SWAT Valley - Pakistan

SWAT Valley - Pakistan Swat valley is one of the most beautiful and attractive place in Kpk Pakistan. The valley is famous
(3)

Taobhat last village of Neelum valley, Kashmir📷Skakeel Waraich
25/11/2021

Taobhat last village of Neelum valley, Kashmir

📷Skakeel Waraich

Nagar valley gilgit📷Farooq Umer Seeru
24/11/2021

Nagar valley gilgit

📷Farooq Umer Seeru

Autumen season in Gilgit Baltistan📷GoharBalti
27/10/2021

Autumen season in Gilgit Baltistan

📷GoharBalti

26/10/2021

Fairy meadows, Base camp Nanga parbat

📷k2adventure club

Lower kachura lake, Skardu📷 Imtiaz Hussain
25/10/2021

Lower kachura lake, Skardu

📷 Imtiaz Hussain

بالائی خیبر پختونخوا مالاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن میں سرمائی سیاحتی سیزن شروع۔ ۔۔Kalam📷Fida Naseeb
24/10/2021

بالائی خیبر پختونخوا مالاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن میں سرمائی سیاحتی سیزن شروع۔ ۔۔
Kalam
📷Fida Naseeb

Nagar Gilgit📷Rashid Billa
23/10/2021

Nagar Gilgit

📷Rashid Billa

Utror villageView from kondol lake trek
22/10/2021

Utror village
View from kondol lake trek

Kutton waterfall💚Neelum valley, Kashmir📷 Salman Munir
21/10/2021

Kutton waterfall💚
Neelum valley, Kashmir

📷 Salman Munir

Paragliding 🪂 at Qaqlasht meadows Booni, Chitral📷 Salman Munir
20/10/2021

Paragliding 🪂 at Qaqlasht meadows
Booni, Chitral

📷 Salman Munir

View of Kalam from Udal Shai, Swat Udal shai located on the mountain top between ushu forest and janshai meadows.Kalam t...
19/10/2021

View of Kalam from Udal Shai, Swat

Udal shai located on the mountain top between ushu forest and janshai meadows.
Kalam to blue water point 7km jeep trek then 5 to 6 hours hiking from blue water point through janshai meadows to reach here.
📷 Faizan Ahmed

Thalo passJunction pass between kumrat dir upper and laspur chitral📷Sagar Ali Photography
18/10/2021

Thalo pass
Junction pass between kumrat dir upper and laspur chitral

📷Sagar Ali Photography

Kalash valley (kafristan)کیلاش ضرور جائیں -کیلاشی لوگ تین ہزار سال پرانے ہیں، یہ اینم ازم (Animism) کے ماننے والے ہیں، ا...
17/10/2021

Kalash valley (kafristan)
کیلاش ضرور جائیں -
کیلاشی لوگ تین ہزار سال پرانے ہیں، یہ اینم ازم (Animism) کے ماننے والے ہیں، ان کا خیال ہے دنیا کی ہر چیز بشمول الفاظ کی ایک روح ہوتی ہے اور یہ جب تک ان کے اندر موجود رہتی ہے یہ زندہ رہتے ہیں اور جب یہ مر جاتی ہے تو پھر پتھر ہوں، لفظ ہوں یا پھر پودے، جانور اور انسان یہ فوت ہو جاتے ہیں، کیلاشی بارہ خدائوں کو مانتے ہیں، عورتیں مذہبی عبادت گاہوں میں داخل نہیں ہو سکتیں۔
یہ واش روم اور نہانے کے لیے گائوں سے باہر ندی پر جاتی ہیں، ں

انتقال کو وصال اور دوسری زندگی سمجھتے ہیں چناں چہ یہ انتقال پر ڈھول اور بانسری بجاتے ہیں اور مردے کو باقاعدہ رقص کرتے ہوئے قبرستان لے کر جاتے ہیں، یہ تابوت زمین پر رکھتے ہیں اور اس کا ڈھکن کھول دیتے ہیں، مردے کا گوشت جانور، پرندے اور کیڑے کھا جاتے ہیں اور ہڈیاں پیچھے رہ جاتی ہیں، مردے کی چارپائی، لباس اور برتن بھی تابوت کے پاس رکھ دیے جاتے ہیں۔

کیلاشی لوگوں کا مرکزی قبرستان بمبوریت میں ہے، ہمارے گروپ نے وہاں وزٹ کیا اور اپنی آنکھوں سے تابوت اور ان میں ہڈیاں دیکھیں، یہ اب مُردوں کو دفن بھی کرنے لگے ہیں تاہم مرگ پرڈھول اور ناچنے کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے، کیلاشی خوشی میں تین تین کی ٹولیوں میں ناچتے ہیں جب کہ غم میں دو دو کیلاشی ایک دوسرے کی کمر میں ہاتھ ڈال کر رقص کرتے ہیں، شادی کے لیے لڑکا لڑکی کو بھگا کر لے جاتا ہے۔

شادی شدہ خواتین بھی دوسروں کے ساتھ بھاگ جاتی ہیں لیکن یہ اس کے بعد ایک دوسرے سے لڑتے نہیں ہیں، بزرگ اکٹھے بیٹھ کر شادی کی اجازت دے دیتے ہیں تاہم اگر لڑکی شادی شدہ ہو تو نئے خاوند کو پرانے خاوند کو ڈبل جہیز دینا پڑتا ہے، خواتین کو خاص ایام میں ناپاک تصور کرتے ہیں اور انھیں پانچ دنوں کے لیے ایک احاطے میں چھوڑ آتے ہیں، احاطہ بشالینی کہلاتا ہے، کیلاشی لوگ بشالینی کی دیوار اور دروازے کو ہاتھ لگانا گناہ سمجھتے ہیں، ہم نے بمبوریت میں بشالینی بھی دیکھی اور اس میں بند خواتین بھی، خواتین رنگ برنگے فراک نما کپڑے پہنتی ہیں، ان پر سپیاں اور مختلف رنگوں کی لیس لگاتی ہیں، سر پر لمبے پھندے والی کیلاشی ٹوپی پہنتی ہیں۔

مذہبی رہنما قاضی کہلاتا ہے اور اس کا فرمایا ہوا حرف آخر ہوتا ہے، تہوار چار ہیں اور یہ چاروں موسموں کے شروع میں منائے جاتے ہیں، کیلاشی اس میں کھل کر رقص کرتے ہیں، اپنی شراب بناتے ہیں اور سب مل کر پیتے ہیں، جانوروں کی قربانی بھی کرتے ہیں اور ان کے مذہب میں جھوٹ، فریب اور دھوکا ناقابل معافی جرائم ہیں، یہ ممکن نہیں کوئی کیلاشی کسی کو دھوکا دے، جھوٹ بولے یا پھر فریب کاری کرے۔

کیلاشی لوگ علاقے کے قدیم ترین باشندے ہیں، یہ کوہ ہندوکش، قراقرم اور ہمالیہ کی مختلف وادیوں میں آباد رہے، بھوٹان اور نیپال تک کیلاشی الفاظ اور روایات موجود ہیں، 327 قبل مسیح میں سکندر اعظم ہندوستان میں داخل ہوا تو اس کے چند درجن فوجیوں اور جرنیلوں نے آگے جانے سے انکار کر دیا، یہ لوگ افغانستان اور آج کے پاکستان کی سرحد پررہ گئے یوں یونانی خون کیلاشی لوگوں میں شامل ہوا اور ایک نئی نسل نے جنم لے لیا، ہم اسے یورو کیلاشی بریڈ کہہ سکتے ہیں، یونانیوں نے کیلاشیوں کو لشکر بنانا، لڑنا اور قبضہ کرنا سکھایا اور یہ آہستہ آہستہ افغانستان کے صوبے نورستان، دیر اور چترال پر قابض ہوتے چلے گئے۔

کیلاشی محمود غزنوی تک پورے علاقے پر حکمران رہے لیکن پھر آہستہ آہستہ ان کا اقتدار کم زور پڑتا چلا گیا یہاں تک کہ 1320 میں افغانستان کے مسلم قبائل نے چترال پر حملہ کر کے کیلاشی لوگوں کو نابود کر دیا، نوے فیصد کیلاشی ان جنگوں میں مارے گئے، صرف دس فیصد بچے اوروہ آج کی کیلاش وادی اور افغانستان کے صوبے نورستان کے پہاڑوں میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے۔

نورستان انیسویں صدی کے آخر تک کیلاشی لوگوں کی وجہ سے کافرستان کہلاتا تھا، افغانوں اور ازبکوں نے 1895 میں کافرستان پر حملہ کیا، ساری کیلاشی آبادی کو زبردستی مسلمان بنایا اور کافرستان کا نام بدل کر نورستان رکھ دیا، نورستان کی سرحد بمبوریت سے ملتی ہے، لوگ آج بھی کیلاش سے افغانستان اور افغانستان سے پیدل کیلاش آتے ہیں، ہمارے ہوٹل سے نورستان کی پہاڑیاں اور گلیشیئرز صاف نظر آتے تھے۔

نورستان کے کیلاشی مسلمان ہو گئے یا قتل کر دیے گئے تاہم کیلاش کی وادی محفوظ رہی، اس کی وجہ اس کا جغرافیہ تھا، یہ ایک دشوار گزار علاقہ ہے جس تک دنیا کی رسائی نہیں تھی چناں چہ دنیا کیلاش اور کیلاش دنیا سے ناواقف رہا، انگریزوں نے 1940 میں انھیں ڈسکور کیا اور یوں دنیا ان عجیب وغریب اور حیران کن لوگوں سے متعارف ہوئی، یہ لوگ اس کے بعد بھی باہر جاتے تھے اور نہ کسی کو کیلاش آنے دیتے تھے مگر پھر وقت کے ساتھ تبدیلی آتی رہی۔

سیاح خچروں، گھوڑوں اور جیپوں پر یہاں پہنچتے رہے اور آہستہ آہستہ دنیا نے انھیں اور انھوں نے دنیا کو قبول کر لیا لیکن اس سیاحتی آمدورفت کے دوران کیلاشی لوگوں کا کلچر اور روایات متاثر ہونے لگیں، یہ لوگ دوسرے علاقوں اور ملکوں میں بھی آباد ہونے لگے اور لوگ بھی یہاں دھڑا دھڑ پہنچنے لگے یوں یہ آج سکڑتے سکڑتے صرف چار ہزار رہ گئے ہیں، ماہرین کا خیال ہے اگر مذہب کی تبدیلی کا یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو کیلاشی لوگ اگلے 20 برسوں میں صرف کتابوں، عجائب گھروں اور فلموں میں رہ جائیں گے۔

کیلاش کی وادی خشک بنجر پہاڑوں میں گھری ہوئی ہے، درمیان سے دریا اور سائیڈز سے ندیاں گزرتی ہیں، علاقے میں اخروٹ، ناشپاتی، سیب، خوبانی اور شہتوت کے درخت ہیں، سرخ انگور بھی بے تحاشا پیدا ہوتا ہے، علاقے میں بکریاں اور بھیڑیں بھی ہیں، یہ لوگ مکئی اور باجرہ بھی اگاتے ہیں تاہم یہ گندم چترال سے خریدتے ہیں، خوبانی اور اخروٹ کے آٹے کی انتہائی لذیذ روٹی پکاتے ہیں اور بکری کے دودھ کے پنیر کے ساتھ کھاتے ہیں، دالوں کا سوپ بناتے ہیں اور بکری اور بھیڑ کے گوشت کا دم پخت پکاتے ہیں۔

خوبانی، ناشپاتی اور شہتوت سکھاتے ہیں اور سردیوں میں یہ کھاتے بھی ہیں اور ان کا سالن بھی بناتے ہیں، کھانوں میں مرچ بالکل استعمال نہیں کرتے، عورتیں اور مرد دیسی شراب پیتے ہیں لیکن یہ اب شکوہ کرتے ہیں جب سے لاہور، گوجرانوالہ اور ملتان کے لوگوں نے کیلاش آنا شروع کیا ان کی شراب کم پڑ جاتی ہے، یہ پیاسے رہ جاتے ہیں جب کہ مہمان گلیوں میں جھومتے رہتے ہیں، خواتین میں حیاء اور سادگی ہے، یہ بااعتماد اور تگڑی بھی ہیں۔

، یہ بھیک نہیں مانگتے لیکن اگر انھیں کھانے کا سامان یا پیسے دیے جائیں تو یہ شکریے کے ساتھ قبول کر لیتے ہیں، ملاقات کے وقت ایک دوسرے کے ہاتھ چومتے ہیں، دوسروں کے مذہب کا احترام کرتے ہیں اوردوسروں سے اپنے مذہب کے احترام کی توقع رکھتے ہیں۔

یونان کے چند والنٹیئرز ہر سال یہاں آتے ہیں اور کمیونٹی کی خدمت کرتے ہیں، یونانی والنٹیئر زنے یہاں انتہائی خوب صورت میوزیم بھی بنایا اور اسکول بھی قائم کیے، یہ حکومت پاکستان کے بجائے ان لوگوں کے زیادہ احسان مند ہیں۔

ایک کمرے کی سب سے کم قیمت 700 سے 1000 ہے

18 کلومیٹر کا راستہ خاص طور پر کاروں کے لیے کافی مشکل
ہے لیکن چترال روڈ بہت خوبصورت ہے
آپ ٹیکسی کے ذریعے بھی جا سکتے ہیں جو وہاں دستیاب ہے تمام مقامی لوگ ٹیکسی کے ذریعے جاتے ہیں

ویلی کا راستہ چترال سے 20 کلومیٹر پہلے مر جاتا ہے اس کے بعد آپ 18 کلومیٹر کچی سڑک کا سفر کریں گے

کیلاش کا سفر بہت دشوار گزار ہے لیکن میں اس کے باوجود مشورہ دوں گا آپ نے اگر کیلاش نہیں دیکھا تو زندگی میں کم از کم ایک بار وہاں ضرور جائیں، یہ تجربہ حقیقتاً آپ کی زندگی کا انوکھا اور یادگار تجربہ ہو گا، آپ پوری زندگی کیلاش کو یاد رکھیں گے

جاوید چودھری کی✍ قلم سے

Thalo pass glacier Kumrat upper Dir📷 Sagar Ali Photography
16/10/2021

Thalo pass glacier
Kumrat upper Dir

📷 Sagar Ali Photography

روشنیوں کا شہر کراچی❤On the occation of 12 Rabiulawal📷 Obaid Chawla
16/10/2021

روشنیوں کا شہر کراچی❤

On the occation of 12 Rabiulawal
📷 Obaid Chawla

11 سال پہلے سوات میں آئے ہوئے خوفناک سیلاب کے بعد ایک ہوٹل کا منظر جو اب بھی اسی حالت میں ہے📌Utror villageOn the way to ...
15/10/2021

11 سال پہلے سوات میں آئے ہوئے خوفناک سیلاب کے بعد ایک ہوٹل کا منظر جو اب بھی اسی حالت میں ہے
📌Utror village
On the way to kondol lake trek

Gorshai Banda🏞 On the way to unexplored shahzore lakeKumrat valley, Upper Dir Kpk
14/10/2021

Gorshai Banda🏞
On the way to unexplored shahzore lake
Kumrat valley, Upper Dir Kpk

اداس ہو؟پریشان حال ہو؟لگتا ہے ڈپریشن سے دماغ کی شریانے پھٹ جائیں گی؟؟؟زندگی میں سکون چاہیے؟؟؟تو اٹھو اور نکل پڑوکسی ان ج...
13/10/2021

اداس ہو؟
پریشان حال ہو؟
لگتا ہے ڈپریشن سے دماغ کی شریانے پھٹ جائیں گی؟؟؟
زندگی میں سکون چاہیے؟؟؟
تو اٹھو اور نکل پڑو
کسی ان جان ویرانے میں
کسی ان دیکھی وادی میں
جو سکون چاہتے ہو تو نکل پڑو
کسی جنگل میں
کسی آبشار کے واسطے
جو سکون چاہتے ہو تو نکل پڑو
کسی کنواری جھیل کی آس میں
کسی انچھوئے پہاڑ کی تلاش میں
جو سکون چاہتے ہو تو نکل پڑو
پہلے خود کو پا لو
جو نہ پا سکو
تونکل پڑو
اس رب کائنات کی تلاش میں
پھر جو وہ مل گیا تو سب مل گیا

📌taobhat, neelum valley, Kashmir

✍Nimra Malik
📷Ashhad Ali

13/10/2021
Anakar valley, Kalam🗻💚Kalam to blue water point 7 km jeep trek.. Blue water to this point 2 hours trekingBy Fida Naseeb
12/10/2021

Anakar valley, Kalam🗻💚

Kalam to blue water point 7 km jeep trek..
Blue water to this point 2 hours treking

By Fida Naseeb

Halmat village, Kashmir💚📷 Ashhad Ali
11/10/2021

Halmat village, Kashmir💚

📷 Ashhad Ali

Hand made bridge by local people on chitral riverUpper Chitral Valley📷 Imtiaz Khan
07/09/2021

Hand made bridge by local people on chitral river
Upper Chitral Valley

📷 Imtiaz Khan

Saral lake view from saral passNeelum valley kashmir📷 SherAliPhotography
07/09/2021

Saral lake view from saral pass
Neelum valley kashmir

📷 SherAliPhotography

02/09/2021

Nathia gali, kpk

Saral lake view from saral pass15aug 2021📷SherAliPhotography
01/09/2021

Saral lake view from saral pass
15aug 2021

📷SherAliPhotography

اک لمبی سڑک 🛣کھلا آسمان بادلوں کو چھوتے درخت😍بس میں اور تم۔۔۔!!Galiyat 💚📷 Imran Ali
01/09/2021

اک لمبی سڑک 🛣کھلا آسمان
بادلوں کو چھوتے درخت😍
بس میں اور تم۔۔۔!!
Galiyat 💚

📷 Imran Ali

Haramosh Valley, Gilgit Baltistan📷 SherAliPhotography
29/08/2021

Haramosh Valley, Gilgit Baltistan

📷 SherAliPhotography

Patliyan Lake💚🗻Neelum valley, Kashmir📷 Farooq Umer Seeru
27/08/2021

Patliyan Lake💚🗻
Neelum valley, Kashmir

📷 Farooq Umer Seeru

19/08/2021

خوبصورت جھیل🏞برف سے ڈھکے ہوئے پہاڑ🗻دل کو چھو لینے والے مناظر❤ ایک الگ دنیا جہاں آپ قدرت کو بہت قریب سے محسوس کر سکتے ہیں۔

Kutwal Lake, Haramosh valley💚
📽 Kashif Javed

16/08/2021

‏مجھے پسند ہے ۔کسی پہاڑ کی چوٹی پرلکڑی سےبنا چھوٹاساگھر🏕۔۔ کھڑکی سے برستی بارش کے ساتھ بہتے ہوئے چشموں کا نظارہ کرنا🤩۔۔ بوڑھے درازقامت سرسبز درخت ۔۔ بادلوں کی لپیٹ میں آئی ہوئی وادی❤😍

 غالباً تین مہینے پہلے کی بات ہے جب مستنصر نے مجھ سے کہا کہ تیاری کرو ، خنجراب چلیں اور کسی گاڑی پہ نہیں، اپنے پاؤں پہ چ...
15/08/2021


غالباً تین مہینے پہلے کی بات ہے جب مستنصر نے مجھ سے کہا کہ تیاری کرو ، خنجراب چلیں اور کسی گاڑی پہ نہیں، اپنے پاؤں پہ چلیں۔ رنگ رنگ کے لوگ دیکھیں گے، گھاٹ گھاٹ کا پانی پئیں گے اور زندگی کا لطف لیں گے۔
مستنصر کی آفر دل کو للچانے والی تھی لیکن سوال یہ تھا کہ میرے جیسا نوکری پیشہ بندہ اتنا وقت کیسے نکالے ؟
خیر دن گزرتے گئے، مستنصر اپنے یونیورسٹی کے امتحانات میں مصروف رہا اور میں اسی سوچ و بچار میں

اسی دوران اسد اللہ منڈی بہاؤ الدین سے پیدل نکلا اور خنجراب تک چلا گیا۔ پھر حال ہی میں عثمان ارشد اوکاڑہ سے پیدل نکلا اور خنجراب کی طرف عازمِ سفر ہو گیا۔ مستنصر کے امتحانات ختم ہوئے اور اس نے دوبارہ سے ساتھ چلنے کی آفر کی مگر وقت کی کمی کا مسئلہ حائل تھا تو میں ساتھ چلنے کی حامی نہیں بھر سکا۔
مستنصر نے اپنے جانے کی تیاری شروع کر دی۔ روزانہ صبح اٹھ کر دس کلومیٹر کی دوڑ لگانا اور پندرہ کلو کا وزن کندھوں پہ اٹھا کر چالیس پچاس دفعہ سیڑھیاں چڑھ کر گھر کی چھت پہ جانا اس کا معمول بن گیا۔ گاؤں کے لوگ اسے بھاگتا دیکھتے تو بھاگنے میں طاقت ضائع کرنے کے بجائے اپنے ساتھ کھیتوں میں کام کرنے کی ترغیب دیتے۔ گھر والوں نے اس کی بات سنی تو مذاق سمجھ کر ہنس دیے مگر جب وہ اپنی بات پہ ڈٹا رہا تو ڈانٹ ڈپٹ کا سلسلہ شروع ہوا۔
اس سے بھی کوئی فرق نہ پڑا تو اس کے گھر والوں نے اس کی ضد کے سامنے ہار کراسے جانے کی اجازت دے ہی دی۔

دوسری طرف اپنی ورزش اور معمول پہ ڈٹے مستنصر کے پاؤں میں چھالے بن کر ٹھیک ہو گئے ، ٹانگوں کے پٹھے مضبوط ہو گئے۔
اور بالآخر اس نے چودہ اگست کے بعد اپنا سفر شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

میں جانتا ہوں بہت سے لوگوں کے لیے یہ سفر ایک بیوقوفی سے بڑھ کر کچھ نہیں لیکن بات یہ ہے کہ دیوانوں کو فرزانوں کے ترازو پہ نہیں تولا جا سکتا۔ ان کو ناپنے کے پیمانے الگ ہوتے ہیں۔ ہم عام انسان مادیت پرستی کا شکار ہوتے ہیں اس لیے ہر عمل کو اسی پیمانے سے ناپنا چاہتے ہیں اور جو اس پہ پورا نہیں اترتا اسے بیوقوف سمجھتے ہیں۔

لیکن اگر کوئی دنیا دیکھنا چاہتا ہے ، گاڑی کے تین روزہ سفر کے بعد خنجراب پہنچنے کے بجائے رستے میں بسی بسائی بستیاں دیکھنا چاہتا ہے۔ رنگ رنگ کے لوگوں سے ملنا چاہتا ہے، ان کے ساتھ وقت گزارنا چاہتا ہے تو اس میں حرج ہی کیا ہے۔ ہر کسی کی زندگی کی اپنی ترجیحات ہوتی ہیں، اگر کسی کی ترجیح اپنے قدموں سے دنیا ناپنا ہے تو اس پہ تنقید کے نشتر چلانے کے بجائے اس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔

تمام ضروری سامان خرید کر سفر کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔ مستنصر کل صبح اسلام آباد/راولپنڈی سے اپنے سفر کا آغاز کرے گا۔
اسے دعا دیجیے اور کوئی مثبت مشورہ ہو تو وہ بھی ضرور دیجیے۔

خدا اسے اپنی امان میں رکھے، خیریت سے جائے اور خیریت سے واپس آئے۔

✍ازقلم۔۔(ڈاکٹر نویدؔخالد)

Address

Kumrat Valley
Kalam

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when SWAT Valley - Pakistan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to SWAT Valley - Pakistan:

Share

Nearby travel agencies



You may also like