My Beautiful village BANDA NABI

My Beautiful village BANDA NABI Like our page for important news and information about Banda Nabi and its surroundings۔

افریقہ کے گھاس کے میدانوں میں شیر کے بچے جب کھیل رہے ہوتے ہیں تو بچہ شیر کھیلتے کھیلتے بڑے شیر کے جسم پر اپنے دانت گھاڑ ...
12/10/2024

افریقہ کے گھاس کے میدانوں میں شیر کے بچے جب کھیل رہے ہوتے ہیں تو بچہ شیر کھیلتے کھیلتے بڑے شیر کے جسم پر اپنے دانت گھاڑ دیتا ہے. تب آپ بڑے شیر کا مشاہدہ کریں تو وہ تکلیف میں ایک دہاڑ مارتا ہے. بچہ شیر خوش ہو جاتا ہے. آپ کا کیا خیال ہے اس بچے کے چھوٹے چھوٹے دانت اس بڑے شیر کی مضبوط کھال کو اتنی تکلیف پہنچا سکتے ہیں.؟

اسکا جواب ہے بلکل نہیں. پھر شیر اتنی تکلیف میں دھاڑ کیوں مارتا ہے.؟ اسکا جواب ہے اس چھوٹے شیر کو یہ یقین دلانے کیلئے کہ اس کے پنجوں اور جبڑوں میں اتنی طاقت ہے جو ایک ایسے شیر کی بھی چیخیں نکال سکتا ہے سارا جنگل جس کی دہشت سے ڈرتا ہے. یہی اعتماد لے کر کل جب یہ بچہ شیر بڑا ہوتا ہے تو بڑے بڑے ریوڑ اس کی ہیبت سے بھاگ رہے ہوتے ہیں.

ہم پرورش کرتے اپنے بچوں کو بڑا تو کر دیتے ہیں لیکن اکثر ان سے اعتماد چھین لیتے ہیں. ہمارا تعلیمی نظام بھی بچوں کا اعتماد کمزور کرتا ہے. مثلاً ہمارے سکول میں ایک استاد شاگردوں کو کوئی مضمون لکھنے کا کہتا ہے تو وہ مضمون چیک کرتے یہ دیکھتا ہے کس طالب علم نے وہ لکھا جو استاد کی طلب کے مطابق ہے. اسے اچھے نمبر دے دیتا ہے اور جس نے استاد کی طلب پوری نہ کی اسے کم نمبر دے دیتا ہے.

فن لینڈ کا استاد جبکہ مضمون میں صرف یہ چیک کرتا ہے میرے طالب علم کی سوچ کہاں ہے. وہ اپنے طالب علم کی سوچ کی کمی بیشی نوٹ کرتا ہے لیکن کسی طالب علم کو نمبر نہیں دیتا. وہاں کا استاد طالب علم کو بنا رہا ہوتا ہے ہمارا استاد اسے اپنی سوچ پر تول رہا ہوتا ہے. جو اس ترازو پر پورا نہ اترے وہ فیل کر دیا جاتا ہے اور اسکا اعتماد کچل دیا جاتا ہے.

یہی کام والدین بھی کرتے ہیں. یہی کام خاندان بھی کرتا ہے. بچے زندگی بھر دوسروں کے معیار پر پورا اترنے کی دوڑ میں لگ جاتے ہیں. وہ دوڑ جس میں یہ اپنے آپ کو کھو دیتے ہیں. یہ دوڑ جیت جانے والا بھی خوش نہیں اور ہار جانے والے کو ہم لوگ خوش ہونے کا حق ہی نہیں دیتے. کبھی کبھی لگتا ہے ہم سے اچھی تربیت اور پرورش تو افریقہ کے گھاس کے میدانوں کے شیر اپنے بچوں کی کرتے ہیں. بھلے وہ جانور ہی ہیں لیکن
ان میں اعتماد تو ہوتا ہے ۔

History of Wars and Peace

*خالص"ڈلیاں"*سابقہ دور کی گاوں والوں کی LED لائٹسجن کا جلتا ہوا "*مٔٹھا" دیکھ کے *جلمسان، جن،چڑیلیں جلپیرو پٔھوتنے* بھاگ...
09/10/2024

*خالص"ڈلیاں"*
سابقہ دور کی گاوں والوں کی LED لائٹس
جن کا جلتا ہوا "*مٔٹھا" دیکھ کے *جلمسان، جن،چڑیلیں جلپیرو پٔھوتنے* بھاگ جاتے تھے

انا للہ وانا الیہ راجعون
28/09/2024

انا للہ وانا الیہ راجعون

28/09/2024
دنیا میں کسی جانور کسی مخلوق نے انسان کا اتنا شکار نہیں کیا جتنا انسان نے انسان کا کیا ہے  انسان نے انسان کو جنگوں میں م...
27/09/2024

دنیا میں کسی جانور کسی مخلوق نے انسان کا اتنا شکار نہیں کیا جتنا انسان نے انسان کا کیا ہے انسان نے انسان کو جنگوں میں مارا رشتوں میں مارا محبت سے مارا دھوکے سے مارا یہ انسان اتنے رنگ بدلتا ہے کہ کوئی مخلوق نہیں بدلتی اور یہ اپنی ہی نسل کا شکار کرنا پسند کرتا ہے کوئی دوست کے روپ میں دشمن ہے کوئی مسافر کے بھیس میں لٹیرا ہے جو سچائی کی قسم کھا رہا ہے وہ سچ سے ہی دور ہے جسے ایمانداری کا غرور ہے وہ برتری کے احساس کا غلام ہے انسان نے سب بن کر رہنا سیکھا ایک انسان ہی بن کر رہنا اس کے لیے مشکل رہا. 🥀

"اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ"
25/09/2024

"اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ"

کسی ریاست میں ایک نان بائی بادشاہ کے دربار میں حاضر ہوا اور دست بستہ عرض کی، "بادشاہ سلامت، موجودہ مہنگائی کے سبب روٹی ک...
28/08/2024

کسی ریاست میں ایک نان بائی بادشاہ کے دربار میں حاضر ہوا اور دست بستہ عرض کی، "بادشاہ سلامت، موجودہ مہنگائی کے سبب روٹی کی قیمت 5 روپے سے بڑھا کر 10 روپے کرنا ضروری ہو گیا ہے، کیونکہ اب منافع میں کمی آ رہی ہے۔"

بادشاہ نے نان بائی کی بات سنی اور کچھ دیر سوچنے کے بعد فرمایا، "روٹی کی قیمت 30 روپے کر دو۔"

نان بائی یہ سن کر پریشان ہو گیا اور التجا کی، "بادشاہ سلامت، لوگ 5 روپے کا اضافہ بھی قبول نہیں کریں گے، آپ 25 روپے بڑھانے کا حکم دے رہے ہیں؟"

بادشاہ نے مسکراتے ہوئے کہا، "تم روٹی 30 روپے کی کر دو، باقی میں سنبھال لوں گا۔"

نان بائی نے بادشاہ کا حکم مانا اور روٹی کی قیمت 30 روپے کر دی۔ کچھ ہی دنوں میں عوام نے اس مہنگائی کے خلاف بادشاہ کے پاس شکایت درج کروائی۔ عوام کی شکایت سن کر بادشاہ نے نان بائی کو دربار میں حاضر کرنے کا حکم دیا۔ جب نان بائی دربار میں حاضر ہوا تو بادشاہ نے اسے حکم دیا، "آج کے بعد تم روٹی آدھی قیمت پر، یعنی 15 روپے میں فروخت کرو گے، اور اگر حکم کی خلاف ورزی کی تو تمھارا سر قلم کر دیا جائے گا۔"

یہ سنتے ہی عوام نے خوشی سے تالیاں بجائیں کہ روٹی کی قیمت کم ہو گئی ہے۔ یوں روٹی 15 روپے کی ہو گئی، نان بائی کو بھی فائدہ ہوا، بادشاہ کی دانشمندی کا بھی چرچا ہوا، اور عوام نے بھی سکون کا سانس لیا۔

اس طرح نان بائی بھی خوش ہوا، بادشاہ بھی خوش ہوا، اور عوام بھی خوش ہوگئی، حالانکہ حقیقت میں صرف قیمتوں کا کھیل کھیلا گیا تھا۔
یہ قصہ نہ صرف دلچسپ ہے بلکہ گہرے معاشرتی مسائل پر بھی روشنی ڈالتا ہے۔ کہانی میں ایک نان بائی اپنی مشکلات کے باعث روٹی کی قیمت بڑھانے کا مطالبہ کرتا ہے، لیکن جب بادشاہ اس کی قیمت 30 روپے کرنے کا حکم دیتا ہے تو نان بائی حیران رہ جاتا ہے۔ بعد میں، بادشاہ عوام کی خوشی کے لیے قیمت کو آدھا یعنی 15 روپے کر دیتا ہے۔ اس کے نتیجے میں نان بائی کو بھی منافع مل جاتا ہے، بادشاہ بھی عوام کی نظر میں عادل بن جاتا ہے، اور عوام خوش ہو جاتی ہے۔

یہ قصہ اس بات کا آئینہ دار ہے کہ کیسے حکمران اکثر عوام کی سادگی کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور بظاہر انصاف کرنے کے بجائے عوام کی جذباتی حالت کا استحصال کرتے ہیں۔ نان بائی اور بادشاہ دونوں نے اپنی اپنی جگہ فائدہ اٹھایا، اور عوام کو لگا کہ ان کے حق میں کچھ بہتر ہوا ہے، حالانکہ حقیقت میں ایسا نہیں تھا۔

یہ قصہ دراصل معاشرتی ذہنیت اور حکومتی چالاکی کا خوبصورت منظرنامہ پیش کرتا ہے، جس سے عوام کو یہ سبق ملتا ہے کہ وہ اپنی آنکھوں سے دیکھے بغیر کسی فیصلے کو قبول نہ کریں اور حکومتی چالوں کو سمجھنے کی کوشش کریں۔
موجودہ حکومت کا بل ریایت دینے کا فیصلہ بھی کچھ اسی طرح ہے

21/08/2024

مشکل وقت میں کوئی کام نہیں آتا سوائے اللّٰه کے || پیر سید نصیرالدین نصؔیر گیلانی رحمت اللہ علیہ

25/07/2024

بانڈا نبی کی حدود میں ڈرائیور کی لاپرواہی کی وجہ سے کیری ڈبہ گہری کھائی میں جا گرا ۔ڈرائیور کی غلطی یہ تھی کہ اس نے بچے کو گاڑی میں اکیلا چھوڑا ہوا تھا تو بچے نے گیئرنکال دیا اور گاڑی کھائی میں جا گری ۔مقامی لوگوں نے زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا۔

یہ موصوف پیر سید حسن شاہ بُٹراں والے ہیں۔یہ گجرات کے مشہور آستانہ عالیہ بُٹر شریف کے گدی نشین ہیں۔یہ سید کہلاتے ہیں۔ نما...
24/07/2024

یہ موصوف پیر سید حسن شاہ بُٹراں والے ہیں۔
یہ گجرات کے مشہور آستانہ عالیہ بُٹر شریف کے گدی نشین ہیں۔

یہ سید کہلاتے ہیں۔ نماز کبھی شوقیہ پڑھ لی تو پڑھ لی ورنہ زحمت نہیں کرتے، داڑھی بقاعدگی سے منڈواتے ہیں۔ البتہ گدی میں بیٹھتے وقت پگڑی سر پر ضرور رکھتے ہیں-

موصوف چھوٹے موٹے پیر نہیں ہیں بڑے تگڑے سلسلے کے جانشین ہیں۔ ان کے مریدوں کی تعداد بھی خاصی ہے-

موصوف کے تین شوق ہیں۔ مریدوں سے پاؤں دبوانا یہ اٹھتے بیٹھتے جاگتے سوتے پاؤں دبواتے نظر آئیں گے۔ سفید ریش بزرگوں سے لیکر چھوٹے بچوں تک لوگ ان کے پاؤں سے چمٹے نظر آئیں گے۔
ان کا دوسرا شوق حقہ ہے۔ حقہ انکی ہر روحانی محفل کا حصہ ہوتا ہے۔
ان کا تیسرا شوق یورپ گھومنا، ویڈیوز بنانا اور ماڈلنگ کرنا ہے۔

اس پیر طریقت کے طریقے پر چلتے ہوئے مرید جنت دیکھیں نہ دیکھیں یہ مگر ان کے چندے سے دنیاوی جنت سوئٹزرلینڈ سے لیکر ناروے تک جارجیا سے جکارتہ تک سب دیکھ آئے ہیں۔

شادیوال روڑ گجرات میں واقع ان کے آستانہ عالیہ تک مُرید ننگے پاؤں بھی آتے ہیں۔ کئی کئی دن پیدل چل کر آتے ہیں۔ نذر مان کر آتے ہیں۔
رکشوں اور ویگنوں میں دھکے کھاتے آتے ہیں اور نذرانے ان کے پاؤں پر رکھتے ہیں۔ یہ ان نذرانوں سے بزنس کلاس کی ٹکٹ لیکر دنیا کی سیر کو نکلتے ہیں۔

انکی ملکیت میں کئی مہنگی جائیدادیں ہیں۔ لگژری گاڑیاں اور پرتعیش گھر ہیں۔
سورس آف اِنکم فقط دربار عالیہ بُٹر شریف

انکی شکل اور ان کی حرکتیں دیکھیں اور پھر ان مریدوں کی عقل پر ماتم کریں جو اس بہروپیے کو سجدہ کرتے ہیں۔
اسے پیر اور ولی مانتے ہیں۔
اللہ کو چھوڑ کر اس کے وسیلے سے جنت مانگتے ہیں۔
اپنی پریشانیوں کیلئے ان سے رجوع کرتے ہیں۔
منقول

20/07/2024

کچھ چیزیں ایک خوبصورت یاد بن کر رہ جاتی ہیں

”ایک وقت تھا جب گاؤں کے سب لوگ بس میں بیٹھ کر بازار جایا کرتے تھے، سڑک پر چلتی بس جب اپنا مخصوص ہارن بجاتی تو گھروں میں ...
10/07/2024

”ایک وقت تھا جب گاؤں کے سب لوگ بس میں بیٹھ کر بازار جایا کرتے تھے،
سڑک پر چلتی بس جب اپنا مخصوص ہارن بجاتی تو گھروں میں پتہ چلتا کہ پہلا ٹائم گزر رہا ہے،
کسی کو اپنے ہاں مہمان آنے کی اطلاع ہوتی اور کسی کو اپنے گھر بیٹھے مہمان کو روانہ کرنے کی فکر ہوتی
اور پھر وقت بدل گیا۔
روڈ بدل گٸے، لوگ بدل گٸے، محبتیں بدل گٸیں، بسیں بدل گئیں،
سائیکلیں ٹھکانے لگ گٸیں، درخت کٹ گٸے، چِڑیاں اُڑ گئیں، چہچہاہٹ تھم گئی، پیدل والے رستوں پر گھاس اُگ گٸی،
اور پھر گاؤں کے لوگ آپس میں بیگانے ہو گٸے، ایک دوسرے کی پرواہ ختم ہو گٸی، اور یوں ایک حسِین زمانے کا اختتام ہو گیا“

05/07/2024

بريکنگ نیوز
مڪہ مڪرمہ میں نابينا شخص کی طواف کے دوران نظر واپس آگئی ،
سبحان الله ،

اللہ فضل داد چچا کو صحت و تندرستی عطا ء فرمائے زندہ دل لوگ
06/04/2024

اللہ فضل داد چچا کو صحت و تندرستی عطا ء فرمائے زندہ دل لوگ

قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں ایک پروفیسر ڈاکٹرتراب الحسن صاحب نے ایک تھیسس لکھ کر پی ایچ ڈی ‏Punjab" ... کی ڈگری ح...
15/03/2024

قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں ایک پروفیسر ڈاکٹر

تراب الحسن صاحب نے ایک تھیسس لکھ کر پی ایچ ڈی ‏Punjab" ... کی ڈگری حاصل کی ہے۔ جس کا عنوان ہے ‏and the War of Independence 1857 اس تھیسس میں انہوں نے جنگ آزادی کے حالات پر روشنی ڈالی ہے . جس کے مطابق اس جنگ میں جن خاندانوں نے جنگ آزادی کے مجاھدین کے خلاف انگریز کی مدد کی، مجاھدین کو گرفتار کروایا اور قتل کیا اور کروایا ان کو انگریز نے بڑی بڑی جاگیریں مال و دولت اور خطابات سے نوازا ان کے لئے انگریز سرکارنے وظائف جاری کئے ۔ اس تھیسس کے مطابق تمام خاندان وہ ہیں جو انگریز کے وفادار تھے اور اس وفاداری کے بدلے انگریز کی نوازشات سے فیضیاب ھوئے۔ یہ خاندان آج بھی جاگیردار ھیں اور آج بھی اپنے انگریز آقا کے جانے ‏Griffin punjab کے بعد ھر حکومت میں شامل ھوتے ھیں۔ سے حاصل کردہ ریکارڈ کے مطابق 1909 ; chifs Lahore‏ سید یوسف رضا گیلانی کے بزرگ سید نور شاہ گیلانی کو انگریز سرکار نے ان کی خدمات کے عوض 300 روپے خلعت اور سند عطا کی تھی۔ Proceeding of the Punjab‏ ‏Political department no 47, june 1858 کے مطابق دربار حضرت بہاؤالدین زکریا کے سجادہ نشین شاه محمود قریشی کے اجداد نے مجاہدین آزادی کے خلاف انگریز کا ساتھ دیا۔ انہیں ایک رسالہ کے لئے 20 آدمی اور گھوڑے فراہم کئے۔ اس کے علاوہ 25 آدمی لیکر خود بھی جنگ میں شامل ھوئے۔ انگریزوں کے سامان کی حفاظت پر مامور رھے۔ ان کی خدمات کے عوض انہیں تین ہزار روپے کا تحفہ دیا گیا۔ دربار کیلیئے 1750 روپے کی ایک قیمتی جاگیر اور ایک باغ دیا گیا جس کی اس وقت سالانہ آمدن 150 روپے تھی۔ جو حوالہ وزیر اعظم گیلانی کا هے وہی اپوزیشن لیڈران کی مخبری پر کئی مجاهدین کو گرفتار کر کے قتل کیا گیا۔ انعام کے طور پر چوہدری شیر خان کو ریونیو اکٹھا کرنے کا اختیار دیا گیا اور جب سب لوگوں سے اسلحہ واپس لیا گیا تو انہیں پندرہ بندوقیں رکھنے کی اجازت اور 500 روپے خلعت دی گئی۔ Gujranwala Guzts 1935-36 Govt‏ کے مطابق حامد ناصر چٹھہ کے بزرگوں میں . of Punjab‏ سے خدا بخش چٹھہ نے جنگ آزادی میں انگریزوں کا ساتھ دیا وہ اس وقت جنرل نکلسن کی فوج میں تھے۔ قصور کے خیر الدین خان جو خورشید قصوری کے خاندان سے تھے نے انگریزوں کے لیئے 100 آدمیوں کا دستہ تیار کیا اور خود بھتیجوں کے ساتھ جنگ میں شامل ھوا۔ انگریزوں نے اسے 2500 روپے سالانہ کی جاگیر اور ھزار روپے سالانہ پنشن دی۔ " ۔ " احمد خان کھرل کی مقبولیت بڑھی تو انگریزوں کو ڈر پیدا ہوا کہ ان کے مقامی سپاہی جلد یا بدیر احمد یا کھرل سے جا ملے گے۔ اس لئے 10 جون 1857 ء کو ملتان چھاؤنی میں پلاٹون نمبر 69 کو بغاوت کے شبہ میں نہتا کیا گیا اور پلاٹون کما نڈر کو مع دس سپاہیوں کے توپ کے آگے رکھ کر اڑا دیا گیا۔ آخر جون میں بقیہ نہتے پلاٹون کو شبہ ہوا کہ انہیں چھوٹی چھوٹی ٹولیوں میں فارغ کیا جائے گا اور تہ تیغ کردیا جائے گا۔ سپاہیوں نے بغاوت کردی تقریباً باره سو سپاہیوں نے علم بغاوت بلند کیا۔ انگریزوں کے خلاف بغاوت کرنے والے مجاہدین کو شہر اور چھاؤنی کے درمیان پل شوالہ پر دربار بہاء الدین زکریا کے سجاده نشین مخدوم شاہ محمود قریشی نے انگریزی فوج کی قیادت میں اپنے مریدوں کے ہمراہ گھیرے میں لے لیا اور تین سو کے قریب نہتے مجاہدین کو شہید کردیا۔ یہ شاہ محمود قریشی ہمارے
موجودہ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کے لکڑ داداتھے۔ ان کا نام ان ہی کے نام پر رکھا گیا کچھ باغی دریائےچناب کے کنارے شہر سے باہر نکل رہے تھے کہ انہوں نے دربار شیر شاہ کے سجادہ نشین مخدوم شاه علی محمد نے اپنے مریدوں کے ہمراہ گھیرے میں لے لیا اور ان کا قتل عام کیا ۔ مجاہدین نے اس قتل عام سے بچنے کے لئے دریا میں چھلانگ لگادی کچھ ڈوب کر جان بحق ہوگئے اور کچھ بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے ۔ پار پہنچ جانے والوں کو سیدسلطان قتال بخاری کے سجادہ نشین دیوان آف جلال پور پیروالہ نے اپنے مریدوں کی مدد سے شہید کردیا۔ جلال پور پیروالہ کے یہ عاشق علی بخاری کا مجموعہ انھا کی ال ہے۔ میں سے ہیں۔ مجاہدین کی ایک ٹولی شمال میں حویلی کو نگاکی طرف نکل گئی جسے پیر مہر چاہ آف حویلی کورنگا نے اپنے مریدوں اور لنگریال، ہراج سرگانہ ترگڑ سرداروں کے ہمراہ گھیر لیا اور چن چن کر شہید کردیا۔ مہر شاہ آف حویلی کورنگا سید فخر امام کے پڑدادا کا سگا بھائی تھا ۔ اسے اس قتل عام میں فی مجاہد شہید قتل کرنے پر بیس روپے نقد اور ایک مربع اراضی عطا کی گئی۔ مخدوم شاہ محمود قریشی کو 1857ء کی جنگ آزادی کچلنے میں انگریزوں کی مدد کے عوض مبلغ تین ہزار روپے نقد جاگیر سالانہ معاوضہ مبلغ ایک ہزار سات سواسی روپے آٹھ چاہات جن کی سالانہ آمدنی ساڑھے پانچ سوروپے تھی بطور معافی دوام عطا ہوئی

ستارے اور دوست ایک جیسے ہوتے ہیں چاہے کتنے ہی فاصلے پر کیوں نا ہوں انکی روشنی آپ تک پہنچتی رہتی ہے
09/03/2024

ستارے اور دوست ایک جیسے ہوتے ہیں چاہے کتنے ہی فاصلے پر کیوں نا ہوں انکی روشنی آپ تک پہنچتی رہتی ہے

24/02/2024

غیرت مند قوم کے بے غیرت لیڈر

19/02/2024

بدکردار اور بدخصلت انسان کا جب کسی سے تعلق ٹوٹ جاتا ہے تو انتہائی نیچ حرکتیں کرتا ہے دوستوں کے راز کھول دیتا ہے اپنوں کی كمزوریاں کوتاہیاں لوگوں کو بتاتا ہے اور گلا کرتا ہے۔ خاندانی لوگ اسکے بلکل برعکس عوتے ہیں

بانڈہ نبی میں حاجی عبدلکریم کی زوجہ اور محمد شمعریز اور محمد ریاست کی والدہ محترمہ رضاۓ الٰہی سے وفات پا گیٸں ہیں جنکی ن...
08/01/2024

بانڈہ نبی میں حاجی عبدلکریم کی زوجہ اور محمد شمعریز اور محمد ریاست کی والدہ محترمہ رضاۓ الٰہی سے وفات پا گیٸں ہیں جنکی نماز جنازہ آج بروز سوموار دن 03:00 بجے بانڈہ نبی میں ادا کی جاۓ گی إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ

Address

Abbottabad

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when My Beautiful village BANDA NABI posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share