Khanbri Valley_ Heaven on Earth

Khanbri Valley_ Heaven on Earth Velley khanbari District Diamer sub division Darel Gilgit Baltistan is most famous palace for tourr

Shout out to my newest followers! Excited to have you onboard!Mujeeb Urahman, Saif Urrehman, Tajid Mehmood, Amhed Mir
15/06/2023

Shout out to my newest followers! Excited to have you onboard!

Mujeeb Urahman, Saif Urrehman, Tajid Mehmood, Amhed Mir

28/04/2023

کھنبری گماری مانیکال ایٹ بون
وا تو سمیگال گا ڈوڈیشال ایٹ بون ۔۔۔۔
کوئ گا کُوئیک نوش مئ داریلئے شیری ۔۔۔👌♥️♥️

کھنبری دیامر گلگت بلتستان کا قدیمی کلچر جو آج بھی اپنی پوری آب وتاب کے ساتھ موجود ہے، لکڑ اور پتھر اور مٹی کے بنے قدیم گ...
12/04/2023

کھنبری دیامر گلگت بلتستان کا قدیمی کلچر جو آج بھی اپنی پوری آب وتاب کے ساتھ موجود ہے، لکڑ اور پتھر اور مٹی کے بنے قدیم گھر جو سردیوں میں گرم اور گرمیوں میں ٹھنڈے رہتے ہیں۔
گھر بنانے کیلے لکڑ کھنبری کے گھنے جنگلات سے حاصل کی جاتی ہے جس کا سب سے مشہور درخت دیودار ہے اور اسکے بعد چیڑ اور کچھل آتے ہیں، چیڑ اور کچھل لوکل نام ہیں انکی مشابہت دیار جیسی ہوتی ہے لیکن لکڑ اور ساخت میں کچھ فرق ہوتا ہے،

دیار کی لکڑ سو سال تک خراب نہیں ہوتی اسکو دیمک نہیں لگتی اور اسکو کیڑا نہیں کھاتا بلکہ ایک خاص قسم خوشبو ہر وقت اس لکڑ سے آتی ہے جس وجہ سے روم سپرے کی ضرورت نہیں رہتی،

قدیم دور میں صرف ایک منزل بنانے کا رواج تھا جس کی دیواریں مٹی اور پتھر سے بنائی جاتی تھی اور چھت پر لکڑ ڈال کر اسکو پتوں سے ڈھانپ کر اوپر ایک خاص قسم کی مٹی دو سے تین فٹ اونچائی میں ڈالی جاتی تھی اور اسکو اوپر سے دبا دیا جاتا تھا اسطرح بارشوں میں اور برفباری میں پانی کبھی گھروں میں داخل نہیں ہوتا تھا،
گھر عموما دو بڑے کمروں پر مشتمل ہوتا تھا اور دو الگ الگ دروازے ہوتے تھے، ایک کمرے میں میں مال مویشی رکھے جاتے تھے جبکہ دوسرے کمرے میں لوگ خود رہتے تھے، بستر بنانے کیلے دیودار اور بیاڑ اور کچھل کی چھال کو نیچے بچھا کر اسکو چمڑے سے ڈھانپ دیا جاتا تھا جس سے ایک گدھا نما نرم ملائم اور چمڑے کی وجہ سے گرم بستر بن جاتا تھا،
زمین سے اوپر سونے کیلے فکس بیڈ بنائے جاتے تھے جو لکڑ کے ہوتے تھے اور ان پر یہی گدھے استعمال ہوتے تھے،
گھر کے بڑے کمرے کو جس دروازے سے بند کیا جاتا تھا اسکو پچھے سے ایک غلیل نما لکڑ سے مضبوطی کے ساتھ لاک کیا جاتا تھا جس کو تاڑو کہا جاتا ہے،
گھر میں آگ جلانے کیلے بخاری استعمال ہوتی تھی اسکی بناوٹ ایسی ہوتی تھی کہ دھواں سیدھا گھر سے باہر جاتا تھا ، بخاری کے ساتھ چھت پر ایک سوراخ بنایا جاتا تھا جس سے گھر کے اندر روشنی اسے لیکن اس سوراخ کو رات کو ڈھانپ دیا جاتا تھا۔
جانور سردیوں میں گھر کے اندر الگ کمرے میں جبکہ گرمی کے موسم میں گھر سے باہر ایک چھپڑ بناکر اس جگہ رکھے جاتے تھے،

گھروں میں کتا رکھنا ایک معمول کی بات تھی اور برچھا، تلوار اور تیر کمان رکھنا بھی ضروری سمجھا جاتا تھا،
گزر بسر زیادہ تر کھیتی باڑی اور مال مویشی پر تھا لیکن کسی حد تک تجارت کا رواج بھی تھا جس میں چمڑے سے بنے کپڑوں کی خرید شامل ہوتی تھی، تجارت کا ایک بڑا حصہ خوردنی نمک کے حصول میں صرف ہوتا تھا، قدیم قبائل میں خوردنی نمک کو بہت اہمیت حاصل تھی یہ ایک پتھر کی شکل میں ملتا تھا، جس کو کھانے میں استعمال کیا جاتا تھا،

قدیم قبائل واش روم کو گھر سے الگ بناتے تھے گھر کے اندر واش روم بنانے کا رواج بعد میں ایا جب پائپ اور سیٹ کا رواج ایا اس سے قبل گھر سے دور ایک لیٹرین بنایا جاتا تھا جس کو چاروں طرف سے لکڑ کے تختوں سے کور کیا جاتا تھا جبکہ نیچے ایک بڑا گھڑا کھود کر اسکے اوپر لکڑ کے بنے تختے بچھا کر رفع حاجت کی جگہ بنائی ہوتی تھی،

وقت کے ساتھ چیزیں بدلنے لگی برف زیادہ پڑتی تھی تو گھر کے اوپر سے برف گرانا ایک مشکل کام ہوتا تھا جس پر لکڑ کے بنی ڈھلوانی چھت کا رواج پیدا ہوا جس سے برف خود بخود چھت سے گر جاتی تھی،
پھر آبادی بڑھنے کی وجہ سے گھر بڑے بنانے کا رواج بن گیا اور ایک منزل کے بجائے دو منزل گھر بنے لگے،
جستی چادر انے کے بعد لکڑ کی چھت کا رواج ختم ہونے لگا، روزگار کے مواقع بڑھے تو لوگوں کی دلچسبی کھیتی باڑی میں کم ہوگئی جو کہ ایک المیہ تھا، ایک سے زائد گھر بنانے کا رواج پیدا ہوگیا ، قدیم قبائل کھیتی باڑی والی جگہ گھر نہیں بناتے تھے بلکہ ایسی جگہ گھر بناتے تھے جہاں پتھر وغیرہ ہوں اور کاشت ہونا مشکل ہو، لیکن اجکل کھلے کھیتوں میں گھر بننے لگے اور جستی چادر کے استعمال کی وجہ سے علاقے میں گرمی کا تناسب بھی بڑھنے لگا، روزگار کے مواقع کے باوجود اپنی کاشت کم ہونی کی وجی سے غربت بدستور قائم ہے،

ضرورت اس امر کی ہیکہ قدیمی دیامر کے کلچر کو محفوظ کیا جائے اور اسکو جدیدیت کے ساتھ ایسے استوار کیا جائےجس سے علاقے کی ترقی بھی متاثر نہ ہو ماحولیاتی تبدیلیوں سے بھی نمٹا جاسکے،
تحریر: نصیر آحمد کریو وادی داریل کھنبری

بہار کی آمد مرحباً
07/03/2023

بہار کی آمد مرحباً

جو یہاں کبھی آئے دل یہاں رہ جائے ❤️❤️👌👌👌
30/12/2022

جو یہاں کبھی آئے
دل یہاں رہ جائے
❤️❤️👌👌👌

12/12/2022
یا اللہ چلاس اجتماع کو پورے عالم انسانیت کے لیے ہدایت کا ذریعہ بنا دیں... آمین آمین یا رب العالمین 🤲🤲
06/12/2022

یا اللہ چلاس اجتماع کو پورے عالم انسانیت کے لیے ہدایت کا ذریعہ بنا دیں... آمین آمین یا رب العالمین 🤲🤲

تھلکش کھنبری  👈👌❤️
23/10/2022

تھلکش کھنبری 👈👌❤️

منین کھنبری۔
18/10/2022

منین کھنبری۔

6 ستمبر کا دن منانے کا مقصد پاکستان کے دفاع اور عسکری طاقت کو مضبوط کرنے کی یاددہانی ہے تا کہ ہر آنے والے دن میں کسی بھی...
06/09/2022

6 ستمبر کا دن منانے کا مقصد پاکستان کے دفاع اور عسکری طاقت کو مضبوط کرنے کی یاددہانی ہے تا کہ ہر آنے والے دن میں کسی بھی حملے سے بطریق ءاحسن نمٹا جا سکے اس دن سکول کالجز اور جامعات کے علاوہ سرکاری دفاتر میں6ستمبر 1965کی پاک بھارت جنگ کے شہداء اور غازیوں کو خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے اور بھارت کے اس حملے کی پسپائی کا تذکرہ کیا جاتا ہے جس میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، ہر پاکستانی اپنی فوج کے دفاع پر فخر کرتا ہے اور یقین رکھتا ہے کہ پاک فوج ہر محاذ پر سرخرو ہے، 6ستمبر 1965ء کا دن عسکری اعتبار سے تاریخ عالم میں کبھی نہ بھولنے والا قابلِ فخردن ہے جب کئی گنا بڑے ملک نے افرادی تعداد میں کئی گنا زیادہ لشکر اور دفاعی وسائل کے ساتھ اپنے چھوٹے سے پڑوسی ملک پر کسی اعلان کے بغیر رات کےاندھیرے میں فوجی حملہ کر دیا۔ اس چھوٹے مگر غیور اور متحد ملک نے اپنے دشمن کے جنگی حملہ کا اس پامردی اور جانثاری سے مقابلہ کیا کہ دشمن کے سارے عزائم خاک میں مل گئے۔ بین الاقوامی سطح پر بھی اسے شرمندگی اٹھانا پڑی۔ جارحیت کرنے والا وہ بڑا ملک ہندوستان اور غیور و متحد چھوٹا ملک پاکستان ہے۔1965ء کی ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہونے والی اس جنگ میں ثابت ہوا کہ جنگیں ریاستی عوام اور فوج متحد ہو کر ہی لڑتی اور جیت سکتی ہیں۔ پاکستانی قوم نے اپنے ملک سے محبت اور مسلح افواج کی پیشہ وارانہ مہارت اورجانثاری کے جرأت مندانہ جذبے نے ملکر نا ممکن کو ممکن بنا کر دکھایا۔
پاک فوج زندہ باد

05/09/2022

شکریہ سی ایم جی بی وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کا صوبائی وزراء کے ہمراہ سیلاب سے متاثرہ وادی کھنبری داریل کا تفص...
03/09/2022

شکریہ سی ایم جی بی
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کا صوبائی وزراء کے ہمراہ سیلاب سے متاثرہ وادی کھنبری داریل کا تفصیلی دورہ!

اس موقع پر انہوں نے متاثرین سیلاب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وادی کھنبری میں حالیہ سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے لہذا اس یونین کو آفت زدہ قرار دیا جاتا ہے اور اس ضمن میں نوٹیفیکیشن کے اجرا کے بعد ضلعی انتظامیہ اور جی بی ڈی ایم اے کی جانب سے نقصانات کے سروے کے بعد متاثرہ خاندانوں میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام یا احساس پروگرام ڈیٹا بیس اور نظام کے تحت مالی مدد یقینی بنائی جائے گی اور آفت زدہ علاقوں میں غربت کا اسکور 30 فیصد سے بڑھا کر 50 سے 55 فیصد تک کرنے سے ان علاقوں میں متاثرین کی بڑی تعداد مستفید ہوسکے گی۔

وزیر اعلی گلگت بلتستان نے مزید کہا کہ حالیہ سیلاب نے پورے ملک کی طرح ا گلگت بلتستان میں بھی بھی تباہی مچائی ہے اور جانی نقصان کے علاوہ سرکاری و نجی املاک کو بھی اربوں کا نقصان کا تخمینہ لگایا ہے۔ گلگت بلتستان میں بھی نقصانات کا تخمینہ 10 سے 15 ارب روپے تک ہے تاہم وفاقی حکومت کی وجہ سے گلگت بلتستان کے بجٹ میں کمی کرنے کی وجہ سے صوبائی حکومت مالی مشکلات کا شکار ہے ۔ وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان کے ری کرنٹ بجٹ میں 13 سے 14 ارب جبکہ ترقیاتی بجٹ میں بھی کٹوتی کر دی ہےلیکن ہم اپنے مصیبت زدہ بہن بھائیوں کی بحالی اور آبادکاری کیلئے ذاتی تنخواہوں اور اے ڈی پی کی اسکیمیوں کی قربانی دینے سے بھی دریغ نہیں کرینگے۔ وفاق میں پی ڈی ایم کی حکومت بر سر اقتدار آنے کے بعد مہنگائی کہ شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے لیکن مصیبت کی اس گھڑی میں بھی ہم اپنے دیگر اخراجات میں کفایت شاعری اختیار کر کے اپنے سیلاب سے متاثرہ بہن بھائیوں کی اشک شوئی یقینی بنائیں گے۔

وزیر اعلی گلگت بلتستان نے اس موقع پر مزید کہا کہ مجھے اپنی کابینہ کے وزراء پر فخر ہے جنہوں نے آزمائش کی اس گھڑی میں بھرتیوں اور دیگر ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کے بجائے پہلے مرحلے میں متاثرین کی بحالی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لانے کا عہد کیا ہے۔

وزیر اعلی گلگت بلتستان نے مزید کہا کہ ڈپٹی کمشنر دیامر کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ فوری طور پر متاثرین کے نقصانات کا تخمینہ لگا کے رپورٹ جمع کروا دے تاکہ صوبائی حکومت متاثرین کے نقصانات کا ازالہ کرنے کیلئے حکمت عملی وضع کریگی، اس کے علاوہ متاثرین کو ماہانہ 25 ہزار روپے بھی ادا کئے جائینگے اور محکمہ تعمیرات اور محکمہ پانی و بجلی کو بھی ہدایت جاری کی گئی ہے کہ پانی اور بجلی کے تباہ حال چینلز اور بجلی گھروں کی فوری طور پر بحالی یقینی بنائی جائے۔

وزیر اعلی گلگت بلتستان نے مزید کہا کہ مستقبل میں سیلاب سے عوامی املاک کا نقصان روکنے کیلئے مربوط پالیسی تیار کرنے کا حکم دیا گئا ہے، کھنبری کیلئے سات کلومیٹر روڈ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیراتی کمپنی بنا کر دیگی جبکہ گیارہ کلومیٹر روڑ چئیرمین عمران خان نے پی ایس ڈی پی میں ہمیں دیا ہے اور 12 کلومیٹر ہم اے ڈی پی کا کا از سر نو جائزہ لیکر بنوائیں گے۔ اس کے علاوہ آگے کارگر تک پچاس کلو میٹر روڑ تعمیر کرنے کیلئے فنڈز کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔

وزیر اعلی گلگت بلتستان نے اس موقع پر عوامی مطالبے پر محکمہ برقیات میں رضاکاروں کی حیثیت سے کام کرنے والے ملازمین کو کنٹیجنٹ پر بھرتی کرنے کیلئے ایکسئین کو سمری بناکر بھیجنے کی ہدایت جاری کردی اور ایک رضاکار جو حالیہ دنوں میں وفات پا گیا تھا، اس کے خاندان میں کسی کو نوکری دینے کیلئے بھی متعلقہ محکمے کو سمری بنانے کی ہدایت جاری کردی۔

وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد نے اس موقع پر
نیابت کی ایک سکیم جو ڈوڈوشال کیلئے مختص تھی، اس سکیم ایک کروڑ تین لاکھ سے بڑھا کر دگنا کرنے کے احکامات جاری کر دئیے جبکہ ایک نئی نیابت سکیم کھنبری کو بھی دینے کا اعلان کردیا۔اس کے علاوہ ڈائریکٹر ہیلتھ کو وادی کھنبری میں روٹیشن بنیادوں پر ایک ڈاکٹر کی تعیناتی یقینی بنانے کا بھی حکم جاری دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا لیڈر عمران خان کا منشور بھی یہ ہے کہ معاشرے کے غریب اور پسے ہوئے طبقے کا معیار زندگی بدلنا ہے۔

دورہ وادی کھنبری دیامر کے موقع پر وزیراعلی خالد خورشید نے سرکاری سکول میں قائم آئی ٹی لیب کا افتتاح بھی کیا۔ اور افتتاحی تقریب سے خطاب بھی کیا۔

واضح رہے کہ وزیراعلی کے خصوصی اقدام کے تحت گلگت بلتستان کے سرکاری سکولوں میں آئی ٹی لیبارٹریز ک قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔

آئی ٹی لیب کا قیام کھنبری جیسے دورافتادہ وادی کے بچوں کو جدید ٹیکنالوجی سے روشناس کرانے کے لئے اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔

جرات و بہادری کی ایک اور داستان وادی کھنبری کے نوجوان کے نام ریسکیو  دیامر 1122 کے ڈرائیور حشمت اللہ نے اپنے جان کی پروا...
26/08/2022

جرات و بہادری کی ایک اور داستان
وادی کھنبری کے نوجوان کے نام

ریسکیو دیامر 1122 کے ڈرائیور حشمت اللہ نے اپنے جان کی پرواہ کئے بغیر تانگیر ویلی سیلاب میں پھنسے 4 معصوم جانوں کو بچایا۔۔۔
قوم کو آپ کی جرت اور بہادری پر فخر ہے❤

کھنبری ایک بار پھر سیلاب کی ضد میں ۔۔۔۔دسوئ عارضی رابطہ پل دریا برد۔۔۔۔عوام  کو شدید مشکلات کا سامناگھنٹوں پیدل چلنے پر ...
18/08/2022

کھنبری ایک بار پھر سیلاب کی ضد میں ۔۔۔۔

دسوئ عارضی رابطہ پل دریا برد۔۔۔۔

عوام کو شدید مشکلات کا سامنا
گھنٹوں پیدل چلنے پر مجبور
حکومت کو جلد از جلد نوٹس لینے کی اپیل۔۔۔

ٹیلی نار کمپنی کے زمہ داران سے گزارش کی جاتی ہے کہ وادی کھنبری کے اعوام کی بنیادی ضرورت یعنی (موبائل سگنل) آبادی سے تقری...
22/11/2021

ٹیلی نار کمپنی کے زمہ داران سے گزارش کی جاتی ہے کہ وادی کھنبری کے اعوام کی بنیادی ضرورت یعنی (موبائل سگنل) آبادی سے تقریباً دو گھنٹوں کی فاصلہ پر اوپر پہاڑی میں سگنل آتا ہے لہٰذا حکام بالا سے درخواست کی جاتی ہے کہ دور جدید کے تقاضوں کو مد نظر رکھ کر اسی سگنل والی مسلہ کو آبادی کی وسط تک لانے کیلے اپنے کوششیں تیز کرے ۔۔۔عرض نیاز مندان اعوام وادی کھنبری ۔۔۔📞📱📱📱📱📱📱
We are waiting for your positive response۔

کھنبری ویلی میں  تاذہ انگور اب بھی دستیاب ہیں
18/10/2021

کھنبری ویلی میں تاذہ انگور اب بھی دستیاب ہیں

05/09/2021

سلام

Address

Khanbari District Diamer Sub Division Darel Gilgit Baltistan
Chilas

Telephone

03555666213

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Khanbri Valley_ Heaven on Earth posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Khanbri Valley_ Heaven on Earth:

Videos

Share