیری سیزن ختم ہوتا ہے۔اس کے بعد خوبانی کا سیزن شروع ہوتا ہے خوبانی کے کئی اقسام پائے جاتے سب سے آچھی کوالٹی( خلمان) کو شمار کیا جاتا ہے اس کا رس انتہائی میٹھا اور رنگ سرخ نما ہوتا ہے۔یاکار اور دوسرے کئی اقسام کے خوبانی پائے جاتے ہیں ۔ جونہی خوبانی کا سیزن ختم ہوتا ہے ۔سیب کا سیزن شروع ہوتا ہے سیب بلتستان میں پکنے والی آخری پھلوں میں شمار ہوتا ہے۔
جڑی بوٹیوں میں سلاجیت سب سے پہلے نمبر پر ہیں جو کہ
ہڈیوں اور جوڑوں کے لئے انتہائی مفید مردانہ قوت کے لئے بھی مفید سمجھا جاتا ہے۔

معزز سیاح ہمارے پاس سکردو شھر میں المدینہ گیسٹ ہاوس، انتہائی مناسب قیمت میں روم دستیاب ہیں۔اور ہر ماڈل گاڑیاں بھی رینٹ پر دستیاب ہیں۔
"آپکی آمد ہمارے لئے راحت ہیں"

مزيد معلومات کے لئے اس نمبر
پر کال کریں 03426094692

مزید معلومات کے لئے ہمار پیج کو لائک کیجئے۔۔

https://www.facebook.com/Al-Madina-guest-House-Skardu-%D9%85%D8%AF%D9%8A%D9%86%DB%81-%DA%AF%DB%8C%D8%B3%D9%B9-%DB%81%D8%A7%D9%88%D8%B3-%D8%B3%DA%A9%D8%B1%D8%AF%D9%88-614954015523723/

معزز سیاح پھلوں کو کھاتے وقت اچھی طرح دھو کر کھائے۔

سکردو میں تین دن کیلئے آنے والے سیاح آپنا پروگرام کچھ اسطرح ترتیب دیں۔فرض کریں آپ 20 اگست رات 9 بجے المدینہ گیسٹ ہاوس سک...
05/07/2023

سکردو میں تین دن کیلئے آنے والے سیاح آپنا پروگرام کچھ اسطرح ترتیب دیں۔
فرض کریں آپ 20 اگست رات 9 بجے المدینہ گیسٹ ہاوس سکردو میں پہنچ جاتے ہیں۔پہلے دن صبح نو بجے اٹھ جائے فریش ہوکر سیدھا خموش آبشار کیطرف چلے جائے۔سکردو سے خموش آبشار 3 گھنٹے کا راستہ ہے۔نو بجے آپ نکلیں گے تو آپ تقریبا بارہ بجے خموش آبشار پہنچ جائیں گے۔
پھر دو بجے آپ خموش سے منٹھوکھار آبشار جائے ۔
خموش سے منٹھوکھار ڈیڑھ گھنٹے کا سفر ہے ۔
لنچ منٹھوکھار آبشار میں تناول فرمائے اور سیدھا وادی شگر تشریف لے جائے۔
منٹوکھار آبشار سے شگر تک کا سفر دو گھنٹے ہے۔
واد شگر سے واپسی پر کولڈ ڈیزرڈ تشریف لے جائے۔
پھر واپس سکردو تشریف لائے۔
دوسرے دن سکردو سے دیوسائی کیلئے رخت سفر باندھ لے ۔
پھر واپس سکردو۔
تیسرے دن خپلو ویلی کیجانب تشریف لے جائے۔
خپلو فورٹ
ایگری ٹورزم پارک
مشہ بروم ویو پوانٹ۔
درجہ ذیل مقامات کی وزٹ کرنے کیبعد واپس سکردو تشریف لائے۔
تیسرے دن آرام کرنے کیبعد صبح 10 بجے جاگ جائے ۔
آرام سے روالپنڈی کیجانب تشریف لے جائے۔
اور شنگریلا اور آپر کچورا روالپنڈی روڈ میں ہی واقع ہیں۔
11 بجے نکلے اور سیدھا آپر کچورا شنگریلا ژوق نالہ وزٹ کر اور لنچ تناول فرمائے ۔
اور شام پانچ بجے آپ سکردو سے روالپنڈی کے لئے رخت سفر باندھ لے۔

سکردو سے شنگریلا کا فاصلہ آدھا گھنٹا ہے۔

المدینہ گیسٹ ہاوس سکردو۔
03426094692

04/07/2023

راجن پور سے آئے ہوئے مہمان جناب خواجہ فائق کا المدینہ ہوٹل کے بارے میں تاثرات
شکریہ

Guest Review about our Hotel Thankyou for trusting us
For reservations
03426094692

Address

AL-MADINA HOTEL AND RESTAURANT SADPARA Road NEAR AGHA HADI CHOWK SKARDU BALTISTAN
Skardu
03426094692

Telephone

+923426094692

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Al-Madina Hotel Skardu المدینہ ہوٹل سکردو posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share



You may also like