Zmunga Pakhtunkhwa

Zmunga Pakhtunkhwa for latest news about kpk & beautiful pictures kpk
(2)

‏د جانان غمه سومره خوږ ييهم مي ځواني خوري هم ډاډه در باندي یمه‎ #ټپه
29/01/2023

‏د جانان غمه سومره خوږ يي
هم مي ځواني خوري هم ډاډه در باندي یمه
‎ #ټپه

تہ کہ د وطن پہ ننگ قربان نہ شوےشمع بہ دے بلہ پہ مزار نہ کڑموختہ تر ہغئ بہ مے خاموش نہ کڑےسو چہ دہ وطن زلمی بیدار نہ کڑمو...
23/01/2023

تہ کہ د وطن پہ ننگ قربان نہ شوے
شمع بہ دے بلہ پہ مزار نہ کڑم

وختہ تر ہغئ بہ مے خاموش نہ کڑے
سو چہ دہ وطن زلمی بیدار نہ کڑم

وینے بہ تر ہغئ ورکوم د زڑہ
شاڑا پختونخواہ چہ گلزار نہ کڑم

۔۔۔تاج ولی صنم۔۔۔

ستا کتابونه سيلاب يوسه،ستا ديدن ارمان مې وچ کړه اندامونه۔
13/01/2023

ستا کتابونه سيلاب يوسه،
ستا ديدن ارمان مې وچ کړه اندامونه۔

چوروں کو بھاگے کا موقع نہیں دیں گے!!✌️
30/12/2022

چوروں کو بھاگے کا موقع نہیں دیں گے!!✌️

18/12/2022
15/12/2022

‏سپریم کورٹ میں حکومت نے غلط بیانی کی کہ پاکستان تحریک انصاف کے اراکین ابھی تک تنخواہیں لے رہے ہیں حقیقت یہ ہے کہ اپریل کے بعد سے کسی نے بھی تنخواہ نہیں لی البتہ حکومت میں سارے چور بیٹھے ہوئے کہیں ایسا نہ ہوا ہو کہ ہمارے نام پر تنخواہیں نکال کر خود کھا گئے ہوں
فواد چوہدری

03/12/2022
اسلام آباد میں لاک کی ڈاؤن کی فیک خبر گردش کرتی رہیتحریر و رپورٹ: خالد رحمان پشاور پاکستان تحریک انصاف حقیقی آزادی مارچ ...
06/11/2022

اسلام آباد میں لاک کی ڈاؤن کی فیک خبر گردش کرتی رہی
تحریر و رپورٹ: خالد رحمان پشاور

پاکستان تحریک انصاف حقیقی آزادی مارچ کے کنٹینر پر وزیر آباد میں فائرنگ کے بعد ملک میں سوشل میڈیا مواد کے ذریعے شدید انتشار پیدا ہونے کی افواہیں گردش کرتی رہیں.

کئی سوشل میڈیا یوزرز نے بغیر کسی تصدیق کے ملک میں انتشار پیدا کرنے والے خبر کو فیس بُک، انسٹاگرام، ٹویٹر اکاؤنٹ پر شئیر کرتے رہے اور عوام کو مس لیڈ کرنے کی کوشش کرتے۔

اسی طرح پاکستان کے دارلخلافہ اسلام آباد کے متعلق یہ خبر سوشل میڈیا کی زینت بنی کہ ملک میں حالات کی کشیدگی کی وجہ سے اسلام آباد میں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا ہے، لہٰذا اسلام آباد کی جانب غیر ضروری سفر سے گریز کیا جائے.

جس سے پاکستانی عوام میں ایک غلط خبر کی وجہ سے مایوسی کا سماں پیدا ہوا، اس خبر کی تصدیق کے لیے جب ہم نے متعلقہ حکام سے رابطہ کیا، تو انھوں نے اس خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا، کہ بعض ملک دشمن عناصر اسی طرح کے فیک خبر سوشل میڈیا پر عوام کو گمراہ کرنے کے لیے اپلوڈ کرتے ہیں، لہذا عوام سوشل میڈیا پر بےبنیاد اور ملک خلاف مواد پر کوئی توجہ نہ دیں.

Individualland

معاون خصوصی برائے پاپولیشن ویلفیئر احمد حسین شاہ، کی ہدایت پر محکمہ پاپولیشن ویلفیئر کے ضلعی افسران کی نگرانی میں خیبر پ...
30/08/2022

معاون خصوصی برائے پاپولیشن ویلفیئر احمد حسین شاہ، کی ہدایت پر محکمہ پاپولیشن ویلفیئر کے ضلعی افسران کی نگرانی میں خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع چارسدہ، نوشہرہ، مردان، دیر لوئر، سوات، شانگلہ، ایبٹ آباد، مانسہرہ، تورغر، کوہستان، چترال،ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک میں سیلاب زدگان کے لئے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں مختلف بیماریوں کے لئے سیلاب زدگان کا مفت معائنہ کیا گیا اور موقع پر مفت ادویات مہیا کی گئیں۔

‏وزیراعلی خیبر پختونخوا کا ایک اور وعدہ تکمیل کی جانب گامزن ۔ خیبر پختونخوا حکومت نے دیر موٹروے کے لئے زمین کی خریداری ک...
20/07/2022

‏وزیراعلی خیبر پختونخوا کا ایک اور وعدہ تکمیل کی جانب گامزن ۔
خیبر پختونخوا حکومت نے دیر موٹروے کے لئے زمین کی خریداری کااجازت نامہ دے دیا. جلد زمین کی خریداری کا عمل شروع کردیا جائے گا۔

شاندار کارکردگی کی روشن مثالاپنے ہدف سے 61% فیصد زیادہ ریوینو کا حصول چیئرمین عمران خان کے وژن کے مطابق ممکن ہوا۔ محکمہ ...
08/07/2022

شاندار کارکردگی کی روشن مثال

اپنے ہدف سے 61% فیصد زیادہ ریوینو کا حصول چیئرمین عمران خان کے وژن کے مطابق ممکن ہوا۔ محکمہ میں پہلی مرتبہ شفاف ای-پیمنٹ سسٹم، ای-آکشن سسٹم، کیس منیجمنٹ سسٹم اور مائننگ کیڈاسٹر سسٹم کے قیام سے اہداف 61% زیادہ حصول کیے

محکمہ اوقاف، حج، مذہبی و اقلیتی امور حکومت خیبر پختونخوا کے زیر اہتمام  عیسائی برادری کیلئے عید پینٹاکاسٹ کا انعقاد کیا ...
18/06/2022

محکمہ اوقاف، حج، مذہبی و اقلیتی امور حکومت خیبر پختونخوا کے زیر اہتمام عیسائی برادری کیلئے عید پینٹاکاسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ جسمیں کثیر تعداد میں اقلیتی برادری جنمیں خواتین اور بچوں بھی شامل تھے نے شرکت کی۔ تقریب کے مہمان خصوصی وزیراعلی کے معاون خصوصی برائے اقلیتی امور جناب وزیر زادہ تھے ، اسکے علاوہ اقلیتی ایم پی ایز روی کمار، ولسن وزیر اور رنجیت سنگھ بھی تقریب میں شریک ہوئے۔ تقریب کی سب سے اہم بات یہ تھی کہ اس تقریب میں مسلم علماء کرام اور خاص کر چیف خطیب خیبر پختونخوا جناب مولانا طیب قریشی نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی۔
تقریب کا باقاعدہ آغاز عیسائی برادری کی تلاوت سے کیا گیا۔ جسکے بعد قومی ترانہ سنایا گیا جسکے احترام میں تمام شرکاء کھڑے ہوگئے۔ تقریب میں عیسائی برادری کے مختلف بیشپس اور پاسٹر نے تقاریر کی اور عید پینٹاکاسٹ کی تاریخی اہمیت پر روشنی ڈالی اور صوبائی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ تقریب میں عید پینٹاکوسٹ کی مناسبت سے عیسائی مذہب کے مختلف دعائیہ سیشن کا اہتمام کیا گیا تھا۔ تقریب کے دوران ملی نغمے اور سکول کے بچوں نے خوبصورت ٹیبلو پیش کیئے۔
تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے چیف خطیب نے کہا کہ ایسی تقاریب کا انعقاد بین المذاہب ہم آہنگی کیلئے انتہائی ضروری ہیں تاکہ مختلف مذاہب کے درمیان فاصلوں کو کم کرکے شدت پسندی کو کم کیا جاسکے اور مذاہب کے درمیان بامعنی مکالمہ کا آغاز کیا جاسکے۔ تقریب کے شرکاء سے مختلف ایم پی ایز نے اپنے خطابات کے دوران صوبائی حکومت کی طرف سے ایسی تقریبات کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیا گیا اور صوبائی حکومت کی طرف سے اقلیتیوں کیلئے کئے گئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ تقریب کے اختتام پر مہمان خصوصی وزیراعلی کے معاون خصوصی وزیرزادہ نے شرکاء سے خطاب کرتے اقلیتیوں کیلئے صوبائی حکومت کی طرف سے اٹھائے اقدامات پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور حکومت کی طرف سے اس عزم کا اظہار کیا کہ اقلیتوں کو انکے تمام جائز حقوق دیئے جائینگے۔ جس طرح سے صوبائی حکومت نے اقلیتوں کے لئے کوٹہ میں اضافہ کیا ہے، انکے لیئے مختلف وطائف کا اجراء کیا گیا ہے، نئے ضم شدہ اضلاع میں مقیم اقلیتوں کیلئے خصوصی فنڈز کا اجراء کیا گیا ہے تاکہ دہائیوں سے اقلیتوں کے احساس محرومی کو ختم کرکے انکو قومی دھارے میں لاکر ملک میں حقیقی ترقی کا خواب پورا کیا جاسکے اور معاشرے میں امن و استحکام کو فروغ دیا جاسکے۔ تقریب کے اختتام پر شرکاء میں شیلڈز تقسیم کی گئی۔

امپورٹڈ حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت مزید مہنگی کردی۔
15/06/2022

امپورٹڈ حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت مزید مہنگی کردی۔

18/03/2022

خیبرپختونخوا کی ثقافت اور تاریخ پر خصوصی ڈاکومنٹری ملاحظہ فرمائیں۔

پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (PESCO) کی آسامیوں کیلئے اب آپ ایزی پیسہ، جاز کیش اور یوبی ایل اومنی اکاؤنٹ سے بھی فیس جمع کر...
26/02/2022

پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (PESCO) کی آسامیوں کیلئے اب آپ ایزی پیسہ، جاز کیش اور یوبی ایل اومنی اکاؤنٹ سے بھی فیس جمع کرواسکتے ہیں.
طریقہ کار:
آپ اپنے ایزی پیسہ، جاز کیش یا یو بی ایل اومنی سے بنک ٹرانسفر کے آپشن کے ذریعے یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاور کے یو بی ایل اکاؤنٹ نمبر 1486205505522 پر مقررہ فیس جمع کریں.
یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاور کی طرف سے ایس ایم ایس کے ذریعے SEQ نمبر موصول ہوجائے گا.

اپنی درخواست جمع کرانے اور مذید تفصیلات کیلئے یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاور کے جاب پورٹل
www.uettest.pk
پر وزٹ کریں.

نوٹ: درخواست جمع کرنے کی آخری تاریخ 4 مارچ 2022 ہے- باخبر رہنے کے لئے ابھی آفیشل ٹیلیگرام چینل کو سبسکرائب کریں-
https://t.me/pescojobs

31/01/2022

ضلع اپر دیر میں حکومت خیبر پختونخوا کے 54 ارب 27 کروڑ روپے لاگت سے ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات۔

De Thali Spotپشاور میں تالی کا ذائقہ آپ پہنچ چکا ہے،
31/01/2022

De Thali Spot
پشاور میں تالی کا ذائقہ آپ پہنچ چکا ہے،

28/01/2022

پشاور میں شادی کا کھانا،
لائک کریں اور شئیر کریں

06/12/2021

Kalash| Mesmerising Kalash Culture |Short Documentary| Bamboret|Barir|Rumbur|CHITRAL-Khyber Pakhtunkhwa|Pakistan


10/08/2021

سندرہ:- پہاڑوں کا سماء

Chitral❤
15/07/2021

Chitral❤

چترال میں ایک اور شندور کا وجود ، سوتکوریک سے جشنِ شاقلشٹ کا انوکھا سفر !...تحریر ( قاضی نذیر بیگ )بونی سے تورکہو کی طرف...
14/07/2021

چترال میں ایک اور شندور کا وجود ، سوتکوریک سے جشنِ شاقلشٹ کا انوکھا سفر !...
تحریر ( قاضی نذیر بیگ )بونی سے تورکہو کی طرف اگر آپ کو سفر کرنا ہو تو بونی تھانے سے متصل روڈ سے گزرنے والی ہر چوتھی یا پانچویں گاڑی کھوت کی طرف گامزن آپ کو دکھائی دے گی ۔ اور جہاں وادی کھوت کا نام آتا ہے وہاں محبت امن اور بھائی چارے کی انگنت مثالیں اپنی جگہ موجود تو ہیں ہی مگر گزشتہ کئی دہائیوں سے کھوت اپنی گاڑیوں کی وجہ سے بھی خاصا شہرت کا حامل رہا ہے ۔ کیونکہ علاقہ تورکہو کی تقریبا ساٹھ فیصد گاڑیاں وادی کھوت کے باسیوں کے پاس ہیں ۔ یعنی کہ کھوت جانے کے لئے کسی کو بھی کبھی ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کا مسئلہ درپیش نہیں ہوسکتا ہاں یہ الگ بات ہے کہ سیاسی نمائندے اور ممبران کی عدم توجہ کی وجہ سے یہ راستے پر پیج اور کٹھن ضرور ہیں ۔ کھوت پہنج کر سب سے پہلے آپ کو تاریخی مسجد گیسو کی زیارت کا شرف حاصل ہوتا ہے جو اپنے آپ میں ایک مقام رکھتی ہے ۔ یہاں کچھ کہاوتیں ایسی ہیں کہ گیسو مسجد کے اندر پیعمبر علیہ سلام کے گیسو مبارک موجود ہیں جس کی وجہ سے یہ نام ان گیسو شریف سے منسوب ہے۔ مگر اس بات پہ ابھی تک صداقت کم ازکم مجھے نظر نہیں آئی اور نہ ہی کہیں اس کی مستند دلائل موجود ہیں ۔
گیسو مسجد کی زیارت کے بعد شاہی بنگلہ اور کھوت پولوگراونڈ کی سیر کے بعد تمام سیاح کھوت کی تاریخی نہر راجوئے کو دیکھنے کی خواہش ظاہر کرتے ہیں جو کئی صدیوں سے کھوت کی اسی فیصد ابادی کو نہ صرف سیراب کرتی ہے بلکہ سینکڑوں گھرانے اس نہر سے پینے کا پانی بھی حاصل کرتے ہیں اور اس پانی کو ویرمینوغ کہتے ہیں جسے زرعی زمینات کے لئے کمیا بھی تصور کیا جاتا ہے۔ بلکہ اس پانی سے آج سے چند سال پہلے تک اتنی عقیدت ہوا کرتی تھی کہ جب پہلی دفعہ اس نہر میں پانی چھوڑا جاتا تھا تو اس پانی سے محروم علاقے کے لوگ بالٹی بھر کر ایک ایک قطرہ اپنی زمینوں پہ اس نیت سے ڈالا کرتے تھے کہ ویرمینوغ کی تاثیر ان کی زمینوں پر بھی ہو اور ان زمینوں کی فصلوں میں برکت ہو ۔
راجوئے کی ایک الگ ہی تاریخ ہے ۔

بزرگ کہتے ہیں کہ جب قدیم الایام میں جب کھوت کے لئے نہر کھودی جا رہی تھی اس وقت انجنئیر اور مشینری نہ ہونے کی وجہ سے لوگ بہت تکلیف سے دوچار ہوگئے تھے اور تقریبا شکست مان کر گھروں کو لوٹنے والے ہی تھے تو اچانک ایک پرندہ جس کو مقامی زبان میں اشقوڑہ کہا جاتا ہے ۔ آتاہے اور جہاں تک نہر نکالی گئی تھی وہاں سے کچھ دوری پہ آکر بیٹھ جاتا ہے ۔ ان محنت کشوں میں چند ایک سیانے بھی تھے جو اس وقت اپنے تجربات کی بنیاد پر کہتے ہیں کہ اس پرندے کا پیچھا کرو اور جہاں جہاں بیٹھ جائے وہاں نشان لگایا کرو تاکہ ہم اس نہر کو کامیاب بناکر کھوت کی آدھی ابادی کو پانی سے خودکفیل کر سکیں گے اور آنے والی نسلوں کے لئے پانی کا انتظام ہوسکے ۔ اس مجمع میں کچھ لوگوں نے اس بات کا مذاق بھی اڑایا مگر اکثر نے حامی بھرلی تو چند لوگوں کو مخصوص اوزاروں کے ساتھ اس پرندے کے پیچھے روانہ کر دیا گیا یہ لوگ اس پرندے کے پیچھے پیچھے چلتے جہاں وہ بیٹھ جاتا وہاں پہ نشان لگاتے جاتے اور اسی طرح کھوت راجوئے کے سروے مکمل ہوگیا اور اس زمانے کے دلیر اور محنت کش لوگوں نے ایک ناممکن کو ممکن بناکر تاریخ رقم کردی ۔ اب تک کھوت میں جب بھی سیاح آتے ہیں تو اس نہر کی سیر کرتے ہیں جہاں سے نہر کا آغاز ہوتا ہے وہاں دو محصوص وال کے زریعے پانی کو چھوڑا اور بند کیا جاتا ہے وہاں تک سیر سپاٹے کی نیت سے سیاح چلے جاتے ہیں اور لطف اندوز ہوجاتے ہیں ۔ اس کو مقامی زبان میں مدوک کہتے ہیں جو شاریگرم جامع مسجد سے چند قدم کی دوری پہ واقع ہے ۔
کھوت کی اس مشہور نہر کی صفائی مارچ کے آخری دنوں میں شروع ہوجاتا ہے اور تقریبا ایک ہفتے لگاتا کام کرنے کے بعد پائہ تکمیل کو پہنچتا ہے ۔ اس مہم کے لئے بھی باقاعدہ قواعد و ضوابط لاگو ہیں جن کی پیروی ہر ایک پہ لازم و ملزوم ہے ۔ بل صفائی مہم کا طریقہ کار کچھ یوں ہے کہ اس نہر سے فائیدہ ٹھانے والوں کی کوئی اٹھارہ سے بیس تک مختلف گروپ تشکیل دی گئی ہے جو روز ازل سے اس گروپ میں ہیں اور ہر گروپ میں میں اٹھارہ بیس گھرانے ہوتے ہیں اور اس ایک گروپ کو ایک (پھی) کہتے ہیں ۔ اور دوران صفائی ہر (پھی) یعنی گروپ کو پیمائش کے حساب سے زمہ داری دی جاتی ہے جیسا کے ایک مخصوص جگے کو دکھایا جاتا ہے کہ یہاں سے وہاں تک فلان (پھی) کی زمہ داری ہے اسی طرح ہر (پھی) اپنے اپنے مقررہ جگے کی صفائی کرکے شام کو گھروں کو لوٹتے ہیں ۔ اور اسی طرح سات یا آٹھ دنوں میں بل صفائی موسم مکمل ہوجاتا ہے اور ایک دن مقرر کرکے اس نہر میں پانی چھوڑا جاتا ہے ۔

مدوک سے اگر گاڑی کا سفر ہو تو صرف چالیس منٹ کی مسافت کے بعد آپ کھوت کی مشہور چراگاہ پتیان پہنچ جاتے ہیں ۔ اور یہ کھوت میں بسنے والے تمام باسیوں کی ذاتی ملکیت ہے ۔ اور ہر برادری اور قبیلے کے نام الگ الگ علاقے اور چراگاہیں موجود ہیں جو آپس میں امن اور بھائی چارے کی وجہ سے تاحال منقسم نہیں بلکہ پورا کھوت کے عوام آپس میں مل بانٹ کر اس سے جہاں فائیدہ اٹھانا ہو وہاں فائیدہ اٹھاتے ہیں ۔ ورنہ گرمی کے دنوں میں گائے بیل اور دوسرے جانور وہاں پہ چرنے کے لئے چھوڑ دیتے ہیں جو تقریبا چار سے پانج مہینوں تک وہاں پہ چرتے ہیں اور سردیاں آتے ہی ان کو واپس نیچے بستیوں کی طرف لایا جاتا ہے۔
یا #غاریوغ کھوت میں تین الگ الگ نالے ہیں جن کو غاری کہا جاتا ہے ۔ جن میں ووزگ ، اوجو اور پتیان شامل ہیں ۔ یہاں جس غاری کی بات ہورہی ہے یہ پتیان ہے ۔
یہ حدالنظر وسیع پیمانے پر پھیلا ہوا ایک درہ ہے جس کے وسط میں مشہور گراؤنڈ شاقلشٹ واقع ہے ۔
جولائی کے اوائل میں کھوت کے چند خاندان جو مال مویشیوں کی دیکھ بال زمینوں کے لئے کھاد اور سردیوں کے لئیے ایندھن جمع کرنے کی غرض سے دو مہینے کے لئے غاری کا رخ کرتے تھے ۔ جس کے لیے ایک دن مقرر کیا جاتا تھا جس دن پورا کھوت کے مرد و خواتین اپنے مال مویشیوں کو لیکر غاری چھوڑنے جاتے ۔ خواتین اپنے مال مویشیوں کے ساتھ اور مرد ہر دور کے حساب سے گانے اور میوزک کا اہتمام کرتے ۔ مثلا آج سے اگر چالیس یا پچاس سال پیچھے جائیں تو ڈف بجا کر خود سے گانا گاتے ۔ اور شاقلشٹ پہنچ کر پولو اور بوڈی دیک جیسے کھیلوں کا انعقاد ہوتا اور شام ڈھلتے ہی واپس نیچے بستی کی طرف چلے آتے ۔ پھر زمانے کے ساتھ ساتھ سازو سامان بھی بدلتے گئے ڈف کی جگہ سونی اور پینوسونک اور نیشنل کے جاپانی ٹیپ ریکارڈر نے لے لیے اور ایک دور ایسا آیا کہ غاریوغ کے دن ہر کسی کے کندھے پہ مقامی دستکاری سے تیار کردہ رنگ رنگیلے کور میں ملبوس ٹیپ ریکارڈر جن میں اس زمانے کے مشہور گانے بج رہے ہوتے تھے ۔ غاری کی طرف چلے جاتے تھے۔ مذکورہ مقام شاقلشٹ میں جاکر فٹبال، ولی بال اور کرکٹ کھیل کر شام کو واپس آجاتے تھے۔
اور جو لوگ دو مہینے کے لئے وہاں سکونت اختیار کرتے تھے وہ بھی ان دو مہینوں میں چار الگ الگ تہوار منایا کرتے تھے جنکو #تیلیکی اور #سوتکوریک کہاجاتا تھا ۔
:
جب گاؤں کے باسی دوسرے کھوت کے مال مویشیاں لیکر غاری میں دو مہینے گزارنے کے لئے چلے جاتے تھے تو ایک ہفتے تک وہ نہ ہی چائے میں دودھ استعمال کرتے تھے اور نہ ہی کھانے میں دیسی گھی اور مکھن استعمال کرسکتے تھے مقامی اصولوں کے مطابق ان چیزوں پر پابندی عاید ہوتی تھی تاہم ایک ہفتے یعنی گنتی کے ساتھ دن بعد تیل گھی اور مکھن وغیرہ پر سے پابندی ہٹ جاتی تھی اس دن گھی یا مکھن کا بناہوا ہوا طعام کا انتظام ہوجاتا تھا اور تمام اڑوس پڑوس والے مل بانٹ کر کھاتے تھے جس کو تیل اشٹاریک کہاجاتا تھا ۔
:
دو ہفتوں یعنی چودہ دن بعد دودھ پر سے بھی پابندی ہٹ جاتی تھی اور پہلی دفعہ دودھ والی چائے بناتے اور دودھ سے بنے ہوئے مختلف قسم کے لذیذ کھانے جیسا چھیر گرینج۔ چھیرا شاپک ، وعیرہ بنا کر کھاتے اور اس دن کو چھیر اشٹاریک کہاجاتا تھا۔
#تیلیکی:
جو بھی نئی نویلی دلہن یا کسی کا نومولود بچہ اگر پہلی دفعہ غاری میں آئے تو ان پر لازم تھا کہ ایک محصوص دن وہ ایک دیکچی میں چاول اور ایک دیکچی میں مقامی مٹر جس کو شاکوچھون کہا جاتا ہے ۔ پکاکر ایک مخصوص جگئے پہ لاکر خواتین مل بیٹھ کر کھالیتی تھیں البتہ اس میں مردوں کا حصہ نہیں ہوا کرتا تھا ۔ جسکو تیلیکی کہاجاتا تھا ۔

غاری میں بسنے والے جتنے بھی لوگ ہیں وہ ایک خاص دن پورے کھوت کے لئے دعوت خاص کا انتظام کرتے تھے ۔ جس کا طریقہ کار کچھ یوں تھا ۔ کہ غاری میں بسنے والے ہر گھر کے ذمے ایک چھوٹے سے برتن میں دہی (مچھیر) جمانا ہوتا تھا ۔ اور جن جن کے پاس کھوت سے باہر کے مال مویشی ہوتے تھے ان کے ذمے ایک بڑی پلیٹ میں مقامی کھانا (سناباچی) پکاکر پیش کرنا ہوتا تھا ۔ غاریوغ کے بیس سے پچیس دن بعد سوتکوریک کا اعلان ہوا کرتا تھا جو گیسو مسجد سے ہی جمعہ کے روز اعلان ہوتا تھا اور پورے کھوت میں نمازیوں کے زریعے پیغام (پہنچیا جاتا تھا) اور پھر پانج دن کے اندر پورے کھوت سے مرد حضرات جن میں بچے نوجوان اور بزرگ بھی "جو چل کر پہنچ سکتے تھے” ایک بار پھر عاری کا رخ کرتے تھے۔ اور شاقلشٹ پہنچ کر ان چالیس پینتالیس گھرانوں سے مقامی دہی جسکو مچھیر کہا جاتا ہے ۔ شاقلشٹ پہ جمع کرتے اور پورے عوام مل کر اسے کھاتے اور حسب روایت پولو اور بعد ازاں جب گھوڑے پالنے کا رواج معدوم ہوگیا تو فٹ بال ولی بال اور کرکٹ کھیل کر شام کو واپس گھروں کو لوٹ آتے ۔
وقت کے ساتھ ساتھ سب کچھ بدل گیے۔ جہاں سوتکوریک کے نام پہ یہ تہوار منایا جاتا تھا ۔ وہ معدوم ہوتا چلا گیا وہ رونق نہیں رہی اور نہ ہی کھوت کے باسیوں میں وہ جذبہ اور سکت باقی رہی کہ گہما گہمی کے لمحات میں کچھ وقت نکال کر اس نایاب تہوار کو منانے آتے ۔
بہرحال اس رونق بھری تہوار کو یوں معدوم ہوتا ہوا دیکھ کر کھوت کے چند جوانوں نے ملکر کر یہ تہیہ کرلیا کہ اس تہوار کو تھوڑی سی وسعت دیکر کم ازکم تورکہو کی حد تک منایا جائے ۔ ان نوجوانوں میں ماسٹر امتیاز علی خان جو اسوقت سکول میں تھے ۔ کچھ بچوں کو لیکر جشن شاقلشٹ کے نام سے ایک ٹورنمنٹ کا انعقاد کیا ۔ اور دھیرے دھیرے اس کو شہرت ملتی گئی ۔ شروعات میں تقریبا کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ مگر سدا بہار نوجوان قاری نجم الدین ۔ شیر فراز ، میر کمال الدین ، نظام الدین ، مقبول حسین ، سجاد حسین اور ایسے ہی کافی ترقی پسند نوجوانوں نے ٹھان لی کہ شاقلشٹ کو ترقی کی منزل پہ پہنچا کر دم لینا ہے ۔ مگر کسی بھی کام کو بہتر طریقے سے کرنے کے لئے حکومت کی پشت پناہی نہ ہو تو وہ کام ممکن نہیں ہوسکتا، مگر ان نوجوانوں نے ہمت نہیں ہاری سالہا سال جشن شاقلشٹ کو بہتر کرتے گئے اور آخر کار شاقلشٹ ویلفئیر سوسائٹی معرض وجود میں آئی ۔ اور تا حال کھوت اور شاقلشٹ میں سپورٹس کے حوالے سے صف اول پہ کوشاں ہے ۔ اس تنظیم کے چیئرمین امتیاز علی خان ہیں ۔ صدر قاری نجم الدین ، نائب صدر شیر فراز, مہنور علیشاہ جنرل سیکریٹری اور قاری امام الدین فینانس سیکریٹری ہیں ۔ امسال بھی ان ہیروں کی محنت اور جستجو کی بدولت بڑے ہی پروقار انداز میں جشن شاقلشٹ اختتام پزیر ہوا ۔ اور اگلے سال کے لئے ہمارے نمائندوں اور ممبران پر چند سوالات چھوڑ گیا ۔ وہ یہ کہ انصاف کی حکومت جو ابھی تک ٹورزم کے حوالے سے بڑے بلند بالا دعوے کرتی آئی ہے ۔ مگر شاقلشٹ جیسے ایک انمول ٹورسٹ سپورٹ ابھی تک حکومت کی آنکھوں سے اوجھل کیوں ہے ؟ آج سے غالبا دو سال پہلے شاقلشٹ کے روڈوں کے حوالے سے سمری بھیجوادی گئی تھی وہ آج تک کیوں لاپتہ ہے ؟ اگر ماحول میں نشے اور دوسرے غلط کاموں کی روکھتام اور بچوں میں صحت مند زندگی کو عام بنانے کے لئے کوشاں اس تنظیم کو کوئی سپورٹ کیوں کرنہیں کرتا؟
یہ وہ سوالات ہیں جن کا جواب آج نہیں تو کل ہمارے نمائندوں کو دینا ہی پڑے گا اور جس انداز سے نوجوانوں میں سپورٹس کا جنون بڑھ رہا ہے کھوت کے نوجوانان شاقلشٹ میں اپنے سامنے ایک بہت بڑے سٹیڈیم کا خواب دیکھ رہے ہیں ۔ جو مستقبل قریب میں اپنے ووٹوں سے بھی مشروط کرسکتے ہیں ۔

تین سے چارمربع کلومیٹر پہ پھیلا ہوا یہ سرسبز ہرا بھرا میدان جس کے ایک کونے پہ محکمہ موسمیات کا ٹاور نصب ہے جس کا لاہور کے ساتھ ہوائی رابطے ہیں کے شمال اور جنوب کی طرف خوبصورت پہاڑی سلسلہ جسکو اشپیرو زوم کہاجاتا ہے یہ سلسلہ براستہ کھوتان کھوت اور یارخون کو چند گھنٹوں کی مسافت کے بعد آپس میں ملاتا ہے ۔ اس زمانے کے تندرست اور توانا لوگ صبح کھوت میں گھر سے کسی رشتہ دار کی تعزیت یا مبارکباد کے لئے نکلتے تھے تو شام کو واپس آبھی جاتے تھے اور وہ سلسلہ ابھی تک تسلسل کے ساتھ جاری ہے البتہ اسی دن واپس آنے والے لوگ شاید دنیا میں نہیں رہے مصنوعی خوراک اور نازک مزاجی کے باعث موجودہ دور کے لوگ یہاں سے اکثر بائی روڈ گاڑیوں کے زریعے بونی سے ہوتے ہوئے یارخون چلے جاتے ہیں ۔ اگر کوئی کھوتان کے راستے سے پیدل چلا بھی جائے تو وہ دو دن سیر سپاٹے کے بعد ہی واپس اسی راستے سے لوٹتا ہے ۔
حلانکہ مستحکم حکومت ہو اور اگر اس پر خاطرخواہ رقم خرچ کئے جائیں تو وہ دن دور نہیں کہ لڑکے موٹر سائیکل میں کھوتان لشٹ بازار سے سودا سلف لیکر کچھ ہی دیر میں واپس آجائیں گے۔ یا کوئی ایسا اقدام ہو کہ تین سے چار کلومیٹر کی سرنگ کھوت اور یارخون کو بالکل ایسا ہی قریب لے آئے گی جیسے ٹاؤن چترال اور اویون ۔ یہ باتیں بس مشورے کی حد تک ہیں باقی شاقلشٹ کی بات کرتے ہیں ۔
شاقلشٹ سیاحت کی نیت سے جانے والے کھوت سے صرف ایک گھنٹے کی مسافت کے بعد شاقلشٹ پہنچ جاتے ہیں اور وہاں پہ اپنا کیمپ لگا کر اگر صبح آٹھ بجے آرام سے اٹھکر آہستہ آہستہ چل کر صرف دو گھنٹے کی مسافت کے بعد کھوتان پہنچ جاتے ہیں اور کھوتان میں جہاں بھی وہ بیٹھے
پورا یارخون ، کارگن ، دیوان گول ، بریپ، استچ، دیزگ ، خورزگ، مہتنگ ، بیرزوز، بنگ پائن ، بنگ بالا، یوکوم ، شیچ، دیوان گول، میراگرام نمبر 2, پاور ، پترنگاز ، اور اسی طرح شوڑ کوچ اور وسوم تک کا نظارہ بہت اچھی طرح کرنے کے بعد ایک گھنٹے میں واپس شاقلشٹ پہنچ جائیں گے ۔ اس سے سیاحت کی سیاحت اور ورزش کی ورزش بھی ہوجاتی ہے ۔ اسی طرح شاقلشٹ سے متصل کئی اور درے ہیں جن میں خوبصورت چوٹیاں ، ہرے بھرے گھاس ، دودھ جیسے بہتے ہوئے آبشار اور کئی کئی کلومیٹر میدان بس سیاحوں کی آمد کا منتظر ہیں ۔
اکثر پہاڑی علاقوں میں جنگلی جانوروں کا ڈر رہتا ہے مگر یہاں یہ علاقہ حد نظر وسیع اور کھلا ڈھلا ہونے کی وجہ سے جنگلی جانور بھی نایاب ہیں ۔ بہت کم بھیڑیے لومڑیوں کے علاؤہ ایک اور جانور پایا جاتا ہے جن کو مقامی زبان میں بیشندی کہاجاتا ہے ۔
شاقلشٹ کے تینوں طرف بہتی ندیاں ہیں جس کی ایک طرف بہت چھوٹی مقدار میں دریا بہتا ہے جو گرمیوں میں تیرنے کے لئے انتہائی موزوں ہے ۔
میں کبھی شندور گیا نہیں ہوں مگر جس طرح لوگوں سے سنا ہے کہ شاقلشٹ کا میدان شندور سے کافی حد تک بڑا ہے اور ۔ شاقلشٹ تک رسائی شندور سے کئی گنا آسان ہے ۔ بونی سے سے صرف پانج گھنٹے میں شاقلشٹ پہنچا جاسکتا ہے ۔
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے کے مصداق میں بھی اس خیال کے ساتھ یہ لکھ رہا ہوں کہ کیا پتہ کوئی تو ہو جو ایک دفعہ محبت کی نظر سے اس بہترین مقام کی طرف دیکھے، جس پر تھوڑے سے پیسے خرچ کرے تو حکومت پاکستان کے لئے بہترین ٹورسٹ سپوٹ بن کے سامنے آسکتا ہے اور اس کی بدولت کھوت کے باسیوں کے لئے روزگار کے مواقع فراہم ہوسکتے ہیں اور یہاں سیاحت کا نظام اصولی بنیادوں پہ ہو، یہاں پہ سٹیڈیم بنایا جائے تو آنے والی نسل اسپورٹس کے میدان میں اچھا خاصا نام کماسکتے ہیں اور علاقے کی نمائندگی نیشنل لیول پہ کرسکتے ہیں ۔ اور اگر تھوڑی سی محنت کی جائے تو انشاءاللہ صرف تیس سے پینتیس منٹ کی دوری پہ یارخون وادی کی سیر بھی ممکن ہوسکتی ہے ۔
فی الحال ۔ حکومت وقت کو چاہئیے کہ شاقلشٹ تک روڈوں کی بحالی کو ممکن بنانے کوشش کرے اور سب سے ضروری شاقلشٹ میں کم ازکم ایک چھوٹا سا گیسٹ ہاؤس تعمیر کیا جائے تاکہ مستقبل میں کسی مہمان کی آمد متوقع ہو ۔ اور یہاں کے ماحول کو ملحفوظ خاطر رکھ کر یہاں محصوص مقامات پر لیٹرین تعمیر کیے جائے تاکہ شاقلشٹ کی خوبصورتی ہمیشہ ایسی ہی برقرار رہے ۔
آخر میں بس اتنا سا گزارش ہے کہ جشن شاقلشٹ کو پروموٹ کرنے کے لئے ہر پاکستانی کو ایک دفعہ ضرور تشریف لانا چاہئیے تاکہ جلد سے جلد جشن شاقلشٹ عالمی سطح پہ سیاحوں کو اپنی طرف راغب کرے ۔

One sentence for Peshawar🇵🇰 ?
12/07/2021

One sentence for Peshawar🇵🇰 ?

‏ایک زمانہ تھا جب پشاور سے شام اور عراق بنا تھا  ANP کے دور حکومت میں اور آج دیکھولندن یا پیرس نہیں ہے الحمدللہ یہ ہے پش...
11/07/2021

‏ایک زمانہ تھا جب پشاور سے شام اور عراق بنا تھا ANP کے دور حکومت میں اور آج دیکھو
لندن یا پیرس نہیں ہے الحمدللہ یہ ہے
پشاور خیبرپختونخوا ہے⁩⁦ شکریہ عمران خان

‎ ‎ ‎

Beautification/Illumination Drive throughou peshawar City  by Peshawar development authority on the direction Minister H...
11/07/2021

Beautification/Illumination Drive throughou
peshawar City by Peshawar development authority on the direction Minister Health and Finance taimur khan jhagra of DG PDA Madam Amara Khan through Electrical,

06/07/2021

خیبر پختونخوا کے ضلع چترال کے تھانوں میں "خواتین ڈیسک" کے قیام سے خواتین کو قانونی مدد میں آسانی.

Chitral Police

01/07/2021

حکومت پېښور پوهنتون ته په کال 2021 کي سومره پيسې ورکړي؟ کامران خان بنګښ مشرق ټي وي پروګرام "سنټر پواينټ" کي تفصيلي خبرې۔

28/06/2021

کمشنر ہزارہ ریاض محسود وزیراعظم عمران خان کو ناران دورہ کے موقع پر بریفنگ دے رہے ہیں...

28/06/2021

لائیو سٹریم: وزیر اعظم عمران خان کا ٹائیگر فورس کے رضا کاروں سے ناران میں خطاب-

beautiful Peshawar 🌹
27/06/2021

beautiful Peshawar 🌹

Address

Peshawar

Telephone

+923063161646

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Zmunga Pakhtunkhwa posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share


Other Tourist Information Centers in Peshawar

Show All

You may also like