Pak Virsa پاک ورثہ

Pak Virsa  پاک ورثہ Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Pak Virsa پاک ورثہ, Tourist Information Center, مری روڈ ایبٹ آباد, Abbottabad.
(9)

پاکستانی ثقافت۔پوشیدہ تاریخی جگہیں۔سیر گاہیں۔پرانے کھیل رسم و رواج۔علاقاٸی ثقافت۔شہروں گاٶں کا محل وقوع۔دریاٶں نہروں پہاڑوں چشموں آبشاروں کی معلومات۔وطن عزیز سے نکلنے والے قدرتی خزانے بہت سی تاریخ اور پاکستان میں سیاحت کہ فروغ کی کوشش۔

بھلیال سالٹ ماٸن چکوال سے خوشاب کی طرف جاتے ہوۓ روڈ پر ایک گاؤں جس کا نام بھلیال ہے، وہاں سے میٹل روڈ  جبا  جاتا ہے جبا ...
12/11/2024

بھلیال سالٹ ماٸن
چکوال سے خوشاب کی طرف جاتے ہوۓ روڈ پر ایک گاؤں جس کا نام بھلیال ہے، وہاں سے میٹل روڈ جبا جاتا ہے جبا سے تھوڑا پہلے باٸیں ہاتھ پر ایک جیپ ٹریک ہے جو اس کان کی طرف جاتا ہے. بھلیال کلر کہار کا ایک گاٶں ہے جو کلر کہار سے کوٸی 20 کلومیٹر پہ واقع ہے اس کان تک آنے کے لیے خوبصورت راستہ میں 6 کلومیٹر کا راستہ کچا ہے
کان ویسے تو نمک کی ہے لیکن جگہ ایسی خوشنما افسانوی رومانوی بلکل کسی عشق کی داستان جیسی
یہ سالٹ مائن کسی بھی طرح سے کھیوڑا سالٹ مائن سے کم نہیں ہے.
جب آپ مائن کے سامنے آتے ہیں تو پہلا احساس ہوتا ہے آپ کسی الف لیلیٰ میں بیان کردہ جگہ کے سامنے کھڑے ہیں ۔ بلند ترین پہاڑ ، گھنے جنگلات ، تازہ پانی کے چشمے اور ہر جانب پھیلی جنگلی حیات بھی شامل ہے . اس مائن کی لمبائی بھی بہت زیادہ ہے جس کے اندر ٹرک تک گھومتے رہتے ہیں پاکستان میں موجود بہت کم لوگ ہیں جو اس ماٸن کے متعلق جانتے ہیں مجموعی طور پر اس مائن کو کھیوڑہ مائن سے زیادہ ہی کہا جا سکتا ہے کیونکہ کھیوڑہ ماٸن مشہور ہے اور راستہ آسان ہے اس لیے وہ زیادہ مشہور ہے آپ یہاں بھی جاٸیں اور دیکھیں اس احساس کو جو اس کو دیکھ کے محسوس ہوتا ہے۔

کس کس کو یاد ہے ۔؟
11/11/2024

کس کس کو یاد ہے ۔؟

مالٹا۔پاکستان میں مالٹے کی اقسام میں سیلسٹیانہ، مارش ارلی، ٹراکو، گریپ فروٹ کی اقسام میں شیمبر، ریڈ بلش، ترش پھلوں کی اق...
06/11/2024

مالٹا۔
پاکستان میں مالٹے کی اقسام میں سیلسٹیانہ، مارش ارلی، ٹراکو، گریپ فروٹ کی اقسام میں شیمبر، ریڈ بلش، ترش پھلوں کی اقسام میں فری ماؤنٹ، فیئر چائلڈ، لیمن کی اقسام میں ایوریکا لیمناور چکوترہ اور مسمی شامل ہیں۔
میٹھا ماہ ستمبر میں تیار ہو جاتا ہے جبکہ مسمی، بلڈ ریڈ اور روبی ریڈ نومبر میں تیار ہو کر مارکیٹ میں آ جاتے ہیں اور کینو دسمبر تک مارکیٹ میں دستیاب ہوتا ہے۔
پاکستان میں مالٹے کی بے شمار قسمیں کاشت کی جاتی ہیں، یہ دنیا بھر کے مقبول پھلوں میں شامل ہے۔
مالٹے کی پیداوار کا 95 فیصد حصہ صوبہ پنجاب سے حاصل ہوتا ہے۔ جس میں 70 فیصد حصہ کینو کا ہے۔ تاریخی اعتبار سے کینو کی کاشت سب سے پہلے ضلع سرگودھا سے شروع ہوئی۔ پاکستان میں سرگودھا، فیصل آباد، ساہیوال اورلیہ کینو کی کاشت کے لحاظ سے اہم اضلاع ہیں۔ میانوالی، اٹک، چکوال، تلہ گنگ، سرگودھا، جھنگ اور دیگر اضلاع شامل ہیں۔ پاکستان میں سب سے زیادہ کینو ضلع سرگودھا کا مشہور ہے۔

ایک مالٹے سے جسم کو روزانہ درکار وٹامن سی کی 70 فیصد مقدار مل جاتی ہے جو مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے اہم وٹامن ہے۔

یہ وٹامن آئرن کو جذب کرنے کے لیے بھی اہم ہوتا ہے جبکہ جسم کو خون کی شریانوں اور مسلز کی تشکیل کے لیے بھی اس کی ضرورت ہوتی ہے۔

معدے کے لیے بہترین
ایک مالٹے میں 3 گرام غذائی فائبر موجود ہوتا ہے۔

فائبر سے نہ صرف قبض سے بچنے یا اس سے ریلیف میں مدد ملتی ہے بلکہ یہ غذائی جز آنتوں کو بھی صحت مند رکھتا ہے۔

5 منٹ کے اندر نیند کو یقینی بنانے میں مددگار طریقے

اسی طرح فائبر سے کولیسٹرول اور بلڈ شوگر کی سطح بھی کم ہوتی ہے۔

مالٹوں میں موجود فائبر سے پیٹ بھرنے کا احساس زیادہ دیر تک برقرار رہتا ہے جس سے جسمانی وزن کو کنٹرول کرنا بھی آسان ہوجاتا ہے۔

ورم کش
ہر مالٹے میں 170 phytochemicals اور 60 فلیونوئڈز ہوتے ہیں، یعنی یہ ورم کش پھل ہے۔

اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور یہ پھل طویل المعیاد ورم سے لڑنے میں ادویات سے زیادہ بہتر ثابت ہوسکتا ہے۔
کم از کم ایک مالٹا روز ضرور کھاٸیں

تاریخ کی سب سے طاقتور ترین معذرت ۔۔۔!!!! مفہوم حدیث پاکجب حضرتِ ابوذرؓ نے غلام کو کہا . . .  "اے کالی کلوٹی ماں کے بیٹے!...
25/10/2024

تاریخ کی سب سے طاقتور ترین معذرت ۔۔۔!!!!
مفہوم حدیث پاک
جب حضرتِ ابوذرؓ نے غلام کو کہا . . .
"اے کالی کلوٹی ماں کے بیٹے! اب تو بھی میری غلطیاں نکالے گا . . ؟
غلام یہ سن کر غصے اور افسوس سے بے قرار ہو کر یہ کہتے ہوے اٹھے اللہ کی قسم! میں اسے ضرور بالضرور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے سامنے اٹھاؤں گا!!
واقعہ پیارے نبی پاکﷺ کے سامنے رکھا
یہ سن کر اللہ کے رسول ﷺ کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور آپﷺ نے ارشاد فرمایا:
ابوذرؓ کیا تم نے اسے ماں کی عار دلائی؟؟؟
تمھارے اندر کی جہالت اب تک نہ گئی!!

اتنا سننا تھا کہ ابوذرؓ یہ کہتے ہوے رونے لگے: یا رسول اللہﷺ میرے لیے دعائے مغفرت فرما دیجئے، اور پھر روتے ہوے مسجد سے نکلے ۔۔
باہر آکر اپنا رخسار مٹی پر رکھ دیا اور غلام سے مخاطب ہو کر کہنے لگے:
جب تک تم میرے رخسار کو اپنے پاؤں سے نہ روند دو گے، میں اسے مٹی سے نہ اٹھاؤں گا، یقیناً تم معزز و محترم ہو اور میں ذلیل و خوار!!
یہ دیکھ کر غلام روتے ہوے آئے اور ابوذرؓ سے قریب ہو کر ان کے رخسار کو چوم لیا اور بے ساختہ گویا ہوے:
اللہ پاک کی قسم! میں اس رخسار کو کیسے روند سکتا ہوں، جس نے ایک بار بھی اللہ کو سجدہ کیا ہو پھر دونوں کھڑے ہو کر گلے ملے اور بہت روئے!!
( صحیح بخاری :31 )

اللہ کے لیے معاف کر دیا کریں اور اللہ کی محبت حاصل کرنے کے لیے معافی مانگ لیا کریں انا کو ایک طرف رکھ کر رشتہ بچا لیا کریں انسان خطاکار ہے لیکن معافی مانگنے والے کی عزت و عظمت بڑھ جاتی ہے۔
میری طرف سے جس کا بھی دل دکھا ہو اللہ کی رضا کے لیے معاف کر دیں
اللہ آپ کو عزتوں کا وارث کرے

مونگ پھلیسردیوں کی سب سے زیادہ کھاٸی جانے والی سوغات ہر فرد ہر عمر کی پسند ہے چلیں کچھ مونگ پھلی کے بارے جانتے ہیں انگری...
23/10/2024

مونگ پھلی
سردیوں کی سب سے زیادہ کھاٸی جانے والی سوغات ہر فرد ہر عمر کی پسند ہے
چلیں کچھ مونگ پھلی کے بارے جانتے ہیں
انگریزی میں Ground Nut اردو پنجابی مونگ پھلی
بنگلہ میں چنبا بادام گجراتی میں مانڈوی یا بھوئی چنے سندھی میں بوہی مگ اور انگریزی میں گراؤنڈنٹ کہتے ہیں ۔
مونگ پھلی کی سب سے پہلی کاشت پیراگوے ملک کی وادیوں میں کی گٸ تھی چین مونگ پھلی پیدا کرنے والا پہلا ملک ہے بھارت دوسرا اور امریکہ تیسرا اور ہمارا یعنی پاکستان کا دس ملکوں کی فہرست میں نام ہی شامل نہیں حلانکہ ملک میں مونگ پھلی پیدا کرنے کہ لیے انتہاٸی اچھی زمین اور موسم موجود ہے یہ سال بھر پیدا کی جاسکتی ہے ہمارے ملک میں کاشت ہونے والی مونگ پھلی سالانہ کاشت کی جانے والی مونگ پھلی کا چوتھا حصہ بھی نہیں بنتا اس کی وجہ عدم توجہ معلومات کی کمی یا موزوں بیج کی کمی ہے جتنی ہمارے پاس پیداواری گنجاٸش موجود ہے اگر اتنی ہی پیدا کی جاۓ تو شاید ہم بھی شروع کی پانچ ملک کی فہرست میں کھڑے ہوسکتے ہیں
جیسا کے دنیا کی 42% مونگ پھلی صرف چین پیدا کرتا ہے جبکہ 12% انڈیا 8% امریکہ پیدا کرتا ہے
مونگ پھلی پنجاب اور سندھ کے بارانی علاقوں کی ایک اہم فصل ہے۔ مونگ پھلی دنیا کی 13ویں اہم فصل ہے جو کہ خوراک کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔ مونگ پھلی کے بیج میں بہترین قسم کا کھانے والا تیل (43-55%) آسانی سے ہضم ہونے والے لحمیات (25-32) %اور کاربوہائیڈریٹ(20%) پائے جاتے ہیں۔ دنیا میں مونگ پھلی کی پیداوار کا پچاس 50فیصد تیل نکالنے میں استعمال ہوتا ہے۔ جبکہ 37فیصد بطور خوراک استعمال کیا جاتا ہے اور 12فیصد بیج کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔
دنیا میں مونگ پھلی کے رقبہ میں پاکستان کا حصہ صرف 0.4% اور پیداوار میں 0.2% کا حصہ ہے۔ پاکستان میں 2018-19 میں مونگ پھلی کو 86974ہیکٹرز رقبہ پر کاشت کیا گیا تھا۔ جبکہ پیداوار 100790ٹن ہوئی تھی-
یاد رہے کے پنجاب میں% 89،KPKمیں% 80اور سندھ میں% 22 فیصد رقبہ پر مونگ پھلی کاشت کی جاتی ہے
پنجاب میں اٹک ۔چکوال گجر خان اور جنوبی پنجاب کے کچھ حصے شامل ہیں جبکہ سندھ میں گھوٹکی ڈھرکی سر فہرست ہیں
انڈیا میں 70 فیصد کھانے کا تیل مونگ پھلی سے حاصل کیا جاتا ہے۔ جبکہ پاکستان میں کھانے کے تیل میں مونگ پھلی کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ کیونکہ یہ زیادہ تر بھون کر کھائی جاتی ہے اور بیکری کی اشیاء بنانے میں استعمال ہوتی ہے۔ ہماری اوسط قومی پیداوار 800سے 1100کلو گرام فی ہیکٹر ہے
کچھ فواٸد پہ بات ہو جاۓ
مونگ پھلی مقوی اعصاب ہے۔بلکہ یہ فوائد میں کاجو اور اخروٹ وغیرہ سے کم نہیں ہے۔
مونگ پھلی کا تیل روغن زیتون کا عمدہ بدل ہے اور اس کو سیلڈ آئیل کہتے ہیں
ہونٹوں کی رنگت گلابی کرتی ہے۔ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہے۔مسوڑھوں کو طاقتور بناتی ہے۔سرطان سے بچاتی ہے
خون کی کمی کو پورا کرتی ہے۔دانتوں کو مضبوط کرتی ہے۔قوت مدافعت میں اضافہ کرتی ہے۔قدرتی فولاد فراہم کرتی ہے
مونگ پھلی 100 گرام میں ایک کلو دودھ کے برابر قوت ہے۔پھیپھڑوں کو مضبوط اور طاقتور بناتی ہے۔معدے کو قوت دیتی ہے اور اس کی کمزوری کو دور کرتی ہے۔انسولین کی سطح کو برقرار رکھتی ہے۔دل کے امراض سے محفوظ رکھتی ہے۔کولیسٹرول کو بہتر کرتی ہے۔دماغ کو طاقتور بناتی ہے
جلد کو خوبصورت بناتی ہے۔مسلز کو مضبوط بناتی ہے۔جلد کو جھریوں سے محفوظ رکھتی ہے۔بڑھتی ہوئی عمر کے اثرات کو دور کرتی ہے اور محفوظ رکھتی ہے۔اسٹروک سے محفوظ رکھتی ہے۔ڈپریشن کو دور کرتی ہے۔وزن کو بہتر رکھتی ہے اس کے استعمال سے انسان مختلف بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے
یہ بچوں میں جسم کی بڑھوتی میں اہم کردار ادا کرتی فالج سے بچاتی ہے
اس میں کیلشیم کی کافی مقدار پائی جاتی جسم کے نظام کو بہتر بناتی ہے
مونگ پھلی کے استعمال سے بال گرنا بند ہو جاتے ہیں اس کے تیل سے مٹھائیاں بھی بنائی جاتی ہیں
مونگ پھلی سے بناسپتی گھی بھی بنایا جاتا ہے اس کا تیل روغن زیتون کا بہترین بدل ہے یہ مقوی اعصاب ہے
اور نزلہ زکام سے بچاتی ہے یہ آنکھوں کو بہتر بناتی ڈارک سرکل ختم کرتی ہے
مونگ پھلی ناخنوں کو مضبوط بناتی ہے
یہ جسم کی کمزوری کو دور کرتی ہے
جسم کو گرمی پہنچاتی جسم کی خشکی کو دور کرتی ہے
اور منہ کی اکثر بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے
مونگ پھلی کا تیل کھانوں میں استعمال ہوتا ہے سانس کی بیماریوں میں فائدہ دیتی ہے
مونگ پھلی کھانے والی ماؤں کے بچوں کے اندر ان بچوں کے مقابلے میں الرجی کے امکانات 3 گنا زیادہ ہوتے ہیں جن کی
مائیں دوران حمل مونگ پھلی نہیں کھاتی
گرم و خشک تیسرے درجہ میں ۔
مونگ پھلی نہ صرف بطور خوراک استعمال ہوتی ہے۔اور اس کے مغز سے تیل نکلاجاتاہے۔اس تیل کو بناسپتی گھی کے طور پر یا مٹھائی بنانے کے کام آتاہے
نوٹ۔
مونگ پھلی کو زیادہ پکانا نہیں چاہیئے اس سے اس کے پروٹین ختم ہو جاتے ہیں حمل کے دوران زیادہ مونگ پھلی کھانے سے گریز کریں

 #متوجہ ہوں۔آج کل ہر طرف بڑھتی ہوٸے مساٸل جنکا تعلق ہمارے نظام تنفس سے ہیں جس میں سب سے پہلا گلا ہے پھر پھیپھرے وغیرہ آج...
16/10/2024

#متوجہ ہوں۔
آج کل ہر طرف بڑھتی ہوٸے مساٸل جنکا تعلق ہمارے نظام تنفس سے ہیں جس میں سب سے پہلا گلا ہے پھر پھیپھرے وغیرہ آج کل پھیلی ہوٸی وباء کی وجہ سے گلے کے شدید مساٸل ۔ کھانسی۔سینہ خراب۔سر درد۔بخار۔نظام تنفس کہ بہتری کے لیے پیش ہے آزمودہ حل
میرا بہت بہت آزمودہ #نسخہ ہے آپ بھی لازمی استفادہ حاصل کریں بہت آسان اور بہت کم قیمت اور کمال کا فاٸدہ ہے حیران کن نتاٸیج ہیں

ھوالشافی
قرنفل (لونگ) چالیس گرام
دارچینی پچاس گرام
بادیان خطائی سو گرام
الائچی خورد دس گرام
پودینہ خشک دس گرام
تمام ادویہ پیس کر خوب باریک کرلیں تب آدھی چمچ چاۓ والی دو کپ کہ لیے کافی ہے یعنی دو بندوں کہ لیے باریک نہیں کرتے تو دو لونگ دو الاٸچی ایک ٹکڑا دار چینی آدھی چمچ پودینہ دو پھول بادیان خطاٸی چار کپ پانی میں اچھی طرح پکاٸیں آدھا رہ جاۓ تو اتار کر نیم گرم پی لیں دو بندوں کے لیے ۔مقدار کم کر کہ ایک کپ بھی بنا سکتے ہیں

فاٸدے
موسمی تبدیلی کے اثرات #نزلہ و زکام تر #کھانسی ہلکا بخار اور جسمانی تھکاوٹ اور تیزابیت کی زیادتی کو ختم کرتا ہے بھوک کی کمی طبعیت کی گرانی دور ہو جاتی ہے بچے بڑے سب استعمال کر سکتے ہیں۔سردیوں کے وباٸی امراض میں حفظ ماتقدم بھی ہے۔اور کامیاب #علاج بھی۔ سردیوں کے موسم میں گھر کا ہر فرد روزانہ استعمال کر سکتا ہے بلکل بے ضرر ہے۔ یہ قہوہ گھر کا #ڈاکٹر سمجھیں ابتدائی امراض کیلئے لاجواب ہے
خوشبو دار بنتا ہے منہ کی بدبو کو بھی زائل کرتا ہے مقوی معدہ ہے پیشاب کی زیادتی کے لیے بھی مفید ہے
شہد ملا لیں تو فوائد دگنے ہو جاٸیں گے۔
باقی ایک نسخہ جس میں سونف ملٹھی ہلدہ شامل ہے جسے آپ برابر وزن لے کر پیس کر پھکی بنا لیں اگر آپ یہ کہہ لیں تمام مساٸل کا حل ہے تو بلکل درست ہوگا کیونکہ یہ نسخہ شوگر اور نزلہ کو ٹھیک نہیں کرتا خراب بھی نہیں کرتا ان کے علاوہ باقی جس مسلے کے لیے بھی استعمال کریں جادوٸی اثر ہے گلے کی خرابی بخار سوجن انفیکشن پیچس معدے کے مساٸل گرودں کی انفیکشن اور دیگر تمام مساٸل جن میں سوجن انفیکشن ہوتی ہے۔
یہ ہمارے ہاں کٸ سالوں سے استعمال ہو رہے ہیں اور مکمل نتیجہ فراہم کرتے ہیں ہمیشہ گھر میں موجود رہتے ہیں آپ بھی ان سے بھرپور فاٸدہ اٹھا سکتے ہیں اس پھکی کا استعمال عورتوں مردوں میں یکساں مفید ہے خوراک آدھی چمچ صبح شام پانی کے ساتھ یا ویسے منہ میں رکھ کر نگلتے جاٸیں ۔
آپ کی آسانی کے لیے نیچے سب چیزوں کی تصویریں بھی دی گٸ ہیں۔

پینجا ہمارے ملک کی دم توڑتی ثقافت سردیوں کی آمد ہوتی تو گلی محلوں میں اک بڑے سے سادہ و عجیب اوزار سے لیس بندے نظر آتے یا...
13/10/2024

پینجا
ہمارے ملک کی دم توڑتی ثقافت سردیوں کی آمد ہوتی تو گلی محلوں میں اک بڑے سے سادہ و عجیب اوزار سے لیس بندے نظر آتے یا شادی بیاہ وغیرہ میں جہیز کی تیاری میں استعمال ہونے والی روٸی کو بھی یہ ہی لوگ دھنتے
تیر کمان کی طرح بڑا اوزار جس کے ساتھ کمان کی طرح بندھی رسی کو روٸی کے ڈھیر میں رکھا جاتا اور لکڑی کے بنے ایک گول سے دستے کو رسی پہ بار بار مارا جاتا اور روٸی اوپر کی طرف اٹھتی اس کے بنے سخت گالے نرم ہو جاتے پنکھے یا ہوا کی مدد سے نرم روٸی ایک طرف کرلی جاتی اور پھر سے سخت گالوں کو نرم کیا جاتا اور یوں یہ کام اپنے انجام کو پہنچتا ہے
روٹی پنجنے کیلئے استعمال ہونے والا یہ سامان دو حصوں پر مشتمل ہوتا : 1- کتکا اور 2: پنجنڑ جبکہ پنجنڑ میں لگی ڈور تندی کہلاتی ہے جو بھیڑ بکری کی آنت کو خشک کر کے بنائی جاتی تھی
گھر والے ان لوگوں کو عزت دیتے ماما چاچا بولا جاتا کھانا چاۓ اور دیگر ضروریات زندگی کا بھی خیال کیا جاتا ان کو آٹا چاول گڑ سبزیاں وغیرہ بھی ساتھ دیے جاتے
یہ یہ پنجے نا ہونے کے برابر نظر آتے ہیں اب پہاڑی علاقوں میں ہی کہیں کہیں نظر آتے ہیں جہاں روٸی مشین نہیں جو روٸی کو دھنتی ہے وہاں آج بھی یہ پینجے وقت اور روزی کا پینجہ لگاتے نظر آتے ہیں جبکہ میدانی علاقوں میں ان کا کام اور یہ بھولی بسری یاد ہوچکے ہیں کیونکہ جدید دور کی بھیڑ چال نے سب کچھ بدل دیا اب روٸی کی جگہ پولیسٹر اور دیگر چیزوں نے لے لی اب زیادہ تر بنی ہوٸی رضاٸیاں تلاٸیاں سرہانے تکیے ملتے ہیں جدیدیت کی دوڑ ہمیں مکمل بدل چکی ہے ہم کوے کی طرح ہنس کی چلتے چلتے پتہ نٸ کہاں چلے ہیں
کاش کے ہم اپنی پہچان رکھتے ہم جدت میں اپنی ثقافت سمیت داخل ہوتے۔
آپ بھی کوٸی ایسی بھولی ہوٸی یاد تازہ کریں جو ہماری ثقافت کا حصہ تھی

خوش رہیںخدارا لوگوں کو جینے دیں اگر کوٸی خوش ہونا چاہتا ہے تو ہونے دیں کوٸی چاۓ میں بسکٹ ڈبو کے کھاتا ہے تو ڈبونے دیں کو...
07/10/2024

خوش رہیں
خدارا لوگوں کو جینے دیں اگر کوٸی خوش ہونا چاہتا ہے تو ہونے دیں کوٸی چاۓ میں بسکٹ ڈبو کے کھاتا ہے تو ڈبونے دیں کوٸی بےتکا سٹیٹس لگاتا ہے تو لگانے دیں کوٸی اگر کوٸی بغیر ہنسی والا لطیفہ پوسٹ کرتا ہے تو کرنے دیں کوٸی میٹھے چاولوں پہ سالن ڈال کہ کھا رہا ہے تو کھانے دیں ایک چمچ اس کی خوشی اور دلجوٸی کے لیے آپ بھی اس کے ساتھ کھا لیں اگر کوٸی بےسری آواز میں کچھ گنگنا رہا ہے تو اس کا دل رکھنے کے لیے ہی سن لیں اسے داد دے دیں اگر کسی نے بےڈھنگی سیلفی اپلوڈ کی ہے تو لاٸک کردیں اوسم کا کومنٹ اسے حوصلہ دے سکتا ہے اگر کوٸی اپنی پریشانی آپ کو سناتا ہے اسے مشورہ نا دیں حوصلہ دیں پریشان حال انسان کو گلے سے لگا لیں اس کا دکھ بانٹ لیں کوٸی خاموش بیٹھا ہے تو اسے دل سے سن لیں سمجھ لیں خدارا لوگوں کو جینے دیں بہت پریشانیاں ہیں حالات انسان کو انسان کی اوقات اور انسانیت بھلاۓ ہوۓ ہیں
آٸیے سب کہ ساتھ مل کر جیتے ہیں اس دنیا اس ملک کو محبت کا گہوارہ بنا دیتے ہیں آٸیے اپنے بچپن میں لوٹتے ہیں
بچپن کے دوستوں سے ملتے ہیں ساٸیکل چلاتے ہیں لٹو کو رسی سے باندھ کے گھماتے ہیں چہرے پہ پینسل سے عینک بناتے ہیں ہاتھ پہ گھڑی بناتے ہیں کیوں نا ایک کاغز کی کشتی بنا لیں شاپر سے ایک پتنگ بناٸیں اس کہ بعد گلی ڈنڈا بھی کھیلں گے نلکے کہ نیچے نہا لیں پھر جانوروں کے چارے سے گنڈیریاں چنتے ہیں کچے آم کو کاٹ کہ نمک مرچ لگا کے کھاتے ہیں جیسے سردیوں میں مولی کو کاٹ کے نمک مرچ لگاتے تھے
چاچے بوٹے کی دکان سے پاپر چورن ٹافیاں لاتے ہیں اور شام کی چاۓ کے ساتھ رس یا باقر خانی کھا لیں پھر منہ ہاتھ دھو کے مدرسے جانا ہے سپارہ پڑھنے کہ لیے آج رفیقاں بی بی کے گھر قاری صاحب کے ساتھ جانا ہے وہاں ختم ہے اور کھانے کہ لیے حلوہ اور حلیم بھی ہے شام کے کھانے کہ بعد لاٹین جلا کے سکول کا کام لکھنا ہے امی جان کے ہاتھ کا بنا ساگ مکھن اور مکٸ کی روٹی اور آج سویاں بھی ہیں لیکن ہم جلیبیاں کھاٸیں گے
آج جب سکول سے واپس آۓ تو لچھے بنانے والا بھی آیا ہے اس سے لچھے لیں اور پنگوڑے پہ جھولے لیتے ہیں
تختی پوچ کے رکھ دی ہے دادا ابو نے قلم بھی بنا دی ہے
آج بارش ہے دادی اماں نے میٹھی روٹیاں بناٸی ہے اور چاچی نے گڑ والے چاول بھیجے ہیں
اور کیا کیا یاد کرواٶں بس کوشش کرتے ہیں کچھ وقت روز اچھا گزارنے کی کچھ کھیل بچپن کے کھیلتے ہیں دوستوں سے بہن بھاٸیوں سے بچوں سے چڑی اڈی کاں اڈا کھیلتے ہیں کوکلاشپاکی کھیلتے ہیں آنکھ مچولی کھیلتے ہیں چور سپاہی بنٹے کھیلتے ہیں
شکر پجی لمبی گھوڑی شٹاپو(چینتو ڈوگا) کھیلتے ہیں
بارش نا ہونے پہ کالا ٹوڈا بناتے ہیں اور نعرے لگاتے ہیں کالا ٹوڈا کی منگدا ۔اللہ کولوں مینہ منگدا۔ اڈیاں گوڈے کساواں گے مینہ وسے گا تے گھر نوں جاواں گے۔
چاۓ میں رس یا بسکٹ ڈبو کے کھاتے ہیں میٹھے چاولوں پہ دھی ڈال کر ہاتھ سے کھاتے ہیں
کیا کبھی باندر کلا کھیلا ہے چلیں کھیلتے ہیں
گڈی گڈے کی شادی پہ چاول پکاتے ہیں چڑیاں پکڑتے ہیں
آٸیے بچپن جیتے ہیں بھولی یادیں تازہ کرتے ہیں اتنی پریشان دنیا میں کچھ لمحے خوشی اور سکون کے ہوجاٸیں کب تک اپنا دکھ اپنی پریشانی اپنی مصیبت کرتے رہیں گے کیوں نا دکھ بانٹ لیں پریشانی بانٹ لیں مصیبتوں سے جان چھڑواٸیں مان لیں زندگی ہمارے بس میں نہیں تو ہم کیوں اپنے کو زندگی کہ آسرے چھوڑ دیں۔
مفہوم حدیث پاک ہے۔ ساری دنیا مل کر آپ کا برا کرنا چاہے تو نہیں کر سکتی جب تک اللہ نا چاہے ساری دنیا ملکر آپ کا اچھا نہیں کر سکتی اگر اللہ نا چاہے۔ تو آٸیں یہ حقیقت پورے یقین سے مان لیں اللہ ہمارے ساتھ ہے
کیونکہ محبت والو محبت بڑی نعمت ہے۔
آپ سب سے اپیل ہے کچھ بچپن کا واقعہ یاد کومنٹ سکیشن میں تازہ کریں کوٸی تصویر وغیرہ کوٸی واقعہ ۔سلامت رہیں آباد رہیں

زمرد چوتھا قیمتی پتھر جو کہ پاکستان میں سوات کے علاقے مینگورہ میں فضاگھٹ کے مقام پہ دریا کے ساتھ پایا جاتا ہے جس کے یہاں...
05/10/2024

زمرد
چوتھا قیمتی پتھر
جو کہ پاکستان میں سوات کے علاقے مینگورہ میں فضاگھٹ کے مقام پہ دریا کے ساتھ پایا جاتا ہے جس کے یہاں موجود زخاٸر کثیر رقبہ میں موجود ہیں جس کا رقبہ کوٸی 182 ایکڑ ہے اس کے علاوہ کشمیر اور مانسہرہ کے مضافات میں پایا جاتا
پاکستان کے علاوہ زمرد۔مصر۔عراق۔ افغانستان۔کینڈا۔انڈیا۔آسٹریلیا۔کولمبیا زمیبیا اور افریقہ میں بھی پایا جاتا ہے ہمارے ہاں پایا جانا والا زمرد انتہاٸی قیمتی ہونے کے باوجود عالمی منڈی میں اپنی پہچان نہیں رکھتا ادارے کی عدم توجہی ہے ہمارا زمرد عالمی منڈی میں انڈین زمرد کے نام سے جانا اور فروخت ہوتا ہے حلانکہ اس کی مانگ سب سے زیادہ ہے کیونکہ سب سے شفاف زمرد سوات کا ہی ہے
لفظ زمدر۔Emarlad فرانسیسی زبان کے پرانے لفظ Esmeraudeاور لاطینی زبان کے لفظ Smaradgosسے اخذ کیا گیا ہے جس کے معنی ''سبز پتھر "ہیں۔ایک انڈین داستان گوکے مطابق Emeraldپتھر کا سب سے پہلے سنسکرت زبان کے لفظ "Marakata" میں ترجمہ کیا گیا جس کے معنی بڑھتا ہوا سبز رنگ کے ہیں۔
اس پتھر کا استعمال قریباََ 6ہزار سال سے کیا جا رہا ہے ۔4000 قبل مسیح میں عراق کے شہر بے بی لون کے رہنے والے لوگ اس پتھر کو عبادت کے لیے بھی استعمال کرتے تھے اور یہی لوگ اس پتھر کو بازار میں فروخت کے لیے بھی لائے۔ مصر کے علاقوں سے اس پتھرکو ہزاروں سال سے نکالا جارہا ہے اور امکان بھی یہی ہے کہ اس پتھرکی پہلی دریاف بھی مصر میں ہی ہوئی ہے۔
زمرد پتھرہیرا، روبی اور نیلم پتھر کے بعد چوتھا قیمتی ترین پتھر مانا جاتا ہے۔
پتھروں کا استعمال زیورات سے پہلے حکمت میں شروع ہوا جو اب بھی جاری ہے پہلے حکماء حضرات ان پتھروں کو کشتہ جات کے طور پہ استعمال کرتے جو اب بھی جاری ہے
اس میں کرو میم Chromium اور وینیڈیمVanadium کی قلیل مقدار میںموجود گی کی وجہ سے ہی پتھر منفرد اور عمدہ سبزرنگ میں پایا جاتا ہے ۔
اسکا کیمیائی فارمولا Be3Al2(SiO3)6ہے اور فارمولا ماس 573.50ہے۔ یہ پتھر سخت ترین پتھروں میں سے ایک ہے جس کے سخت پن کا سکیل 7.5تا8 ہے۔
سبز جھیل کے شفاف پانی کی رنگ رکھنے والے اس زمرد پتھر کا سب سے وزنی پتھر جس کا وزن 171.6 گرام ہے کولمبیا کے ایک علاقے کی کان سے 1967 کو دریافت ہوا۔
اس وقت کولمبیا دنیا کی ضرورت کا 50سے 95فیصد زمرد پتھر پیدا کر رہا ہے اور زیمبیا اس پتھر کے ذخائر رکھنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔
اس کے علاوہ بیشتر ممالک جیسا کہ اٹلی، بلغاریہ، کینیڈا، چائنا ، فرانس ،جرمنی ، صومالیہ اور امریکہ میں بھی اس پتھر کے ذخائر کی نشاندہی ہوئی ہے۔

اس پتھر کے طبعی خواص یہ پتھر جوش و جذبہ پیدا کرنے کے لیے کمال اہمیت کاحامل ہے۔رومانوی طور پر دوسروں کو آپکی جانب مائل کرتا ہے۔
خود اعتمادی پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے، خصوصاََ نوجوان لڑکے اور لڑکیوں میں۔انسان کے خیالات اور فلسفیانہ سوچوں پر حاوی رہتا ہے۔یاد داشت کو تیز کرتا ہے اور زبان میں اثر پیدا کرتا ہے۔ذہنی استعدا کو بڑھانے کے لیے خاص چیز ہے۔
غم و غصہ دور کر کے طبیعت میں تازگی پیدا کرتا ہے۔بلڈپریشر کو کنٹرول میں رکھتا ہے۔پتھری کے لیے تریاق ثابت ہوتا ہے۔شوگر کو ختم کرتا ہے اور مثانے کو قوت دیتا ہے۔جادو، بیماری ، سائے اور بری نظر سے بچاتا ہے۔ تقریری صلاحیتوں کو بڑھانے کا باعث بنتا ہے۔
اصلی زمرد کی پہچان اور خرید کیسے کی جائے:
آج کل نقلی زمرد پتھر اس عمدگی سے تیار کیے جا رہے ہیں کہ انکی چمک دمک نے اصلی زمرد پتھروں کو بھی ماند کر دیا ہے۔ اصلی زمرد پتھر قدرے سخت ہوتا ہے، اس کی اندرونی ساخت قدرتی طور پر نا مکمل ہوتی ہے اس لیے یہ مکمل طور پر واضح نہیں ہوتا، اگر آپ اس پتھر کو قریب سے مکبر کے ذریعے دیکھیں تو آپ کو اس میں بے ترتیب پیٹرن یا دراڑیں، چھوٹی گہری لکیریں(خصوصاََ پچھلی طرف) یا کرسٹل وغیرہ دکھائی دیں گے، واضح ترین زمرد میں یہ خصوصیات کم پائی جاتی ہیں ،تراشنے کے بعد کنارے کافی عمدہ دکھائی دیتے ہیں۔
جبکہ اصلی کے برعکس نقلی زمرد (جوکہ عام کانچ یا کسی نرم معدنیات سے بنے ہوتے ہیں) قیمت میں بہت کم ہوتے ہیں دیکھنے پر بہت بہترین اور صاف نظر آتے ہیں، کنارے اتنی عمدگی سے تراشے ہوئے معلوم نہیں ہوتے ہیں۔ اصلی زمرد پتھر کی شناخت کا طریقہ یہ بھی ہے کہ اسے لیب میں بھیج دیا جائے جہاں سے الٹراوائلٹ شعاعوں کی روشنی کے لیمپ کے ذریعے دیکھا جائے، اگر زمرد پتھر نے اپنا رنگ نہ بدلا تو یہ اس پتھرکے اصلی ہونے کی علامت ہے ، لیکن اس طریقہ میں کافی وقت درکار ہوتا ہے۔
(آسٹرلوجیکل نقطہ نظر کے مطابق، اگر زمرد پتھر کو پہننے والا اپنی پاکدامنی کھو بیٹھے تو پتھر دوٹکڑے ہو جاتا ہے یا اس میں شگاف پڑ جاتا ہے ، اس پتھر کا زیورات سے نکل کر گرجانا یا گم ہو جانا ہمیشہ بڑے نقصان کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے،) (واللہ عالم)

یوٹوب چینل سبسکراٸب کر دیں
04/10/2024

یوٹوب چینل سبسکراٸب کر دیں

منصورہ ۔ برہمن آباد۔ضلع سانگھڑ سندھ کا قدیم ترین شہر  منصورہ سندھ کے گیارہ بنیادی شہروں میں سے ایک تھا۔ جس کی بنیاد 734 ...
30/09/2024

منصورہ ۔ برہمن آباد۔
ضلع سانگھڑ سندھ کا قدیم ترین شہر
منصورہ سندھ کے گیارہ بنیادی شہروں میں سے ایک تھا۔ جس کی بنیاد 734 میں محمد بن قاسم کے بیٹے امر نے رکھی۔ایک تحقیق یہ بھی ہے کے اسے دلو رام نے آباد کیا تھا یہ برہمن آباد ہی اس کی راج دھانی تھی ۔
اگر سانگھڑ سے شہدادپور جائیں تو جھول کے بعد بائیں ہاتھ یا سانگھڑ سے ٹنڈو آدم جائیں تو دائیں ہاتھ ایک بہت پرانی اور مشہور جگہ آتی ہے جسے برہمن آباد کہا جاتا تھا۔ یہ شہداد پور سے 18 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ سندھ میں مسلمانوں کا سب سے پہلا نشان ہے۔ یہاں اب ایک ٹوٹا ہوا مینار اور چھوٹا سا ٹیلہ باقی ہے۔ اس کا نام بدل کر منصورہ رکھ دیا گیا۔ اسے کچھ فاصلے پر ہی گوٹھ عطا محمد مری کے مقبرے بھی واقعی ہیں۔
یہ تجارتی شہر دریائے سندھ کے مغربی کنارے پر آباد کیا گیا تھا اور دریا کے ایک دوسرے حصے سے مکمل گھِرا ہوا تھا گویا ایک جزیرہ ہو۔ منصورہ کے چار دروازے تھے، باب البحر، بابِ توران،بابِ سندان اور بابِ ملتان، ان تجارتی راستوں کی نشاندہی کرتے ہیں جن کے زریعے اس کے پڑوسیوں کے ساتھ تجارت کی جاتی تھی شہر کہاں تک پھیلا ہوا تھا تحقیق مکمل نہیں ہے اندازہ یہ ہی ہے کہ حیدر آباد شہر سے 69 کلومیٹر کے فاصلے پر ضلع سانگھر میں موجود مقام برہمن آباد ہی منصورہ تھا۔
کچھ محقیقین کا خیال ہے کہ موجودہ مقام بھیرو یا بھیمبرے جو ٹھل درحقیقت منصورہ شہر تھا۔
یہاں سے کثیر تعداد سکوں کی ملی ہے جن پر سندھ کے عرب حکمرانوں اور المنصورہ کے ہباری حکمرانوں کے نام کندہ ہیں۔ اس کے علاوہ، ایک چھوٹے سے علاقے کے اندر تین مساجد کے کھنڈرات اس کی شناخت ایک مسلم اکثریتی شہر کے طور پر کرتے ہیں اور اس کا مقام اور سائز مشہور سیاحوں کی حکایتوں سے مطابقت رکھتا ہے۔
منصورہ شمالی و مشرقی بلوچستان اور پنجاب تک پھیلا ہوا تھا منصورہ کی پہلی بار کھدائی 1966ءء میں کی گئی کھدائی سے منصورہ کی اہمیت کا پتا چلا ۔منصورہ کی سڑکیں و بازار کشادہ تھے مسجد کو مرکزی حیثیت حاصل تھی۔ منصورہ کا نکاسی آب کا نظام نہایت بہتر تھا، یہاں کے لوگوں کا رہن سہن بھنبھور شہر سے مطابقت رکھتا ہے۔ بوسٹن یونیورسٹی کے محقق و تاریخ دان ڈاکٹر محمد رفیق مغل کے مطابق منصورہ کی تباہی شہر میں زلزلہ آنے ، آگ لگنے یا حملہ آوروں کی یلغار کے باعث ہوئی ہوگی منصورہ کی تجارت ایران ، عمان ، شام، مصر، سری لنکا اور چین تک ہوتی تھی بغداد شہر کی تعمیر کا نمونہ منصورہ شہر کی طرز کا لگتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ منصورہ کی تہذیب کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کئے جائیں سیاحوں کو سہولتیں فراہم کر کے منصورہ میں میوزیم قائم کیا جائے

ساگجاگ پنجابی جاگتیری پگ نوں لگ گیا ساگساگ پراکرت زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ایسی سبزی ہے جو پتوں پر مشتمل ہوتی ہے ۔ پراک...
27/09/2024

ساگ
جاگ پنجابی جاگ
تیری پگ نوں لگ گیا ساگ
ساگ پراکرت زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ایسی سبزی ہے جو پتوں پر مشتمل ہوتی ہے ۔ پراکرت سے اردو زبان میں آتے ہوئے لفظ ساگ کا جنسی صیغہ مذکر ہے اور یہ واحد کے طور پر مستعمل ہے۔ اس لیے یہ اردو زبان کا لفظ بھی شمار کیا جاتا ہے اور پنجابی زبان میں بھی ساگ ہی سے جانا جاتا ہے۔ساگ سب سے پہلے ایران میں دریافت ہوا اور سپناغ کے نام سے پکارا گیا۔ اسی سے ملتا جلتا نام سپائنچ (Spinach) انگریزی میں پایاجاتا ہے جو پالک کے ساگ کے لیے مخصوس ہے۔ساگ سبزی کی وہ قسم ہے جو صرف اور صرف پتوں پر مشتمل ہوتی ہے اور پکا کر کھائی جاتی ہے۔
ستمبر ختم ہونے کو ہے آگے اکتوبر سے نومبر آۓ گا۔
پہاڑوں پر خزاں اور پنجاب میں خزاں کے ساتھ ساتھ سبز بہار ہر طرف اپنے ڈیرے جمانے کو ہے جس کی لپیٹ میں سندھ بلوچستان پختونخواہ کشمیر اور گلگت بلتستان بھی رہیں گے وہ ایسی سبز بہار جو ہر طرف کھیتوں کھلیانوں سے پہاڑوں میدانوں سے ہوتی ہوٸی باورچی خانوں میں پھر دسترخوانوں میں ہانڈیوں چولہوں سے لیکر برتنوں سے ہوتی ہوٸی آپ کو اندر تک سبز کردے گی ناچاہتے یا چاہتے ہوۓ بھی آپ کو سبز ہونا پڑے گا جی ہاں آج کل ایک محاورہ بہت مشہور ہوا ہوا ہے کہ ہر گزرتا دن ہمیں ساگ کے قریب کر رہا ہے پنجاب کے ساتھ سارے ملک میں ساگ کا موسم چھا گیا ہے۔ ﺳﺎﮒ ﺍﯾﮏ ﺳﺒﺰ ﺭﻧﮓ ﮐﯽ ﮈﮬﯿﭧ ﻗﺴﻢ ﮐﯽﺳﺒﺰﯼ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ، ﮈﮬﯿﭧ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﮐﮧ ﺟﺲ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﺲ ﺟﺎﺋﮯ ﺩﻭ ﺩﻭ ﻣﺎﮦ ﭘﮍﺍ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﯾﻮﮞ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮐﮧ ﺳﺎﮒ ﺳﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ دو ماہ ﮨﺮ ﻣﺮﺩ و ﻋﻮﺭﺕ ﭘﮧ ﻓﺮﺽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻏﻠﻂ ﻧﮧ ﮨﻮ ﮔﺎ۔
ہمارے ہاں تو اتنا پکتا تھا اور ہے کہ امی جان کو کہنا پڑتا تھا۔ امی جی ہن تے تنی وہ ہری ہو گٸ اے ۔😊😊
اس پتوں والی سبزی پر جتنا بھی لکھا جائے کم ہے۔ اس سے جڑی بہت سی یادیں وابستہ ہیں۔ فراز کیا خوب فرما گئے۔

ساگِ گندل میں ساگِ باتھو بھی شامل کر لو
نشہ بڑھتا ہے ساگیں جو ساگوں میں ملیں ۔
ﺑﻌﺾ ﮔﮭﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﺗﻨﮯ ﺑﺮﺗﻦ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ ﺟﺘﻨﯽ ﻗﺴﻢ ﮐﺎ ﺳﺎﮒ بنتا ہے۔ ﺳﺎﮒ ﮐﻮ ﭼﺎﮨﮯ ﭘﺎﻧﭻ ﻣﻨﭧ ﭘﮑﺎؤ، ﭼﺎﮨﮯ ﭘﺎﻧﭻ ﮔﮭﻨﭩﮯ ﭘﮑﺎؤ ﯾﮧ ﺍﭘﻨﺎ ﺭﻧﮓ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﺪﻟﺘﺎ چاہے اس میں کچھ بھی ملا لو یہ اسے اپنے رنگ میں رنگ لیتا ہے اپنے اوپر کوٸی رنگ نہیں چڑھنے دیتا۔
ﻓﯽ ﺯﻣﺎﻧﮧ ﺍﮔﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﻓﺮﺩ ﯾﮧ ﺩﻋﻮﯼ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺳﺎﮒ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮭﺎﯾﺎ ﺗﻮ ﯾﺎ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺟﮭﻮﭦ ﺑﻮﻝ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﯾﺎ وہ اس نشے سے واقف نہیں ہے یا پھر وہ ہی گل ہے ہندکو والی۔ کھوتیاں کدوں مرونڈے کھادے۔😜😜
آگے بڑھنے سے پہلے اس لزتوں سے بھری ڈھیٹ سبزی کی کچھ نسلیں جان لیں سرسوں کا ساگ گوبھی سرسوں توریا
بتھوے کا ساگ خرفے کا ساگ مکو کا ساگ سوے کا ساگ پالک کا ساگ میتھی کا ساگ چولائی کا ساگ گندلوں کا ساگ قلفے کا ساگ
میرا تو ﻣﺎﻧﻨﺎ ہے کہ ﺳﺎﮒ ﺍﻭﺭ ﺁﮒ ﺟﺲ ﮔﮭﺮ ﮐﻮ ﻟﮓ ﺟﺎﺋﮯ ﻭﮦ ﻣﺸﮑﻞ ﺳﮯ ﮨﯽ ﺑﭽﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺳﺎﮒ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﺍﻭﺭ خاص ﺑﺎﺕ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﭘﮑﺎﻭ ﺗﻮ ﮨﻔﺘﮧ ﮨﻔﺘﮧ ﭼﻞ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ، ﺟﻮ ﻟﻮﮒ ﺳﺎﮒ ﮐﻮ ﻗﺮﯾﺐ ﺳﮯ ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺍﭼﮭﯽ ﻃﺮﺡ ﻋﻠﻢ ﮨﻮ ﮔﺎ ﮐﮧ ﺍﺳﮯ ﮐﮭﺎ ﮐﮭﺎ ﮐﺮ ﺑﻨﺪﮦ ﺧﺮﺍﺏ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﯾﮧ ﺧﻮﺩ ﮐﺒﮭﯽ ﺧﺮﺍﺏ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ
۔ ساگ کو بین الاقوامی سفارتی تعلقات میں اگر مناسب طریقے سے استعمال کیا جائے تو شاید امہ کو فائدہ پہنچ سکے۔ اسرا ئیل اگر ساگ کو تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اسے اپنی قومی ڈش قرار دے دے تو سارا جھگڑا ہی منٹوں میں ختم ہو سکتا ہے۔
ذاتی طور پر مجھے ساگ بہت پسند ہے۔ اب تو کھا کھا کر میں خود ہلکے سبز رنگ کا دکھنے لگ گیا ہوں۔ ساگ کھاتے ہوئے گر بیچ میں مکھن کی ڈلی ڈال دی جائے تو نشہ دوبالا کرتا ہے
بچپن کی یادیں تازہ کروں تو بچپن میں مجھے ساگ پسند نہیں ہوا کرتا تھا۔ اس وقت میں انتہائی ناشکرا بچہ تھا اب جو سوچوں تو کئی بار استغفار پڑھتا ہوں کہ میں ساگ کو ناپسند کیا کرتا تھا ۔ ماں جی نے جب ساگ بنانا تو میں نے روٹھ جانا۔ ماں جی دو آپشنز دیا کرتیں۔ یا تو ساگ چپ چاپ کھا لوں یا پھر پہلے چھتر کھا لوں بعد میں ساگ۔ مجھ میں تب عقل و شعور بھی نہیں تھا لہذا ہر بار پہلے ماں سے چھتر کھاتا اس کے بعد روتے ہوئے ساگ😳😅
لڑکپن آیا تو مجھے جس سے پہلی نظر میں محبت ہوئی اس نے ساگ رنگ کا کرتہ پہن رکھا تھا اور سفید مکھن جیسی شلوار چلتی ہوٸی وہ کسی بانکی نار سے کم نہیں لگ رہی تھی۔ میں نے اپنی بینگنی رنگی شرٹ پر سنہرے رنگ کا سویٹر پہن لیا۔ مجھے گمان تھا کہ شاید میں مکئی کی روٹی جیسا لگوں گا جو ساگ بنا ادھوری اور ساگ اس بن بیوہ ہے۔ اس نے مڑ کے دیکھا، گھورا اور پھر گرم ساگ میں گھلتے مکھن کی مانند بہتے اپنی گاڑی میں جا بیٹھی۔ یہ اس سے پہلی اور آخری ملاقات تھی۔ نجانے اب وہ کہاں کس باتھو والے ساگ میں گھل رہی ہو گی😜
ساگ میں ، کیلشیئم ، سوڈیم ، کلورین ، فاسفورس ، فولاد ، پروٹین ( جسم کو نشو و نما دینے والے اجزاء ) اور وٹامن اے ، بی اور ای کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں ۔ ساگ کے بارے میں یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ ساگ اور دودھ بڑی حد تک ایک دوسرے کا بدل ہو سکتے ہیں اور ساگ جسم میں بڑی حد تک دودھ کی کمی پورا کرسکتے ہیں۔ سرسوں کے پتّوں کے ساگ میں حیاتین ب ، کیلشیئم اور لوہے کے علاوہ گندھک بھی پوئی جاتی ہے۔اس کی غذائیت گوشت کے برابر ہے ۔ یہ ساگ خون کے زہریلے مادّوں کو ختم کرکے خون صاف کرتا ہے
اب تو یوں ہے کہ ساگ میری پسندیدہ ترین ڈش ہے۔ ساگ اور مکٸ کی روٹی ہو ساگ اور ابلے ہوۓ چاول ہوں ساگ یا چپاتی ہو بس مختصر یہ کے ساگ جیسا بھی ہو ساگ دے نعرے وجنے ای وجنے نے
پلیز یوٹوب چینل کو سبسکراٸب کر دیں
https://youtu.be/90eABcn5JBo?si=j8rZaC8EiOnTyGjb

جیجیل (پرندوں کا بادشاہ)جیجیل یعنی ویسڑن ٹراگوپن دنیا کا خوبصورت ترین اور شرمیلے مزاج کا ایک نایاب پرندہ ہے۔  پاکستان کے...
24/09/2024

جیجیل
(پرندوں کا بادشاہ)
جیجیل یعنی ویسڑن ٹراگوپن دنیا کا خوبصورت ترین اور شرمیلے مزاج کا ایک نایاب پرندہ ہے۔
پاکستان کے شمالی علاقے پالس کوھستان میں ویسڑن ٹراگوپن کو جیجیل اور بھارت ہماچل پردیش میں ججورانا کے نام سے پکارا جاتا ہے جس کا مطلب ’پرندوں کا بادشاہ‘ ہے۔
عموماً پرندوں کا یہ بادشاہ رات کو اور صبح سویرے باہر نکلتا ہے۔
انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر
(آئی یو سی این) کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں اس پرندے کی سب سے زیادہ تعداد پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کی وادی پالس میں پائی جاتی ہے۔ تاہم یونین نے اس نایاب پرندے کی مکمل معدومی کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔
اس وقت دنیا میں ویسڑن ٹراگوپن کی مجموعی تعداد پچیس سو سے تین ہزار تک بتائی جاتی ہے۔
وادی پالس کے شاہی جوڑوں کے اونچے محلات
محکمہ وائلڈ لائف کے ایک سروے کے مطابق پالس میں اس پرندے کے چھ سو جوڑے یعنی ان کی کل تعداد بارہ سو تک بنتی ہے۔ محکمہ جنگلی حیات کے اہلکار افتخاراحمد نے بی بی سی کو بتایا کہ انڈیا اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے چند علاقوں میں بھی یہ پرندہ پایا جاتا ہے۔ گرمیوں میں چوبیس سو سے چھتیس سو میٹر اور سردیوں میں دو ہزار سے اٹھائیس سو میڑ بلندی کے جنگلات اس کی آماجگاہیں ہوتی ہیں۔
گرمیوں میں 24 سو سے 36 سو میٹر اور سردیوں میں 2 ہزار سے 28 سو میڑ بلندی پر جنگلات جیجیل کی آماجگاہیں ہوتی ہیں
یہ شکاریوں سے آنکھ بچا کر اپنی نسل کے بقا کی اپنی سی کوشش میں ہے۔
ویسڑن ٹراگوپن کی حفاظت کے لیے اس کے شکار پہ پابندی اور جرمانہ و سزا بھی ہے
جیجیل کی اہمیت اور نایابی کا اندازے ہونے کے بعد وادی پالس کے مقامی عمائدین نے جرگہ بلا کر اس پرندے کی حفاظت یقینی بنانے اور اس کے شکار پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔
اور مختلف طریقوں سے لوگوں میں اس پرندے کی بقاء اور ماحول کی خوبصورتی اجاگر کی ہے اور جوانوں کو اس پہ معمور کیا ہے کہ وہ شکاریوں سے اس پرندے کو بچانے میں اپنا اہم کردار ادا کریں تاکہ ہمارا ماحول اس کی خوبصورت موجودگی سے سجا رہے

مکھڈ شریفکیا آپ نے صدیوں پرانا زندہ شہر دیکھا ہے۔؟ تحصیل جھنڈ ضلع  اٹک کا یہ شہر صدیوں پرانا ہے  جو قبل از مسیح بھی آباد...
23/09/2024

مکھڈ شریف
کیا آپ نے صدیوں پرانا زندہ شہر دیکھا ہے۔؟
تحصیل جھنڈ ضلع اٹک کا یہ شہر صدیوں پرانا ہے جو قبل از مسیح بھی آباد تھا
مکھڈ کے مغوی معنی بہت بڑے کھڈے کے ہیں۔ یہ مہا کھڈ سے بنتے بگڑتے مکھڈ ہو گیا ہے
ڈھائی ہزار سالہ پرانا قصبہ مکھڈ شریف ، بدھ مت ۔ سکھ ازم ۔ ہندومت۔ اور اسلام چار تہذیبوں کا گہوارہ تاریخی ضلع اٹک کی تحصیل جنڈ کا خوبصورت قصبہ مکھڈ شریف جو قبل از مسیح بھی آباد تھا
اگر آپ یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ تین سوسال پہلے کا کوئی شہر کیسا ہو گا تو اس کے لیے آپ کو مکھڈ ضرور دیکھنا چاہیے جو اپنی پوری تہذیبی قدامت کے ساتھ آج بھی موجود ہے۔ اس کی قدیم گلیاں اور چوبارے،مسجدیں، مندر گوردوارہ اور کشتیوں کے گھاٹ شکستہ ضرور ہیں مگر سلامت ہیں۔ پاکستان میں مکھڈ کے علاوہ شاید ہی کوئی اور قصبہ ہو جو اپنی اصلی حالت میں آج بھی موجود ہو۔
اسلام آباد سے کوہاٹ جاتے ہوئے اٹک کی تحصیل جنڈ آتی ہے، یہاں ڈھلوانی پہاڑیوں کے راستے بل کھاتی ہوئی ایک سڑک آپ کو مکھڈ لے جاتی ہے۔ یہاں تنگ اور چھتی ہوئی گلیاں، خوبصورت پتھروں سے تراشیدہ در و دیوار اپنے دور کے ماہر کاریگروں کے فن کا منہ ثبوت ہیں۔
مکھڈ کے بارے تاریخ میں لکھا ہے کے یہ بستی 920 قبل مسیح میں آباد تھی اور یہاں شاندار زندگی رواں دواں تھی جب 333 قبل مسیح میں بادشا دارا نے اس علاقے کو فتح کر کے اپنی سلطنت میں شامل کیا
اور پھر 326 قبل مسیح میں سکندر اعظم نے جب راجہ پورس سے جنگ کی تو اس کے لشکر کے کچھ لوگ بھاگ کر مکھڈ آگئے تھے
پھر 317 میں نوشیروان عادل کے دور میں مکھڈ سلطنت فارس میں شامل تھا اور ہندومت کا مرکز تھا 1027 میں جب محمود غزنوی نے سومنات کے مندر پہ حملہ کیا تو وہ مکھڈ سے گزر کر گیا 1192 میں شہاب الدین غوری کے بعد مکھڈ حاکم لاہور قطب دیں ایبک کے زیر انتظام آ گیا 1520 میں جب ابراھیم لودھی حمکران بنا تو مکھڈ حاکم ملتان کے زیر نگین آگیا 1580 میں جب اکبر نے دیں الہی ایجاد کیا تو اس کے خلاف مہم میں مکھڈ کے حاجی احمد پراچہ پیش پیش تھے 1650 میں عراق کے دارلحکومت بغداد سے ایک صوفی بزرگ ایران بلوچستان بنوں سے ہوتے ہوئے مکھد آئے اس وقت مکھڈ ہندومت کا مرکز تھا انہوں نے یہاں اسلام کی روشنی پھیلائی اور یہ صوفی بزرگ نوری بادشاہ کے نام سے پکارے جانے لگے جن کا مزار شریف آج اسے قصبہ میں ہے۔
1857 جب مغل سلطنت کا سورج غروب ہوا تو مکھڈ انگریز سرکار کے زیر تسلط آ گیا مکھڈ دریائے سندھ کے کنارے آباد ہونے کی وجہ سے اک مرکز کی حیثیت رکھتا تھا
انگریز دور میں میانوالی حیدر آباد کراچی سکھر سے تجارتی سامان مکھڈ آتا اور یہاں سے تلاگنگ راولپنڈی چکوال لے جایا جاتا 6 مارچ 1894 کو انجرا ریلوے اسٹیشن کا افتتاح ہوا اور انجرا سے مکھڈ کچی سڑک بنائی گئی
پیر آف مکھڈ شریف کو ان کی خدمات کے عوظ حکومت برطانیہ سے انہیں ضلع لاہور و وہاڑی میں 25000 کنال زمین بطور تحفہ دی گئی قصبہ مکھڈ ایک ٹیلے پہ آباد ہے قدیم شہر ایک قلعہ نما تھا جسکے مختلف دروازے تھے آج بھی اسکے آثار موجود ہیں مکھڈ کی گلیاں و مکان قدیم دور سے پتھروں سے بنائے گئے دریا کے کنارے ہونے سے لکڑی کا فراوانی سے استعمال کیا گیا جو اس قصبہ میں جگہ جگہ نظر آتا ہے محارت اور عمدہ کاریگری سے کیا گیا کام نہایت شاندار ہے
یاد رہے ۔ کہ پورے ملک میں اپنی پہچان کا حامل مکھڈی حلوہ۔ اسی قصبہ کی ایجاد ہے جسے ہر کوٸی پسند کرتا ہے اور زاٸقہ میں اپنا ثانی نہیں رکھتا۔
آج یہ قصبہ بھی ترقی کی طرف گامزن ہے اور یہاں تک رساٸی بہت آسان ہو گٸ ہے لوگ بھی بہت محبت والے ملنسار اور مہمان نواز ہیں۔

Address

مری روڈ ایبٹ آباد
Abbottabad
22010

Telephone

+923129963969

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pak Virsa پاک ورثہ posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Pak Virsa پاک ورثہ:

Videos

Share

Nearby travel agencies