09/12/2023
چاروں ماچھی
کنب چشمہ و آبشار
ماچھیل گاج خضدار بلوچستان
کوڑی سے کوٸی 50 کلومیٹر سنگلاخ چٹانوں میں ایک جنت نظیر نظارہ جو کسی جادوٸی دنیا سے کم نہیں بلند و بالا سخت چٹانوں کے بیچ بہتا یہ ٹھنڈا چشمہ جو نیلے رنگ کا ہے گاج کے پہ واقع ہے اور یہاں اطراف میں کجھور کے درخت اور پانی کی آواز پرندوں کا شور اور انتہاٸی گہری خاموشی سحر انگیز ہے کسی الف لیلوی داستان کا منظر ہے آپ یہاں پہنچ کر ایسا محسوس کرتے ہیں گویا آپ کسی جادوٸی کہانی کا مرکزی کردار ہیں جو کسی ظالم دیو سے کسی پریوں جیسی شہزادی کو آزاد کروانے آۓ ہیں
یاد رہے چارو ماچھی بلوچستان اور سندھ کی سرحد پہ واقع ہے اس علاقے کے نام میں بھی بڑی دلچسپی ہے چاروں ماچھی اصل میں سندھی زبان کا لفظ ہے چارو کا مطلب رستہ اور ماچھی ایک قبیلہ ہے جس کا پیشہ مچھلیاں پکڑنا بیچنا ہے جو سندھ اور پنجاب میں کافی تعداد میں آباد ہیں پروفیسر کنگرانی بھی یہ ہی لکھتے ہیں اس کے علاوہ سندھ تاریخ مظہر شاجہانی میں سندھ کے شہر واہی پاندی کو جیسلرا ماچھی کا شہر کہا گیا ہے جو وقت گزرنے کے بعد واہی پاندی ہو گیا اور واہی پاندی بھی چاروں ماچھی سے زیادہ دور نہیں ماچھی دراصل سولنکی راجپوت قبلیہ ہے جسے سندھ میں سولنگی کہا جاتا ہے یہ ریاستی قبیلہ ہے جن کی سرحدی ریاستی آبادی گاج کے کنارے بھی آباد تھیں جو سبی بلوچستان سے لیکر صحراۓ کاچھو جوہی کیرتھر کے پہاڑی سلسلوں تک پھیلی ہوٸی تھیں
جو بعد میں یہاں سے اندرون سندھ اور پنجاب کے دریاٸی کناروں کی طرف چلے گۓ اور باقی چھوڑ گۓ یہاں اپنا نام چاروں ماچھی چھوٹی چھوٹی آبشاوں اور پونڈز کی صورت میں پھیلا یہ علاقہ اپنا حسن دکھاتا سیاحوں کے دل کی دھڑکنیں تیز کر دیتا ہے جس کی خوبقورتی ہی اس کے حسن کی مثال ہے شہری آبادی شور شرابے سے کوسوں دور یہ جنت نظیر علاقہ انتہا سے زیادہ خوبصورت ہے
نوٹ یہاں پہنچنے کے لیے آپ کو صبح جلدی نکلنا ہو گا اور واپس دن کے رہتے ہوۓ ہی کرنی ہوگی کیونکہ یہاں کوٸی سہولت موجود نہیں ہے قریب آبادی بھی نہیں ہے اس لیے محفوظ جگہ رہتے وقت میں ہی تلاش کریں