Excellent Hajj and Umrah Service

Excellent Hajj and Umrah Service We are a Pakistan based company providing quality travel packages for all types of individuals and corporate customers at the most affordable rates.
(2)

19/05/2022
15/04/2022
03/03/2022
مظفر آباد، پیر چناسی اور وادئ نیلم کی یادگار سیرپاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے شہر مظفرآباد سے 30 کلومیٹر دور خوبصورت مق...
21/01/2022

مظفر آباد، پیر چناسی اور وادئ نیلم کی یادگار سیر
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے شہر مظفرآباد سے 30 کلومیٹر دور خوبصورت مقام پیر چناسی اور 115 کلومیٹر کلو میٹر دور وادئ نیلم سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ یہاں پاکستان سمیت دنیا بھر سے لوگ گھومنے پھرنے آتے ہیں۔

میری خواہش تھی کہ میں بھی پیر چناسی اور وادئ نیلم جاؤں اور یہی خواہش مجھے کراچی سے اسلام آباد اور پھر وہاں سے مظفرآباد لے گئی۔
مری سے بل کھاتی سڑک پر قدرت کے حسین مناظر سے لطف اندوز ہوتے ہوئے جب مظفرآباد میں داخل ہوئے تو میرا دل کسی معصوم بچے کی طرح مچل رہا تھا کہ کشمیر کی خوبصورتی، جو میں نے اس سے پہلے صرف ٹی وی سکرین پر دیکھی تھی، اپنی آنکھوں سے دیکھوں اور محسوس کروں۔
مظفرآباد کے خوبصورت شہر کے پہلو میں دریائے جہلم بہہ رہا تھا، جس کے شور کی اپنی زبان تھی اور میں گہرے پانی کو بغور دیکھے جا رہا تھا-
شام کے وقت ہم مظفرآباد (State Continental Hotel) پہنچے، تھوڑی دیر آرام کیا۔ اس کے بعد ہوٹل کے عقب میں گراسی گراؤنڈ میں بیٹھ کر رات کا جو منظر دیکھا اسے لفظوں میں بیان کرنا مشکل ہے۔
گہری خاموشی اور مظفرآباد میں جلتی لائٹیں ایسے دکھائی دے رہی تھی جسے آسمان پر تارے۔

صبح ناشتے کے بعد ہمارے ایک عزیز سے ملنے گئے اور دوپہر کھانے کے بعد انہیں کی معیت میں پیر چناسی کے لیے روانہ ہو گئے۔
اب ہماری منزل پیرچناسی تھی۔ ڈرائیور بھی مقامی تھا، اس نے بتایا کہ پہلے مظفرآباد سے پیرچناسی تک سڑک بہت خراب تھی لیکن اب خوبصورت سڑک بن چکی ہے۔ راستے میں ایک، دو مقامات پر لینڈسلائیڈنگ کی وجہ سے بڑے بڑے پتھر سڑک پر گرنے سے سڑک ٹوٹ چکی تھی اور اس کی مرمت کی جارہی تھی لیکن مجموعی طور پر سڑک کی حالت بہت بہتر ہے۔ مظفرآباد سے تقریباً 30 کلومیٹر کا سفر دو گھنٹوں میں مکمل ہوا۔ ڈرائیور کے مطابق یہاں چند روز پہلے برف باری ہوئی تھی، اس وجہ سے اب بھی یہاں چند ایک مقامات پر برف کے آثار موجود تھے۔ چناسی ٹاپ سے کچھ پہلے سراں ہے۔ یہاں ایک ریسٹ ہاؤس اور پیراگلائیڈرز پوائنٹ ہے۔ سراں تا ایئرپورٹ ہوا کے دوش پر تیرتے شوخ و شنگ پیراشوٹس مظفرآباد کی فضاؤں کو رنگین بناتے ہیں۔

بالآخر ہم پیرچناسی پہنچ گئے۔ یہاں پاک فضائیہ کی کچھ دفاعی تنصیبات بھی ہیں۔ بلند ترین پہاڑ کی چوٹی پر ایک مزار ہے، اس کے سامنے کے حصے کو احاطے کی شکل دی گئی ہے۔ ایک چھوٹا سا بازار بھی ہے جہاں مقامی چائے، قہوے، پکوڑوں اور گرم کپڑوں کی دکانیں ہیں۔ چند دکانوں کے باہر مختلف قسم کی جنگلی جڑی بوٹیاں پڑی تھیں۔ دکاندار نے بتایا کہ ان میں کچھ جڑی بوٹیاں شوگر، بلڈپریشر، پیٹ کے امراض اور زخموں پر لگانے کےلیے ہیں۔ تاہم ان کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں۔
پیرچناسی کا اصل نام پیر شاہ حسین بخاریؒ ہے۔ مقامی روایت کے مطابق یہ بزرگ بلوچستان کے علاقے سے 350 سال پہلے ہجرت کرکے تبلیغ اسلام کے سلسلے میں یہاں آکر بس گئے تھے۔ پیروں، فقیروں، صوفیوں، سنتوں اور ولیوں نے زیادہ تر چلہ گاہوں کےلیے پہاڑی چوٹیوں کو پسند کیا، جن میں سے ایک پیر چناسی ہے۔ ویسے بھی کئی بزرگ حقیقت حق کی تلاش میں آبادیوں سے دور جنگلوں، بیابانوں اور پہاڑوں میں ڈیرے ڈالتے تھے تاکہ دنیا سے دور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کرسکیں۔

نزدیکی آبادی بھی خاصی نیچے پائی جاتی ہے۔ اس کے ایک طرف پیر سہار کو راستہ جاتا ہے، جہاں پیدل جانا پڑتا ہے۔ دوسری طرف نیلم کا خوبصورت پہاڑی سلسلہ اور وادی کاغان کے پہاڑ مکڑا کا نظارا ہوتا ہے۔ یہاں انتہائی سرد ہوائیں چل رہی تھیں۔ بادل نیچے رہ گئے تھے، اوپر کا آسمان انتہائی صاف اور نیلگوں دکھائی دے رہا تھا۔ تیز ٹھنڈی ہواؤں کی وجہ سے ایسے لگ رہا تھا جیسے ہمارے یہاں دسمبر اور جنوری کی سردیوں میں ٹھنڈی ہوائیں چلیں تو قلفی جما دیتی ہیں۔ ہم نے مزار پر فاتحہ خوانی کی۔ مزار کے اندر حضرت شاہ حسین بخاریؒ کی قبر مبارک کے علاوہ ایک اور قبر بھی ہے، تاہم اس پر کوئی کتبہ نظر نہیں آیا۔ ہماری طرح کئی اور سیاح اورعقیدت مند بھی یہاں موجود تھے جنہوں نے یہاں فاتحہ خوانی کی اور پھر فوٹوگرافی کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ چناسی کی فضاؤں میں سیاہ و سرخ علم اور سبز جھنڈے لہرا رہے ہیں۔ کئی عقیدت مند یہاں من کی مرادیں پانے کےلیے کپڑوں کے ٹکڑے باندھ دیتے ہیں۔

ہم دوستوں نے ایک ڈھابے سے سبز چائے پی، جو واقعی مزیدار تھی لیکن سرد ہواؤں کی وجہ سے چائے بہت جلد ٹھنڈی ہوگئی۔ کچھ دوستوں نے یہاں سے اخروٹ اور جڑی بوٹیاں خریدیں۔ پیرچناسی کی طرف جاتے ہوئے ہمیں کئی مقامات پر سیاحتی پولیس بھی نظر آئی۔ پیرچناسی کے مقام پر تین، چار سیاحتی پولیس کے اہلکار موجود تھے۔ انہوں نے ہمیں اس مقام کے بارے میں معلومات فراہم کیں اور یہ بھی بتایا کہ آزادکشمیر حکومت نے سیاحتی پولیس میں گریجویٹ نوجوان بھرتی کیے ہیں جو سیاحوں کو گائیڈ کرنے کے علاوہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں انہیں ریسکیو کرنے میں بھی معاونت کرتے ہیں۔

مظفرآباد کے علاقہ اپراڈہ میں واقع مدینہ مارکیٹ اور یہاں کے مشہور پاکستان ہوٹل میں کشمیر کی خاص سوغات گوشتابہ کھانے کا موقع ملا۔ گوشتابہ کوفتوں کی طرح کی ڈش ہے، تاہم اس میں جو شوربہ بنایا جاتا ہے وہ سفید ہوتا ہے، شاید دہی کا زیادہ استعمال کرتے ہیں جس طرح وائٹ قورمہ بناتے ہیں۔ اس کے ساتھ کئی تہوں والا پراٹھا اور ساتھ میں چائے۔ کشمیرکی روایتی ڈش کھانے کے بعد چہل قدمی کےلیے مدینہ مارکیٹ کا رخ کیا۔

یہ وہ علاقہ تھا جہاں 8 اکتوبر 2005 کو آنے والے زلزلے نے سب سے زیادہ تباہی مچائی تھی۔ یہاں موجود مسجد کا بلند و بالا مینار بھی گرگیا تھا جس سے بڑے پیمانے پر لوگ جاں بحق ہوئے۔ حکومت کی طرف سے ریلیف ملنے کے بعد یہاں نئی دکانیں، بازار اور گھر بنائے گئے ہیں۔
مدینہ مارکیٹ کے اندر کئی چھوٹے بازار بھی ہیں۔ ان میں سے ایک بازار دو روپے والی گلی بھی ہے۔ گلی کے نام کی وجہ تسمیہ جاننے کےلیے ایک دکاندار سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ برسوں پہلے یہاں ایک بزرگ نے دکان کھولی تھی اور وہ ہر چیز دو روپے میں دیتے تھے، اس وجہ سے گلی کا نام ہی دو روپے والی گلی پڑگیا۔ میں نے ان سے پوچھا کیا آج اس گلی میں کوئی چیز دو روپے میں بکتی ہے؟ تو وہ ہنس پڑے اور بولے دو کے ساتھ دو صفر لگالیں تو پھر شاید کوئی چیز مل بھی جائے گی۔ مارکیٹ میں گھومتے پھرتے شام گئے اس مارکیٹ سے نکلے اور تھکے ماندے ہوٹل سدھار گئے۔

اگلا دن وادی نیلم کے نام تھا۔
وادی نیلم ( انگريزی: Neelam Valley ) پاکستان کی ریاست آزاد کشمیر میں ایک جنت نظیر وادی ہے۔ یہ مظفرآباد کے شمال اور شمال مشرق میں دریائے نیلم کے دونوں اطراف واقع ہے۔
وادی نیلم ضلع نیلم پر مشتمل ہے جس کی صدر مقام آٹھمقام ہے۔ اس کی دو تحصیلیں آٹھمقام اور شاردا ہیں۔
یہ وادی 144 کلو میٹر طویل ہے جو بلندوبالا پہاڑوں، گھنے جنگلات اور خوبصورت باغات پر مشتمل ہے۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی وادی نیلم کو سیاحوں کی جنت کہا جاتا ہے اور پاکستان سے ہزاروں سیاح ہر سال یہاں سیاحت کے لیے آتے ہیں۔
وادی نیلم میں رتی گلی، پتلیاں اور چٹا کٹھا جھیلیں سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔ یہاں کے سرسبز جنگلات، پہاڑ، آبشاریں، جھیلیں اور دریائے نیلم سیاحوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیتا ہے۔ سیر کے لیے آنے والے سیاح نیلم ویلی کو پاکستان کا سب سے خوبصورت ترین علاقہ بتاتے ہیں۔
میں ناران اور کالام وغیرہ بھی گیا ہوں، لیکن سب سے خوبصورت دریا یہاں پر ہے۔ میں نے رتی گلی جھیل اور دریائے نیلم جیسی خوبصورتی کہیں نہیں دیکھی۔ اگرچہ وہاں سہولیات یہاں سے بہتر ہیں لیکن خوبصورتی یہاں پر ذیادہ ہے۔

یہاں کی سب سے اچھی چیز یہ ہے کہ یہاں کے لوگ بہت اچھے ہیں۔ خوش آمدید کہنے والے ہیں۔ یہاں کے لوگ ایک دوسرے پر اعتماد کرتے ہیں، چوری کے واقعات بالکل نہیں ہوتے۔ یہاں کے لوگوں کا اخلاقی حسن وادئ کشمیر کے قدرتی حسن کو چار چاند لگا دیتا ہے۔ پاکستان ٹور میں کشمیر کی وادیوں کی سیر میرے لیے سب سے زیادہ یادگار اور خوبصورت رہی۔

لیکن یہ سفر اپریل کے اواخر یعنی گرمیوں کے دنوں میں تھا۔ واپسی پر ہی یہ ارادہ کر لیا تھا کہ اگلی دفعہ سردیوں کے دنوں میں کشمیر کی وادیوں کا رخ کریں گے تاکہ یہاں کی برفباری کا لطف اٹھایا جا سکے۔

ابھی ہمارے مختلف گروپس کشمیر کی وادیوں کا لطف لے رہے ہیں۔ اگر آپ بھی کشمیر کے قدرتی حسین مناظر اور برفباری کا لطف اٹھانا چاہتے ہیں۔ تو ابھی کال یا وٹس ایپ کریں۔ اور ہمارے اگلے گروپ میں شامل ہوجائیں۔

رابطہ: 03120105029

03/01/2022

Address

Plot No B 168 31/D P&T CHS Korangi
Karachi

Opening Hours

Monday 10:00 - 19:00
Tuesday 10:00 - 19:00
Wednesday 10:00 - 19:00
Thursday 10:00 - 19:00
Friday 10:00 - 19:00
Saturday 10:00 - 19:00

Telephone

+923198123144

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Excellent Hajj and Umrah Service posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Excellent Hajj and Umrah Service:

Share

Category


Other Travel Companies in Karachi

Show All

You may also like