12/04/2024
سعادت حسن منٹو لکھتے ہیں کہ میں شدید گرمی کے مہینے میں ھیرا منڈی چلا گیا.
جس گھر میں گیا تھا وھاں کی نائیکہ 2 عدد ونڈو ائیر کنڈیشنڈ چلا کر اپنے اوپر رضائی اوڑھ کر سردی سے کپکپا رھی تھی.
میں نے کہا کہ میڈم دو A/C چل رھے ھیں آپ کو سردی بھی لگ رھی ھے آپ ایک بند کر دیں تا کہ آپ کا بل بھی کم آئے گا تو وہ مسکرا کر بولی کہ، "اساں کیہڑا اے بل اپنی جیب وچوں دینا اے".
منٹو کہتے کہ کافی سال گزر گئے اور مجھے گوجرانوالہ اسسٹنٹ کمشنر کے پاس کسی کام کے لیے جانا پڑ گیا. شدید گرمی کا موسم تھا،
صاحب جی شدید گرمی میں بھی پینٹ کوٹ پہنے بیٹھے ھوئے تھے اور 2 ونڈو ائیر کنڈیشنر فل آب و تاب کے ساتھ چل رھے تھے اور صاحب کو سردی بھی محسوس ھو رھی تھی.
میں نے کہا کہ جناب ایک A/C بند کر دیں تا کہ بل کم آئے گا تو صاحب بہادر بولے،
"اساں کیہڑا اے بل اپنی جیب وچوں دینا اے".
منٹو کہتا کہ میرا ذھن فوراً اسی محلہ کی نائیکہ کی طرف چلا گیا کہ دونوں کے مکالمے اور سوچ ایک ھی جیسی تھی، تب میں پورا معاملہ سمجھ گیا۔یعنی اس ملک کے تمام ادارے ایسی ہی نائیکہ سوچ رکھنے والے افراد کے ہاتھوں میں ہیں ۔۔۔۔۔ !!!